کیجریوال کے اس فیصلے کے بعد دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کی جانب سے دہلی کے مختلف مقامات پر شراب کی دکانوں کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ شراب کی غیر سرکاری دکانیں زیادہ تر رہائشی علاقوں میں کھولی جا رہی ہیں۔ اس وجہ سے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہندو برادری کے لوگ بھی پریشان ہیں۔ مندر ہو یا مسجد، اسکول ہو یا دکان جو ضوابط شراب کے سرکاری ٹھیکے کھولنے سے قبل اپنائے جاتے تھے، اب اسے مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے دہلی کے مختلف علاقوں میں شراب کی دکانوں کے خلاف ہو رہی مخالفت پر مقامی لوگوں سے بات کی جس میں انہوں نے کیجریوال کے خلاف اپنی ناراضگی جتاتے ہوئے کہا کہ جہاں ایک طرف کیجریوال سرکار عوام سے رائے لیکر سارے فیصلے کرنے کا دھونگ کرتی ہے۔
وہیں دوسری طرف کیجریوال نے رہائشی علاقوں میں شراب کی دکانیں کھولنے کا فیصلہ بند کمرے میں لے لیا۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ کیجریوال حکومت نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے بجائے انہیں شرابی بنانا چاہتی ہے اور دہلی کا شمار ان ریاستوں میں کرنا چاہتی ہے، جہاں نشہ کرنے والے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Hyderpora Encounter: 'ہمارے رشتہ داروں کی لاشیں واپس کرو'
لوگوں کا کہنا ہے کہ کیجریوال حکومت کے اس فیصلے سے نہ صرف جرائم میں اضافہ ہوگا بلکہ خواتین بھی جود کو محفوظ نہیں سمجھیں گی، جو حکومت اسکول کھولنے کا وعدہ کرکے تخت نشین ہوئی تھی وہ اب اسکول کو چھوڑ دہلی کے نوجوانوں کو شرابی بنانے میں مصروف ہے۔