نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے سابق سربراہ ابوبکر کی درخواست ضمانت پر نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت نے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ابوبکر کی میڈیکل رپورٹ طلب کی۔ عدالت نے کہا کہ ایمس ہسپتال سے میڈیکل چیک اپ کروانے کے بعد رپورٹ پیش کی جائے تاکہ عدالت فیصلہ کرسکے کہ آیا اسے ہسپتال میں داخل کر کے علاج کروایا جائے یا جیل میں ہی علاج فراہم کیا جائے گا۔ عدالت نے اس معاملے کی سماعت 14 دسمبر کے لیے درج فہرست کی ہے۔ این آئی اے کو 14 دسمبر سے پہلے میڈیکل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ Delhi HC Hearing on PFI Former President Bail Plea
جسٹس سدھارتھ مردول اور جسٹس تلونت سنگھ کی ڈویژن بینچ نے ہدایت دی کہ اسٹیٹس رپورٹ میں آل انڈیا میڈیکل سائنسز (ایمس) کی طرف سے ملزمین کی بیماریوں اور علاج کے بارے میں میڈیکل آفیسر کی رائے شامل ہوگی۔ بینچ پی ایف آئی PFI کے سابق صدر ابوبکر کی طرف سے دائر عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔ سماعت کے دوران ابوبکر کے وکیل نے دلیل دی کہ ان کی عمر تقریباً 70 سال ہے اور وہ کئی سنگین امراض میں مبتلا ہیں، جن میں ایک کینسر بھی شامل ہے جسے 'گیسٹرو ایسو فیگل جنکشن ایڈینو کارسینوما (سی اے جی ای جنکشن) کہا جاتا ہے۔ ان میں ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، بینائی کی کمی اور اعصابی مسائل شامل ہیں۔
وکیل نے یہ بھی کہا کہ ابوبکر نے کینسر کے خصوصی ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کے پاس 2019 سے تشخیصی لیپروسکوپی اور کیموتھراپی کے چکر لگائے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ابوبکر اپنی دوائیں لینا بھی بھول گئے کیونکہ وہ پارکنسنز کے مریض تھے اور دلیل دی کہ ان کی طبی حالت کو خصوصی ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کی طرف سے مستقل طبی دیکھ بھال اور توجہ کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ ابوبکر کو PFI کے خلاف NIA کی کارروائی میں 22 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس دوران این آئی اے نے بڑی تعداد میں پی ایف آئی کارکنان کو گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد ابوبکر نے ٹرائل کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی جسے خصوصی جج نے مسترد کر دیا۔ خصوصی جج کے حکم کے خلاف ابوبکر نے دہلی ہائی کورٹ میں باقاعدہ ضمانت کی درخواست دائر کی تھی جسے دہلی ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا تھا۔ ایک بار پھر ابوبکر نے صحت کی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی ہے۔