ETV Bharat / state

'ایسا تو ایمرجنسی میں بھی نہیں ہوا'

author img

By

Published : Jan 22, 2020, 8:16 AM IST

Updated : Feb 17, 2020, 11:02 PM IST

نامور وکیل پرشانت بھوشن کا کہنا ہے کہ ملک میں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی تب بھی عدالتیں بغیر کسی دباؤ کے کام کر رہی تھی، تاہم اب تو عدلیہ سے متعلق بھی ایسا لگ رہا ہے کہ، انہیں کچھ دکھائی ہی نہیں دے رہا۔'

ایسا تو ایمرجنسی میں بھی نہیں ہوا
ایسا تو ایمرجنسی میں بھی نہیں ہوا

بھارت کے نامور وکیل پرشانت بھوشن نے ملک بھر میں ہونے والے حالات پر عدلیہ کی خاموشی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا تو ایمرجنسی کے دوران بھی نہیں ہوا، جیسا کہ اب کے حالات ہیں۔

ایسا تو ایمرجنسی میں بھی نہیں ہوا

مسٹر بھوشن نے کہا کہ جو عدالتوں میں بیٹھے ججز ہیں جن کی ذمہ داری ہے، آئین کی حفاظت کرنا عوام کے حقوق کا خیال رکھنا اور انہیں تحفظ دینا، لیکن وہ بس بیٹھے ہیں اور تنخواہیں لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی یہ خاموشی تو ایمرجنسی میں بھی نہیں دیکھی گئی، تب بھی ملک کی 10 ہائی کورٹ کے ذریعہ سپریم کورٹ کی خاموشی پر سوال اٹھائے تھے۔

انہوں نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ جب ایمرجنسی کے دوران ہائی کورٹ نے آواز اٹھائی تھی تو سپریم کورٹ بھی ڈر گیا تھا، لیکن اب تو سپریم کورٹ بالکل ختم ہی ہو گیا ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے باہر خواتین کا احتجاج

انہوں نے مزید کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہو رہے احتجاج بھارت کی آزادی کی دوسری لڑائی ہے۔ ایک جنگ بھارت نے انگریزوں سے لڑنے کے لیے کی تھی اور اب دوسری بھارت کے آئین کے لیے کر رہے ہیں۔

بھارت کے نامور وکیل پرشانت بھوشن نے ملک بھر میں ہونے والے حالات پر عدلیہ کی خاموشی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا تو ایمرجنسی کے دوران بھی نہیں ہوا، جیسا کہ اب کے حالات ہیں۔

ایسا تو ایمرجنسی میں بھی نہیں ہوا

مسٹر بھوشن نے کہا کہ جو عدالتوں میں بیٹھے ججز ہیں جن کی ذمہ داری ہے، آئین کی حفاظت کرنا عوام کے حقوق کا خیال رکھنا اور انہیں تحفظ دینا، لیکن وہ بس بیٹھے ہیں اور تنخواہیں لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی یہ خاموشی تو ایمرجنسی میں بھی نہیں دیکھی گئی، تب بھی ملک کی 10 ہائی کورٹ کے ذریعہ سپریم کورٹ کی خاموشی پر سوال اٹھائے تھے۔

انہوں نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ جب ایمرجنسی کے دوران ہائی کورٹ نے آواز اٹھائی تھی تو سپریم کورٹ بھی ڈر گیا تھا، لیکن اب تو سپریم کورٹ بالکل ختم ہی ہو گیا ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے باہر خواتین کا احتجاج

انہوں نے مزید کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہو رہے احتجاج بھارت کی آزادی کی دوسری لڑائی ہے۔ ایک جنگ بھارت نے انگریزوں سے لڑنے کے لیے کی تھی اور اب دوسری بھارت کے آئین کے لیے کر رہے ہیں۔

Intro:جب ملک میں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی تب بھی عدالتیں بغیر کسی دباؤ کے کام کر رہی تھی تاہم اب تو عدلیہ سے متعلق بھی ایسا لگ رہا ہے کہ انہیں کچھ دکھائی ہی نہیں دے ریا.


Body:بھارت کے نامور وکیل پرشانت بھوشن نے ملک بھر میں ہونے والے حالات پر عدلیہ کی چپی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا تو ایمرجنسی کے دوران بھی نہیں ہوا.

انہوں نے مزید کہا کہ جو عدالتوں میں بیٹھے ججز ہیں جن کا ذمہ داری ہے آئین کی حفاظت کرنا عوام کے حقوق کا خیال رکھنا انہیں تحفظ دینا، وہ بس بیٹھے ہیں اور تنخواہیں لے رہے ہیں.

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی یہ چپی تو ایمرجنسی میں بھی نہیں دیکھی گئی تب بھی ملک کی 10 ہائی کورٹ کے ذریعہ سپریم کورٹ کی خاموشی پر سوال اٹھائے تھے. انہوں نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ جب ایمرجنسی کے دوران ہائی کورٹ نے آواز اٹھائی تھی تو سپریم کورٹ بھی ڈر گیا تھا لیکن اب تو سپریم کورٹ بالکل ختم ہی ہو گیا ہے.

انہوں نے کہا شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہو رہے احتجاج بھارت کی آزادی کی دوسری لڑائی ہے. ایک جنگ بھارت نے انگریزوں سے لڑنے کے لیے کی تھی اور اب دوسری بھارت کے آئین کے لیے کر رہے ہیں.





Conclusion:پرشانت بھوشن ایڈوکیٹ سپریم کورٹ
Last Updated : Feb 17, 2020, 11:02 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.