ETV Bharat / state

'مولانا حفظ الرحمن ندوی کی زندگی دین حق کے لیے وقف تھی'

مولانا سید بلال عبدالحی حسنی نے اپنے صدارتی کلمات میں مولانا حفظ الرحمن ندوی کی زندگی وعلمی سفر، ان کے گراں قدر خدمات اور ان کی فکر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 'مولانا ایک نایاب شخصیت تھے۔ انہوں نے ہمیشہ دنیا پر دین کو ترجیح دی ۔

author img

By

Published : Oct 22, 2021, 9:07 PM IST

'مولانا حفظ الرحمن ندوی کی زندگی دین حق کے لیے وقف تھی'

نئی دہلی: مولانا حفظ الرحمن ندوی ایک عبقری شخصیت کے مالک تھے، ہمیشہ دنیا پر دین کو ترجیح دینے والی شخصیت تھی۔ ان خیالات کا اظہار ہوٹل ریورویو ابوالفضل انکلیو نئی دہلی میں منعقد تعزیتی نشست میں شرکا نے کیا۔

پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر مولانا سید بلال عبدالحیٔ ناظرعام دارالعلوم ندوۃ العلما، پروفیسر ڈاکٹر شفیق الرحمن خان ندوی سابق صدر شعبہ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ اور ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نیشنل سکریٹری جماعت اسلامی ہند اور بڑی تعداد میں قدیم وجدید ندوی فضلا نے شرکت کی۔

'مولانا حفظ الرحمن ندوی کی زندگی دین حق کے لیے وقف تھی'
'مولانا حفظ الرحمن ندوی کی زندگی دین حق کے لیے وقف تھی'

پروگرام کا آغاز قاری نسیم ندوی کے تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ نظامت کے فرائض زین ندوی نے انجام دیا۔ محمد مطلوب ندوی نے مولانی کی حیات وخدما پر ایک تاثراتی مقالہ پیش کیا اور مولانا کی علمی وتدریسی اوشوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ 'مولانا ایک عبقری شخصیت کے حامل تھے۔ مختلف موضوعات کے مشاق و ماہر استاد ہی نہیں بلکہ وہ ایک ماہر تعلیم بھی تھے، انہیں بیک وقت 7زبانوں پر عبور حاصل تھا۔'

مولانا کے قریبی تلامذہ عبید اللہ جنید ندوی، عبدالحفیظ ندوی اور ابو الاعلیٰ ندوی نے تاثراتی کلمات پیش کیے اور مولانا کی نمایاں صفات اور ان کی ہمہ گیر شخصیت کے متعدد پہلو پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد پروگرام کے آرگنائزر بلال احمد ندوی نے اپنے کلمات پیش کرتے ہوئے مولانا کی مختلف الجہات شخصیت پر روشنی ڈالی۔

مولانا مرحوم کے ہونہار فرمانبردار صاحبزدہ عطا الرحمن ندوی نے اپنے اشکبار لہجہ میں مولانا کی شخصیت کے چند ایسے پہلوؤں سے روشناس کرایا جس سے بہت کم لوگ واقف تھے اور کہا کہ والد صاحب کے اندر ایک نمایاں وصف ان کا استغنیٰ اور بے نیازی تھی وہ ہمیشہ دوسروں کے بارے میں سوچتے اور جب ہم ان کو دہلی سے کچھ پیسے بھیجتے تو وہ بجائے اپنے اوپر خرچ کرنے کے کچھ محتاج طلبا اور اپنے دیگر متعلقین کو دے دیتے۔

ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مولانا کے گونا گوں خوبیوں اور صفات کا ذکر کیا۔ ڈاکٹر شفیق الرحمن ندوی نے اپنے تاثرات کلمات میں کہا کہ 'مولانا مرحوم کی مقبولیت کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ آج ان کے تلامذہ اتنی بڑی تعداد میں جمع ہوگئے۔'

یہ بھی پڑھیں: حضرت شاہ شرافت علی میاں کی قل کی رسم ادا کی گئی

اس کے بعد مہمان خصوصی مولانا سید بلال عبدالحی حسنی نے اپنے صدارتی کلمات میں مولانا کی زندگی وعلمی سفر، ان کے گراں قدر خدمات اور ان کی فکر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 'مولانا ایک نایاب شخصیت تھے۔ انہوں نے ہمیشہ دنیا پر دین کو ترجیح دی ۔ اگر وہ چاہتے تو واقعی اپنی صلاحیت سے جاہ ومنصب اور مال ودولت حاصل کرسکتے تھے لیکن ان کا ہر عمل دعوت دین کی تبلیغ واشاعت اور اس کے طریقے کار کے لیے ہوتا تھا۔'

نئی دہلی: مولانا حفظ الرحمن ندوی ایک عبقری شخصیت کے مالک تھے، ہمیشہ دنیا پر دین کو ترجیح دینے والی شخصیت تھی۔ ان خیالات کا اظہار ہوٹل ریورویو ابوالفضل انکلیو نئی دہلی میں منعقد تعزیتی نشست میں شرکا نے کیا۔

پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر مولانا سید بلال عبدالحیٔ ناظرعام دارالعلوم ندوۃ العلما، پروفیسر ڈاکٹر شفیق الرحمن خان ندوی سابق صدر شعبہ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ اور ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نیشنل سکریٹری جماعت اسلامی ہند اور بڑی تعداد میں قدیم وجدید ندوی فضلا نے شرکت کی۔

'مولانا حفظ الرحمن ندوی کی زندگی دین حق کے لیے وقف تھی'
'مولانا حفظ الرحمن ندوی کی زندگی دین حق کے لیے وقف تھی'

پروگرام کا آغاز قاری نسیم ندوی کے تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ نظامت کے فرائض زین ندوی نے انجام دیا۔ محمد مطلوب ندوی نے مولانی کی حیات وخدما پر ایک تاثراتی مقالہ پیش کیا اور مولانا کی علمی وتدریسی اوشوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ 'مولانا ایک عبقری شخصیت کے حامل تھے۔ مختلف موضوعات کے مشاق و ماہر استاد ہی نہیں بلکہ وہ ایک ماہر تعلیم بھی تھے، انہیں بیک وقت 7زبانوں پر عبور حاصل تھا۔'

مولانا کے قریبی تلامذہ عبید اللہ جنید ندوی، عبدالحفیظ ندوی اور ابو الاعلیٰ ندوی نے تاثراتی کلمات پیش کیے اور مولانا کی نمایاں صفات اور ان کی ہمہ گیر شخصیت کے متعدد پہلو پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد پروگرام کے آرگنائزر بلال احمد ندوی نے اپنے کلمات پیش کرتے ہوئے مولانا کی مختلف الجہات شخصیت پر روشنی ڈالی۔

مولانا مرحوم کے ہونہار فرمانبردار صاحبزدہ عطا الرحمن ندوی نے اپنے اشکبار لہجہ میں مولانا کی شخصیت کے چند ایسے پہلوؤں سے روشناس کرایا جس سے بہت کم لوگ واقف تھے اور کہا کہ والد صاحب کے اندر ایک نمایاں وصف ان کا استغنیٰ اور بے نیازی تھی وہ ہمیشہ دوسروں کے بارے میں سوچتے اور جب ہم ان کو دہلی سے کچھ پیسے بھیجتے تو وہ بجائے اپنے اوپر خرچ کرنے کے کچھ محتاج طلبا اور اپنے دیگر متعلقین کو دے دیتے۔

ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مولانا کے گونا گوں خوبیوں اور صفات کا ذکر کیا۔ ڈاکٹر شفیق الرحمن ندوی نے اپنے تاثرات کلمات میں کہا کہ 'مولانا مرحوم کی مقبولیت کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ آج ان کے تلامذہ اتنی بڑی تعداد میں جمع ہوگئے۔'

یہ بھی پڑھیں: حضرت شاہ شرافت علی میاں کی قل کی رسم ادا کی گئی

اس کے بعد مہمان خصوصی مولانا سید بلال عبدالحی حسنی نے اپنے صدارتی کلمات میں مولانا کی زندگی وعلمی سفر، ان کے گراں قدر خدمات اور ان کی فکر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 'مولانا ایک نایاب شخصیت تھے۔ انہوں نے ہمیشہ دنیا پر دین کو ترجیح دی ۔ اگر وہ چاہتے تو واقعی اپنی صلاحیت سے جاہ ومنصب اور مال ودولت حاصل کرسکتے تھے لیکن ان کا ہر عمل دعوت دین کی تبلیغ واشاعت اور اس کے طریقے کار کے لیے ہوتا تھا۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.