بھارت کے نامور وکیل پرشانت بھوشن نے ملک بھر میں ہونے والے حالات پر عدلیہ کی خاموشی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا تو ایمرجنسی کے دوران بھی نہیں ہوا، جیسا کہ اب کے حالات ہیں۔
مسٹر بھوشن نے کہا کہ جو عدالتوں میں بیٹھے ججز ہیں جن کی ذمہ داری ہے، آئین کی حفاظت کرنا عوام کے حقوق کا خیال رکھنا اور انہیں تحفظ دینا، لیکن وہ بس بیٹھے ہیں اور تنخواہیں لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی یہ خاموشی تو ایمرجنسی میں بھی نہیں دیکھی گئی، تب بھی ملک کی 10 ہائی کورٹ کے ذریعہ سپریم کورٹ کی خاموشی پر سوال اٹھائے تھے۔
انہوں نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ جب ایمرجنسی کے دوران ہائی کورٹ نے آواز اٹھائی تھی تو سپریم کورٹ بھی ڈر گیا تھا، لیکن اب تو سپریم کورٹ بالکل ختم ہی ہو گیا ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے باہر خواتین کا احتجاج
انہوں نے مزید کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہو رہے احتجاج بھارت کی آزادی کی دوسری لڑائی ہے۔ ایک جنگ بھارت نے انگریزوں سے لڑنے کے لیے کی تھی اور اب دوسری بھارت کے آئین کے لیے کر رہے ہیں۔