ETV Bharat / state

ہتک عزت کیس: ایم جے اکبر کی عدالت میں حاضری

​​​​​​​سابق مرکزی وزیر ایم جے اکبر کے خلاف 20 سے زیادہ خواتین صحافیوں نے جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے اور جواب میں انھوں نے ان میں سے ایک خاتون صحافی پریا رمانی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔

ہتک عزت کے مقدمے میں ایم جے اکبر کی کورٹ میں حاضری
author img

By

Published : Jul 6, 2019, 1:24 PM IST

ایم جے اکبر ہتک عزت کے مقدمے میں آج ایڈیشنل چیف میٹروپالیٹن مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوئے ہے۔

ایم جے اکبر نے عدالت میں کہا کہ 'یہ دعوی غلط ہے کہ پریا رمانی کے مضامین اور ٹویٹز جنسی ہراسانی کے تعلق سے بیداری پیدا کر نے کے لیے تھے۔'

ایم جے اکبر نے صحافی پریا رمانی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ کیا تھا سماعت کے دوران پریا رمانی نے عدالت سے کراس ایکزمنشن کی اپیل کی تھی جسے عدالت نے قبول کر لیا تھا۔

پریا رمانی کے سینئر ایڈوکیٹ ربیکا جان نے اکبر سے20 مئی کو ہوٹل کے کمرے میں ہوئی مبینہ ملاقات کے بارے میں کئی سولات پوچھے تھے۔ پریا رمانی کے مضامین، ٹویٹز اور دیگر خواتین صحافیوں کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے بارے میں بھی ان سے کراس ایکزمنشن کی گئی۔

تاہم اکبر نے کراس ایکزمنشن کے دوران رمانی کے ساتھ ہوئی ہوٹل کے کمرے میں میٹنگ سے انکار کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بالکل غلط ہے کہ میں نے پریا رمانی کو ہوٹل میں بلایا تھا۔ یہ بھی غلط ہے کہ دسمبر 1993 میں، میں 42 برس اور رمانی 23 برس کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ' مجھے یاد بھی نہیں کہ 1994 میں پریا رمانی کو ایشن ایج اخبار نے دہلی دفتر میں کام کرنے کے لیے بلایا بھی تھا یا نہیں۔ یہ 25 برس پرانا معاملہ ہے اور جہاں تک مجھے یاد ہے وہ اس وقت بمبئی دفتر میں کام کرتی تھی۔'

اکبر کے خلاف 20 سے زیادہ خواتین صحافیوں نے جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے اور جواب میں انھوں نے ان میں سے ایک خاتون صحافی پریا رمانی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔

می ٹو تحریک میں خواتین نے بالی وڈ، سیاست اور صحافت کے شعبوں سے تعلق رکھنے والی کئی بڑی ہستیوں کے خلاف جنسی استحصال کے الزامات عائد کیے ہیں۔

ایم جے اکبر ہتک عزت کے مقدمے میں آج ایڈیشنل چیف میٹروپالیٹن مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوئے ہے۔

ایم جے اکبر نے عدالت میں کہا کہ 'یہ دعوی غلط ہے کہ پریا رمانی کے مضامین اور ٹویٹز جنسی ہراسانی کے تعلق سے بیداری پیدا کر نے کے لیے تھے۔'

ایم جے اکبر نے صحافی پریا رمانی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ کیا تھا سماعت کے دوران پریا رمانی نے عدالت سے کراس ایکزمنشن کی اپیل کی تھی جسے عدالت نے قبول کر لیا تھا۔

پریا رمانی کے سینئر ایڈوکیٹ ربیکا جان نے اکبر سے20 مئی کو ہوٹل کے کمرے میں ہوئی مبینہ ملاقات کے بارے میں کئی سولات پوچھے تھے۔ پریا رمانی کے مضامین، ٹویٹز اور دیگر خواتین صحافیوں کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے بارے میں بھی ان سے کراس ایکزمنشن کی گئی۔

تاہم اکبر نے کراس ایکزمنشن کے دوران رمانی کے ساتھ ہوئی ہوٹل کے کمرے میں میٹنگ سے انکار کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بالکل غلط ہے کہ میں نے پریا رمانی کو ہوٹل میں بلایا تھا۔ یہ بھی غلط ہے کہ دسمبر 1993 میں، میں 42 برس اور رمانی 23 برس کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ' مجھے یاد بھی نہیں کہ 1994 میں پریا رمانی کو ایشن ایج اخبار نے دہلی دفتر میں کام کرنے کے لیے بلایا بھی تھا یا نہیں۔ یہ 25 برس پرانا معاملہ ہے اور جہاں تک مجھے یاد ہے وہ اس وقت بمبئی دفتر میں کام کرتی تھی۔'

اکبر کے خلاف 20 سے زیادہ خواتین صحافیوں نے جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے اور جواب میں انھوں نے ان میں سے ایک خاتون صحافی پریا رمانی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔

می ٹو تحریک میں خواتین نے بالی وڈ، سیاست اور صحافت کے شعبوں سے تعلق رکھنے والی کئی بڑی ہستیوں کے خلاف جنسی استحصال کے الزامات عائد کیے ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.