اطلاعات کے مطابق دہلی تشدد کے دوران ملزم عاطر کے خلاف ایک گھر میں آگ لگانے کے معاملے میں جعفرآباد تھانے میں ایف آئی آر نمبر 106/2020 درج کی گئ تھی، اس کے بعد اسی معاملے میں مزید چار ایف آئی آر اور درج کی گئ۔ ان تمام ایف آئی آر میں تعزیرات ہند کی دفعات 147 ، 148 ، 149 ، 436 اور 34 کے تحت الزامات عائد کیے گئے تھے، اس کے علاوہ پبلک پراپرٹی ٹو ڈیمیج کی دفعہ 3 اور 4 بھی درج کیا گیا تھا۔
اس سلسلے میں عاطر نے کورٹ میں ایک عرضی دائر کرکے کہا تھا کہ یہ تمام ایف آئی آر ایک ہی معاملہ سے منسلک ہیں اور تمام آیف آئی آر ایک ہی خاندان کے مختلف افراد کی جانب سے درج کرائی گئی ہے۔ جبکہ ٹی ٹی اینٹنی کے فیصلے کی ہدایات کے مطابق ایک جرم میں متعدد ایف آئی آر درج نہیں کی جاسکتی ہے۔
سماعت کے دوران دہلی پولیس نے کورٹ سے عاطر کی عرضی خارج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سائٹ پلان کے مطابق وہاں رہنے والے لوگوں کی مختلف جائیدادیں جلائے گئے تھے، جس سے مختلف لوگ متاثر ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں:
وہیں ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ تمام ایف آئی آر ایک جیسے ہیں اور معاملے بھی کم و بیش ایک جیسے ہی ہیں۔ واقعہ ایک ہی گھر میں پیش آیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگرچہ جائیدادیں مختلف تھیں لیکن سبھی ایک ہی احاطے میں تھیں جس میں مختلف لوگ رہائش پذیر تھے۔ اگر ملزم کے خلاف کوئی حقیقت پائی جاتی ہے تو اسے مرکزی ایف آئی آر میں درج کیا جائے۔