ETV Bharat / state

دہلی تشدد: اقبال تنہا کے خلاف معلومات لیک کیس کی سماعت آج - معلومات لیک ہونے کے خلاف دائر درخواست کی دہلی ہائی کورٹ

دہلی تشدد کیس کے ملزم اور جامعہ یونیورسٹی کے طالب علم آصف اقبال تنہا کے بارے میں معلومات لیک ہونے کے خلاف دائر درخواست کی دہلی ہائی کورٹ آج سماعت کرے گا۔ اس معاملے کی سماعت جسٹس مکتا گپتا کی بنچ کرے گی۔

دہلی تشدد: اقبال تنہا کے خلاف معلومات لیک کیس کی سماعت آج
دہلی تشدد: اقبال تنہا کے خلاف معلومات لیک کیس کی سماعت آج
author img

By

Published : Aug 11, 2021, 7:43 AM IST

Updated : Aug 11, 2021, 11:40 AM IST

دہلی ہائی کورٹ آج دہلی تشدد کیس کے ملزم اور جامعہ یونیورسٹی کے طالب علم آصف اقبال تنہا کے بارے میں معلومات لیک ہونے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرے گا۔ اس معاملے کی سماعت جسٹس مکتا گپتا کی بنچ کرے گی۔

گذشتہ 5 اگست کو دہلی پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس نے اس کیس سے متعلق کئی معلومات لیک کی تھی۔ اس سلسلے میں دہلی پولیس نے کئی صحافیوں سے پوچھ گچھ بھی کی ہے۔ دہلی پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ تمام صحافی نے اپنے ذرائع بتانے سے انکار کیا ہے۔ دہلی پولیس نے کہا تھا کہ تفتیش کے دوران تفتیشی افسر کو پتا نہیں چل سکا کہ تحقیقات سے متعلقہ معلومات میڈیا تک کیسے پہنچیں۔

5 مارچ کو ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو سرزنش لگائی تھی۔ عدالت نے دہلی پولیس کو کہا تھا کہ تنہا کے بارے میں معلومات لیک کرنے کا معاملہ صرف الزام نہیں ہے۔ میڈیا میں شائع ہونے کے بعد یہ الزامات قائم ہوگئے ہیں۔

عدالت نے دہلی پولیس سے کہا تھا کہ اگر وہ چاہیں تو کورٹ ان کا فریق سننے کے لیے تیار ہے۔ پھر دہلی پولیس کی جانب سے وکیل امیت مہاجن نے کہا تھا کہ معلومات لیک کرنے کا الزام ان پر نہیں لگایا جاسکتا۔ اس کے بعد عدالت نے ملزم تنہا کو اپنے الزام سے متعلق ایک اضافی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔

وہیں گزشتہ یکم مارچ کو سماعت کے دوران عدالت نے دہلی پولیس کو ادھوری رپورٹ داخل کرنے پر سرزنش لگائی تھی۔ سماعت کے دوران، دہلی پولیس کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل امیت مہاجن نے کہا تھا کہ معلومات کا لیک ہونا غیر متوقع تھا اور اس سے تحقیقاتی ایجنسی کو بھی نقصان ہوا ہے۔ پھر عدالت نے کہا تھا کہ شفاف تحقیقات کے لیے میڈیا لیک کو روکا جائے۔ عدالت نے واضح طور پر کہا تھا کہ اس لیک کے لیے صرف دہلی پولیس ذمہ دار ہے۔

سماعت کے دوران امیت مہاجن نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ اس کیس سے متعلقہ حکام صحافی کے خلاف کارروائی کرسکتے ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا تھا کہ اگر جرم کیا گیا ہے تو کسی پر کارروائی کرنے میں کوئی پابندی نہیں ہے۔ خفیہ معلومات کوئی ایسی دستاویز نہیں ہے جو سڑک پر پڑی ہوئی پائی گئی ہو، لاپرواہ عہدیدار اس کے ذمہ دار ہیں۔

26 نومبر 2020 کو سماعت کے دوران تنہا کی جانب سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ سدھارتھ اگروال نے کہا تھا کہ معلومات کو لیک کرکے قابل شناخت جرم کیا گیا ہے اور اس کے خلاف ضروری کارروائی کی جانی چاہیے۔

مزید پڑھیں: جنتر منتر معاملہ: زہر افشانی کرنے والے بی جے پی ترجمان سمیت چھ لوگ گرفتار

انہوں نے کہا تھا کہ جس میڈیا ادارے نے تنہا کے بارے میں معلومات لیک کیا کہ اس نے پروگرام کووڈ کی خلاف ورزی کی ہے۔ حالانکہ درخواست میں میڈیا میں آئی خبروں کی تردید کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس نے فسادات بھڑکانے میں اپنے کردار کا اعتراف کیا ہے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسے کچھ دستاویزات پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جاری کی جانے والی معلومات کی بطور ثبوت کوئی اہمیت نہیں ہے، تاہم میڈیا میں پیش کرکے میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے۔ ابھی تک چارج شیٹ داخل نہیں کی گئی ہے۔

دہلی پولیس کے مطابق، تنہا اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن کا رکن ہے اور شاہین باغ کے ابوالفضل انکلیو میں رہتا ہے۔ وہ جامعہ رابطہ کمیٹی کا ایک اہم رکن ہے، جس کے ذریعے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کو فروغ دیا گیا۔ دہلی پولیس کے مطابق، تنہا، عمر خالد، شرجیل امام، میران حیدر اور صفورہ زرگر کا قریبی ساتھی ہے۔ تنہا فی الحال ضمانت پر رہا ہے۔

دہلی ہائی کورٹ آج دہلی تشدد کیس کے ملزم اور جامعہ یونیورسٹی کے طالب علم آصف اقبال تنہا کے بارے میں معلومات لیک ہونے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرے گا۔ اس معاملے کی سماعت جسٹس مکتا گپتا کی بنچ کرے گی۔

گذشتہ 5 اگست کو دہلی پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس نے اس کیس سے متعلق کئی معلومات لیک کی تھی۔ اس سلسلے میں دہلی پولیس نے کئی صحافیوں سے پوچھ گچھ بھی کی ہے۔ دہلی پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ تمام صحافی نے اپنے ذرائع بتانے سے انکار کیا ہے۔ دہلی پولیس نے کہا تھا کہ تفتیش کے دوران تفتیشی افسر کو پتا نہیں چل سکا کہ تحقیقات سے متعلقہ معلومات میڈیا تک کیسے پہنچیں۔

5 مارچ کو ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو سرزنش لگائی تھی۔ عدالت نے دہلی پولیس کو کہا تھا کہ تنہا کے بارے میں معلومات لیک کرنے کا معاملہ صرف الزام نہیں ہے۔ میڈیا میں شائع ہونے کے بعد یہ الزامات قائم ہوگئے ہیں۔

عدالت نے دہلی پولیس سے کہا تھا کہ اگر وہ چاہیں تو کورٹ ان کا فریق سننے کے لیے تیار ہے۔ پھر دہلی پولیس کی جانب سے وکیل امیت مہاجن نے کہا تھا کہ معلومات لیک کرنے کا الزام ان پر نہیں لگایا جاسکتا۔ اس کے بعد عدالت نے ملزم تنہا کو اپنے الزام سے متعلق ایک اضافی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔

وہیں گزشتہ یکم مارچ کو سماعت کے دوران عدالت نے دہلی پولیس کو ادھوری رپورٹ داخل کرنے پر سرزنش لگائی تھی۔ سماعت کے دوران، دہلی پولیس کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل امیت مہاجن نے کہا تھا کہ معلومات کا لیک ہونا غیر متوقع تھا اور اس سے تحقیقاتی ایجنسی کو بھی نقصان ہوا ہے۔ پھر عدالت نے کہا تھا کہ شفاف تحقیقات کے لیے میڈیا لیک کو روکا جائے۔ عدالت نے واضح طور پر کہا تھا کہ اس لیک کے لیے صرف دہلی پولیس ذمہ دار ہے۔

سماعت کے دوران امیت مہاجن نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ اس کیس سے متعلقہ حکام صحافی کے خلاف کارروائی کرسکتے ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا تھا کہ اگر جرم کیا گیا ہے تو کسی پر کارروائی کرنے میں کوئی پابندی نہیں ہے۔ خفیہ معلومات کوئی ایسی دستاویز نہیں ہے جو سڑک پر پڑی ہوئی پائی گئی ہو، لاپرواہ عہدیدار اس کے ذمہ دار ہیں۔

26 نومبر 2020 کو سماعت کے دوران تنہا کی جانب سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ سدھارتھ اگروال نے کہا تھا کہ معلومات کو لیک کرکے قابل شناخت جرم کیا گیا ہے اور اس کے خلاف ضروری کارروائی کی جانی چاہیے۔

مزید پڑھیں: جنتر منتر معاملہ: زہر افشانی کرنے والے بی جے پی ترجمان سمیت چھ لوگ گرفتار

انہوں نے کہا تھا کہ جس میڈیا ادارے نے تنہا کے بارے میں معلومات لیک کیا کہ اس نے پروگرام کووڈ کی خلاف ورزی کی ہے۔ حالانکہ درخواست میں میڈیا میں آئی خبروں کی تردید کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس نے فسادات بھڑکانے میں اپنے کردار کا اعتراف کیا ہے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسے کچھ دستاویزات پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جاری کی جانے والی معلومات کی بطور ثبوت کوئی اہمیت نہیں ہے، تاہم میڈیا میں پیش کرکے میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے۔ ابھی تک چارج شیٹ داخل نہیں کی گئی ہے۔

دہلی پولیس کے مطابق، تنہا اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن کا رکن ہے اور شاہین باغ کے ابوالفضل انکلیو میں رہتا ہے۔ وہ جامعہ رابطہ کمیٹی کا ایک اہم رکن ہے، جس کے ذریعے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کو فروغ دیا گیا۔ دہلی پولیس کے مطابق، تنہا، عمر خالد، شرجیل امام، میران حیدر اور صفورہ زرگر کا قریبی ساتھی ہے۔ تنہا فی الحال ضمانت پر رہا ہے۔

Last Updated : Aug 11, 2021, 11:40 AM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.