ایڈیشنل سیشن جج سنجیو کمار نےسماعت کرتے ہوئے ضماعت عرضی خارج کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
کورٹ نے اس بابت کہا کہ حکومت کے پالیسیوں سے اختلاف رکھنا یہ ایک بنیادی حق ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس سے نظم و ضبط میں خلل پیدا ہو۔
کورٹ نے مزید کہا کہ جو ویڈئو فوٹیج وائرل ہوا ہے اس میں ملزم ایک پولیس اہلکار پر پستول تانے ہوئے نظر آرہا ہے اور ایسی صورت حال میں ضمانت نہیں دی جاسکتی۔
واضح رہے کہ گزشتہ 6 مئی کو کڑکڑڈوما کورٹ نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا تھا، سماعت کے دوران شاہ رخ پٹھان کے وکیل اصغر خان نے کہا کہ ملزم کا اس قبل کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے اور یہ واقعہ اچانک پیش آیا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں ایف آئی آر بھی دو دن کی تاخیر سے درج کی گئی تھی اور فی الحال شاہ رخ کے والد کی سرجری ہونی ہے اس لیے اسے ضمانت پر رہا کیا جائے۔
شاہ رخ کی جانب سے ان کے وکیل اصغر خان نے کورٹ سے کہا تھا کہ شاہ رخ کے کورونا سے متاثر ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ جیل میں بھیڑ بہت ہے جس کے سبب سوشل ڈسٹنس پر عمل کرنا مشکل ہوتا ہے۔