تلگودیشم پارٹی کے سربراہ اور آندھراپردیش کے وزیراعلیٰ ایم چندرا بابو نائیڈو سمیت 21 حزب اختلاف کی جماعتوں کے اعلیٰ رہنماؤں کی جانب سے ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی بینچ کے سامنے معاملے کا خصوصی طور پر ذکر کیا اور نظر ثانی کی عرضی پر سماعت جلد کرنے کی درخواست کی۔
کورٹ نے سنگھوی کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ 'وہ اگلے ہفتے معاملے کی سماعت کرے گا۔'
قابل ذکر ہے کہ عرضی گزاروں نے سپریم کورٹ کے 8 اپریل کے اس حکم پر دوبارہ غوروخوض کرنے کی درخواست کی ہے جس میں کورٹ نے الیکشن کمیشن کو تمام حلقہ اسمبلی سے ایک کے بجائے پانچ ووٹنگ مراکز کی ای وی ایم میں دیے جانے والے ووٹوں کو وی وی پیٹ کی پرچیوں سے ملانے کا حکم دیا تھا۔
عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ 'ایک کے بجائے پانچ ووٹنگ مراکز کے ای وی ایم کے ووٹوں کو وی وی پیٹ کی پرچیوں سے ملانے سے تشفی بخش نتیجہ حاصل نہیں ہو سکتا۔
حزب اختلاف کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ '50 فیصد ووٹوں کو وی وی پیٹ کی پرچیوں سے ملایا جانا چاہیے اور کسی بھی خرابی کے پیش آنے کی صورت میں وی وی پیٹ کی گنتی کی بنیاد پر نتائج کا اعلان ہونا چاہیے۔
حزب اختلاف کے جن رہنماؤں نے عرضی دائر کی تھی ان میں چندرا بابو نائیڈو کے علاوہ کانگریس کے وینوگوپال، ترنمول کے ڈیریک اوبرائن، بی ایس پی کے ستیش چند مشرا، ڈی ایم کے کے ایم کے اسٹالن، سی پی آئی ایم کے ٹی کے رنگ راجن، آر جے ڈی کے منوج کمار جھا، اے اے پی کے اروند کیجریوال، نیشنل کانفرنس کے فاروق عبد اللہ، سی پی آئی کے سدھاکر ریڈی، آر ایل ڈی کے اجیت سنگھ اور اے آئی یو ڈی ایف کے بدرالدین اجمل کے نام شامل ہیں۔