ETV Bharat / state

Fraternity Movement PC In Delhi: 'مسلمانوں کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائیاں بند کی جائیں'

قومی دارالحکومت دہلی کے اکاؤنٹ روشن کلب میں آج فریٹرنٹی موومنٹ کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس کا موضوع 'مسلمانوں کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائیاں بند کریں' رکھا گیا تھا۔ fraternity movement press conference against bulldozer action

Fraternity Movement Press Conference In Dehli
مسلمانوں کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائیاں بند کی جائیں
author img

By

Published : Jun 16, 2022, 10:23 PM IST

دہلی: فریٹرنٹی موومنٹ کی جانب سے ہونے والی اس پریس کانفرنس کے دوران پریاگ راج کے جاوید محمد کے ساتھ اظہار یکجہتی بھی پیش کی گئی اور ان کی اہلیہ کے گھر پر بلڈوزر کے ذریعے کی گئی انہدامی کارروائی کو قانون کی سراسر خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ یوپی حکومت مسلمانوں کو پریشان کرنے اور ان میں خوف پیدا کرنے کے لیے ایسا کر رہی ہے۔ وہیں کنول پریت کور نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب لوگ یہاں آفرین فاطمہ کو بغیر کسی شرائط کے حمایت دینے کے لیے آئے ہیں۔ اور آفرین ہی نہیں بلکہ ہم ان سب لوگوں کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں جنہیں بی جے پی حکومت کے ذریعے پریشان کیا جا رہا ہے چاہے وہ احتجاجی مظاہرین ہو یا طالب علم۔

مسلمانوں کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائیاں بند کی جائیں

ان کا کہنا تھا کہ اتر پردیش میں اب قانون مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے ریاست میں قانون کو بلڈوزر کے ذریعے منہدم کر دیا ہے۔ اتر پردیش کے وزیر اعلی خود اس بات کی ٹوئٹر کے ذریعے تشہیر کر رہے ہیں کہ انہوں نے بلڈوزر کے ذریعے مکانوں کو توڑا ہے۔ فریٹرنٹی موومنٹ کے نائب صدر ابوالاعلی سبحانی نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ جمعہ کو جو کچھ بھی ہوا اس کے بعد سیکڑوں مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا ان کے گھروں کو توڑا گیا اور ان پر گولیاں برسائی گئیں لیکن ملک میں آج بھی احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں لیکن نہ تو ان پر کسی نے گولیاں برسائی نہ ہی انہیں گرفتار کیا اور نہ ہی ان کے گھروں کو توڑا جائے گا بلکہ ان کے خلاف تو میڈیا ٹرائل بھی نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ ایک خاص طبقے کو ڈرانے، دبانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ یہ تمام قوانین بھی انہی لوگوں پر لاگو کیے جاتے ہیں جبکہ کہ دوسرے لوگ جب احتجاجی مظاہرہ کرتے ہیں تو ان کے خلاف ایسا کچھ بھی نہیں کیا جاتا۔ اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے نیشنل سیکریٹری فواز شاہین نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج سپریم کورٹ نے جو ریمارکس دیے ہیں وہ اطمینان بخش ہیں کیونکہ عدالت نے یہ کہا ہے کہ قانون میں بدلے کی انہدامی کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ اگر کوئی انہدامی کاروائی کی گئی ہے تو اس کا کوئی نوٹس ہونا چاہیے جس کے لیے عدالت نے تین دن کے اندر اتر پردیش حکومت کو جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ اتر پردیش حکومت عدالت میں اسی طرح کی لولی لنگڑی دلائل پیش کریں گی۔ لیکن ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ کی اسکروٹنی ٹیم اسے نکارتے ہوئے اپنا فیصلہ سنائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: Supreme Court issues Notice to UP Govt: عدالت عظمیٰ نے یو پی حکومت کو بھیجا نوٹس تین دن مین جواب طلب

دہلی: فریٹرنٹی موومنٹ کی جانب سے ہونے والی اس پریس کانفرنس کے دوران پریاگ راج کے جاوید محمد کے ساتھ اظہار یکجہتی بھی پیش کی گئی اور ان کی اہلیہ کے گھر پر بلڈوزر کے ذریعے کی گئی انہدامی کارروائی کو قانون کی سراسر خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ یوپی حکومت مسلمانوں کو پریشان کرنے اور ان میں خوف پیدا کرنے کے لیے ایسا کر رہی ہے۔ وہیں کنول پریت کور نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب لوگ یہاں آفرین فاطمہ کو بغیر کسی شرائط کے حمایت دینے کے لیے آئے ہیں۔ اور آفرین ہی نہیں بلکہ ہم ان سب لوگوں کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں جنہیں بی جے پی حکومت کے ذریعے پریشان کیا جا رہا ہے چاہے وہ احتجاجی مظاہرین ہو یا طالب علم۔

مسلمانوں کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائیاں بند کی جائیں

ان کا کہنا تھا کہ اتر پردیش میں اب قانون مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے ریاست میں قانون کو بلڈوزر کے ذریعے منہدم کر دیا ہے۔ اتر پردیش کے وزیر اعلی خود اس بات کی ٹوئٹر کے ذریعے تشہیر کر رہے ہیں کہ انہوں نے بلڈوزر کے ذریعے مکانوں کو توڑا ہے۔ فریٹرنٹی موومنٹ کے نائب صدر ابوالاعلی سبحانی نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ جمعہ کو جو کچھ بھی ہوا اس کے بعد سیکڑوں مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا ان کے گھروں کو توڑا گیا اور ان پر گولیاں برسائی گئیں لیکن ملک میں آج بھی احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں لیکن نہ تو ان پر کسی نے گولیاں برسائی نہ ہی انہیں گرفتار کیا اور نہ ہی ان کے گھروں کو توڑا جائے گا بلکہ ان کے خلاف تو میڈیا ٹرائل بھی نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ ایک خاص طبقے کو ڈرانے، دبانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ یہ تمام قوانین بھی انہی لوگوں پر لاگو کیے جاتے ہیں جبکہ کہ دوسرے لوگ جب احتجاجی مظاہرہ کرتے ہیں تو ان کے خلاف ایسا کچھ بھی نہیں کیا جاتا۔ اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے نیشنل سیکریٹری فواز شاہین نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج سپریم کورٹ نے جو ریمارکس دیے ہیں وہ اطمینان بخش ہیں کیونکہ عدالت نے یہ کہا ہے کہ قانون میں بدلے کی انہدامی کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ اگر کوئی انہدامی کاروائی کی گئی ہے تو اس کا کوئی نوٹس ہونا چاہیے جس کے لیے عدالت نے تین دن کے اندر اتر پردیش حکومت کو جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ اتر پردیش حکومت عدالت میں اسی طرح کی لولی لنگڑی دلائل پیش کریں گی۔ لیکن ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ کی اسکروٹنی ٹیم اسے نکارتے ہوئے اپنا فیصلہ سنائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: Supreme Court issues Notice to UP Govt: عدالت عظمیٰ نے یو پی حکومت کو بھیجا نوٹس تین دن مین جواب طلب

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.