انٹرنیشنل ہیومن رائٹس ڈے International Human Rights Day کے موقع پر ای ٹی وی بھارت نے معروف سماجی کارکن شبنم ہاشمی Social Activist Shabnam Hashmi سے گفتگو کی جس میں انہوں نے بتایا کہ ملک کی 22 ریاستوں کے 220 اضلاع میں 600 مقامات پر 'میرے خوابوں کا بھارت' کے عنوان سے تقاریب منعقد کی گئی۔ جہاں سے صرف ایک ہی آواز اٹھ رہی ہے کہ ہمیں ایسا بھارت چاہیے جہاں پر حقوق انسانی کی خلاف ورزی نہ ہو۔
شبنم ہاشمی نے کہا کہ جس طرح سے اقلیتوں، صحافیوں اور ادباء پر جس طرح سے حملے ہو رہے ہیں وہ رکنے چاہئیں۔ موجودہ دور میں حقوق انسانی کی خلاف ورزی عام بات ہوگئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'اقلیتی برادری ہو یا خواتین سبھی کے حقوق پامال ہو رہے ہیں۔ سوشل ایکٹوسٹ کے خلاف یو اے پی اے لگا کر انہیں جیلوں میں بند کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ پروفیسر اپورو آنند نے کہا کہ 'گزشتہ 7 برس بھارت کی تاریخ میں حقوقِ انسانی کی خلاف ورزی کے بدترین سال ہیں۔ ان سات برسوں میں مسلمانوں اور عیسائیوں پر سب سے زیادہ حملہ ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'مسلمانوں سے عبادت کا حق اور ان کے کھانے پینے پر مختلف پابندیوں پر گجرات ہائی کورٹ نے سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ فیصلہ آپ نہیں کر سکتے کہ کون کیا کھائے گا۔
وہیں گوہر رضا نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ 'موجودہ دور میں ضرور حقوق انسانی کی خلاف ورزی کی گئی ہے تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر روز اس کے خلاف جدوجہد کی جا رہی ہے چاہے وہ جیل میں چل رہا ہو، ایوان میں عدالت میں یا پھر سڑک پر لیکن کیا جا رہا ہے۔