سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی آئینی بنچ مذکورہ معاملہ کی پہلی سماعت اکتوبر کے پہلے ہفتے میں کرے گی۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی تین رکنی بنچ نے اس سلسلہ میں الگ الگ دائر 14 درخواستوں پر ایک ساتھ سماعت کے بعد یہ حکم دیا۔ اس معاملہ پر اگلی سماعت اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ہوگی۔
ان درخواستوں میں ریاست میں مواصلات کی خدمات کے مکمل طور پرٹھپ ہونے اور جگہ جگہ لگائی گئی پابندیوں اورسیاسی رہنماؤں اور علیحدگی پسندوں کی گرفتاریوں سے بھی منسلک ہے۔
نریندر مودی حکومت نے 5 اگست کو جموں كشمير کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کو ختم کردیا ہے۔ حکومت نے جموں كشمير کو دو حصوں میں تقسیم کرکے لداخ اور جموں كشمير کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔
لداخ مرکز کے زیر انتظام رہے گا جبکہ جموں كشمير میں اسمبلی ہوگی۔ حکومت کے اس فیصلے کوسپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران مرکزی حکومت كو دو نوٹس بھی جاری کئے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے کشمیر میں میڈیا پر لگائی گئی پابندیوں پر بھی مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔
وہیں دوسری جانب جموں وکشمیر کے معاملے پر مرکزی کابینہ کی آج شام اہم میٹنگ ہونے والی ہے جس کے بعد اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی کی میٹنگ ہوگی۔ کابینہ کی میٹنگ کے بعد مودی حکومت کی جانب سے لداخ اور جموں و کشمیر کے لیے خصوصی پیکیج کا اعلان کیا جاسکتا ہے، جس سے نئے روزگار کے مواقع اور کاروباری سرمایہ کاری کے اعلان متوقع ہیں۔
خیال رہے حکومت کے ایک وفد نے وادی کشمیر کا دورہ کیا تھا ،جس نے حکومت کو رپورٹ پیش کی تھی ، جس میں کشمیر میں ترقی کو تیز رفتاری سے فروغ دینے کی اپیل کی گئی تھی۔