نئی دہلی: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نےدہلی کی کجریوال حکومت پر اقلیتی اداروں کو تباہ و برباد کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ایم آئی ایم نے کہا کہ دہلی اقلیتی کمیشن کی بدترین صورت حال کی مسلسل عوامی شکایات کے بعد دہلی کےایم آئی ایم کلیم الحفیظ کی قیادت میں 20رکنی وفد نے دہلی اقلیتی کمیشن دورہ کیا اور ادارے کے چیئرمین ذاکر حسین سے ملاقات کرنے کی کوشش کی لیکن وقت دینے کے بعد بھی غیر حاضر رہے جس پر صدر کلیم الحفیظ نے اپنی برہمی کااظہار کیا اوروہاں موجود خاتون ممبر سے کہا کہ یہ طریقہ ٹھیک نہیں ہے۔
اس موقع پر انھوں نے کمیشن کے دفتر میں ہی میڈیا سے بات کی اور دہلی حکومت سے کیے جانے والے مطالبات میڈیا کے سامنے پیش کیے۔دودرجن سے زائد اپنے مطالبات میں کلیم الحفیظ نے کہا کہ کٹر ایمانداری کی بات کرنے والی کجریوال حکومت آخر اس کا جواب کیوں نہیں دے رہی ہے کہ گزشتہ دو سال سے دہلی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ شائع کیوں نہیں کی گئی؟ دہلی میں جو فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے اس کے سلسلہ میں جو رپورٹ شائع ہوئی تھی اس کے تعلق سے کوئی کاروائی کیوں نہیں کی اور جس پبلی کیشن نے رپورٹ شائع کی تھی اس کی جو رقم ہے اس کی ادائگی نہیں کی گئی صرف اس لیے کہ دہلی فسادات پر رپورٹ کیوں شائع ہوئی۔
اس موقع پر کلیم الحفیظ نے کہا کہ دہلی فسادات کے معاملہ میں دہلی کے وزیر اعلی کو دو نوٹس کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے تھے ان کا کیا ہو ا؟ ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔دو سال سے اقلیتوں سے تعلق رکھنے والےطلبا کی فیس واپسی نہیں ہوئی۔دہلی مدرسہ بورڈ کی بات کی گئی تھی لیکن کیا اس پر آج تک کوئی کام ہوا؟مسلم میریج سرٹیفکیٹ کی بات کہی گئی تھی لیکن اس پر بھی کچھ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دہلی کی مسجدوں کا سروے کرایا گیا تھا لیکن اس کا کوئی پتہ نہیں کہ آخر کیوں کرایا گیا تھا اور اس کا مقصد کیا تھا؟ نورات میں گوشت پر پابندی عائد کی گئی تھی، دھرم سنسد کا معاملہ سامنے آیا تھا، نوپور شرما اور جہانگیر پوری کے معالات ہیں توکیا اس تعلق سے دہلی اقلیتی کمیشن نے کوئی کاروائی کی؟
انہوں نے کہا کہ دہلی کی 16/مسجدوں میں جمعہ کی نماز بند کر دی جاتی ہے اور کمیشن خاموش رہتا ہے، شکایات پر کاروائی نہیں کرتا۔اقلیتوں کے بچوں کی اسکالر شپ کا معاملہ ہو یا پھر انھیں مالی مدد کے طور پر قرض دیے جانے کا معاملہ ہو اس پر بھی کوئی کام نہیں ہو رہا ہے۔او بی سی کو سرٹیفکیٹ دینے کا منصوبہ بھی عمل میں اب تک نہیں لایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ اقلیتوں کی طرف سے جو شکایات دی جاتی ہیں ان کی رپورٹ بھی اب سامنے نہیں آتی کہ آخر ان شکایات کے تعلق سے کیا کاروائی کی جا رہی ہے؟
مزید پڑھیں:Delhi Urdu Academy: اردو اکادمی کو بند کرنے کی سازش، دہلی حکومت پر کلیم الحفیظ کا الزام
کلیم الحفیظ نے کہا کہ میں بس اتنا ہی کہنا چاہتا ہوں کہ دہلی اقلیتی کمیشن اقلتوں کی فلاح و بہبود کے لیے نہیں بلکہ عام آدمی پارٹی کے لیے کام کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یاد رکھئے دہلی مجلس ابھی دہلی اسمبلی میں نہیں ہے لیکن اپوزیشن کا کردار بخوبی ادا کرنا جانتی ہے اور کررہی ہے ۔ دہلی مجلس کو کانگریس سمجھ کر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اقلیتی کمیشن جب تک اپنے مقصد کے لیے کام نہیں کرتا ہم آواز بلند کرتے رہیں گے۔ اس موقع پر وفد میں صدر کے علاوہ جنرل سکریٹری شاہ عالم، میڈیا انچارج و ترجمان ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی، تنظیمی امور کے سکریٹری راجیو ریاض کے علاوہ سرتاج علی، محمد اسرار، عمر انیس،مقصود،تحسین حسین،اعجاز خان شاہد احمد،انتظار پردھان، خورشید احمدسمیت کئی کارکنان نے شرکت کی۔