ETV Bharat / state

واٹس ایپ ایک نجی ایپ ہے، اگر پریشانی ہو تو استعمال نہ کریں: دہلی ہائی کورٹ

سماعت کے دوران درخواست گزار نے کہا کہ واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی نہ صرف کروڑوں افراد کے رازداری کے حق کی خلاف ورزی ہے بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے۔ لوگ اپنے مواد کو واٹس ایپ کے توسط سےعالمی سطح پر شیئر کرتے ہیں۔

واٹس ایپ ایک نجی ایپ ہے، اگر پریشانی ہو تو استعمال نہ کریں: دہلی ہائی کورٹ
واٹس ایپ ایک نجی ایپ ہے، اگر پریشانی ہو تو استعمال نہ کریں: دہلی ہائی کورٹ
author img

By

Published : Jan 18, 2021, 3:52 PM IST

دہلی ہائی کورٹ نے واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کو چیلنج کرنے والی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واٹس ایپ ایک نجی ایپ ہے اور اگر درخواست گزار کو پریشانی ہو تو اسے استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ ہائی کورٹ آئندہ 25 جنوری کو اس معاملے کی سماعت کرے گی۔

دراصل سماعت کے دوران درخواست گزار نے کہا کہ واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی نہ صرف کروڑوں افراد کے رازداری کے حق کی خلاف ورزی ہے بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی یہ خطرہ ہے۔ واٹس ایپ ہر چیز عالمی سطح پر شیئر کرتی ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور امریکہ میں واٹس ایپ کی نئی پرائویسی پالیسی کو استعمال کرنے کا آپشن آتا ہے جبکہ اسے بھارت میں استعمال کرنے کا کوئی آپشن نہیں دیا گیا ہے۔

وہیں واٹس ایپ کی جانب سے سینئر ایڈووکیٹ مکول روہتگی نے کہا کہ ایپ استعمال کے لئے مکمل طور پر محفوظ ہے۔

سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ صرف واٹس ایپ ہی نہیں بلکہ تمام پلیٹ فارم ایسا کررہے ہیں۔ عدالت نے درخواست گزار سے پوچھا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ گوگل میپ بھی ڈیٹا شیئر کرتا ہے۔

گزشتہ 15 جنوری کو یہ معاملہ جسٹس پرتیبھا سنگھ کے بنچ کو سماعت کے لئے بھیجا گیا تھا لیکن انہوں نے سماعت سے خود کو الگ کر لیا۔ جسٹس پرتیبھا سنگھ نے معاملے سے متعلق عدالت کو ارسال کردہ ای میل پر اعتراض جتایا تھا۔

دراصل ای میل واٹس ایپ کے ذریعہ عدالت میں بھیجا گیا تھا۔ اس ای میل میں کہا گیا تھا کہ اس سے متعلق کیس میں جسٹس پرتیبھا سنگھ پہلے ہی وکیل کی حیثیت سے پیش ہوچکی ہیں۔ تاہم واٹس ایپ نے یہ ای میل واپس لے لیا تھا۔

وہیں درخواست میں کہا گیا ہے کہ واٹس ایپ کی نئی رازداری کی پالیسی لوگوں کے رازداری کے حق کی خلاف ورزی کررہی ہے اور اس سے ملک کی قومی سلامتی کو بھی خطرہ ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کسی صارف کی تمام آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی کے لئے بنائی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی کی عدم موجودگی میں صارفین کو بھی کمپنی کے رحم و کرم پر انحصار کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نئی امریکی انتظامیہ میں شامل بھارتی نژاد شخصیات پر خصوصی رپورٹ

بتادیں کہ گذشتہ 4 جنوری کو واٹس ایپ نے اپنی پرائیویسی پالیسی کو اپ ڈیٹ کیا ہے۔ مزید اس تعلق سے واٹس ایپ نے کہا ہے کہ اگر صارف اپنی پرائویسی پالیسی کو قبول نہیں کرتا ہے تو 8 فروری کے بعد ان کی خدمات بند کردی جائیں گی۔

مزید آپ کو بتا دیں کہ یورپ میں واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی نافذ نہیں کیا جا سکتا ہے کیوں کہ یورپ میں ڈیٹا کی تحفظ کے لئے ایک قانون موجود ہے۔

دہلی ہائی کورٹ نے واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کو چیلنج کرنے والی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واٹس ایپ ایک نجی ایپ ہے اور اگر درخواست گزار کو پریشانی ہو تو اسے استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ ہائی کورٹ آئندہ 25 جنوری کو اس معاملے کی سماعت کرے گی۔

دراصل سماعت کے دوران درخواست گزار نے کہا کہ واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی نہ صرف کروڑوں افراد کے رازداری کے حق کی خلاف ورزی ہے بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی یہ خطرہ ہے۔ واٹس ایپ ہر چیز عالمی سطح پر شیئر کرتی ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور امریکہ میں واٹس ایپ کی نئی پرائویسی پالیسی کو استعمال کرنے کا آپشن آتا ہے جبکہ اسے بھارت میں استعمال کرنے کا کوئی آپشن نہیں دیا گیا ہے۔

وہیں واٹس ایپ کی جانب سے سینئر ایڈووکیٹ مکول روہتگی نے کہا کہ ایپ استعمال کے لئے مکمل طور پر محفوظ ہے۔

سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ صرف واٹس ایپ ہی نہیں بلکہ تمام پلیٹ فارم ایسا کررہے ہیں۔ عدالت نے درخواست گزار سے پوچھا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ گوگل میپ بھی ڈیٹا شیئر کرتا ہے۔

گزشتہ 15 جنوری کو یہ معاملہ جسٹس پرتیبھا سنگھ کے بنچ کو سماعت کے لئے بھیجا گیا تھا لیکن انہوں نے سماعت سے خود کو الگ کر لیا۔ جسٹس پرتیبھا سنگھ نے معاملے سے متعلق عدالت کو ارسال کردہ ای میل پر اعتراض جتایا تھا۔

دراصل ای میل واٹس ایپ کے ذریعہ عدالت میں بھیجا گیا تھا۔ اس ای میل میں کہا گیا تھا کہ اس سے متعلق کیس میں جسٹس پرتیبھا سنگھ پہلے ہی وکیل کی حیثیت سے پیش ہوچکی ہیں۔ تاہم واٹس ایپ نے یہ ای میل واپس لے لیا تھا۔

وہیں درخواست میں کہا گیا ہے کہ واٹس ایپ کی نئی رازداری کی پالیسی لوگوں کے رازداری کے حق کی خلاف ورزی کررہی ہے اور اس سے ملک کی قومی سلامتی کو بھی خطرہ ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کسی صارف کی تمام آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی کے لئے بنائی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی کی عدم موجودگی میں صارفین کو بھی کمپنی کے رحم و کرم پر انحصار کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نئی امریکی انتظامیہ میں شامل بھارتی نژاد شخصیات پر خصوصی رپورٹ

بتادیں کہ گذشتہ 4 جنوری کو واٹس ایپ نے اپنی پرائیویسی پالیسی کو اپ ڈیٹ کیا ہے۔ مزید اس تعلق سے واٹس ایپ نے کہا ہے کہ اگر صارف اپنی پرائویسی پالیسی کو قبول نہیں کرتا ہے تو 8 فروری کے بعد ان کی خدمات بند کردی جائیں گی۔

مزید آپ کو بتا دیں کہ یورپ میں واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی نافذ نہیں کیا جا سکتا ہے کیوں کہ یورپ میں ڈیٹا کی تحفظ کے لئے ایک قانون موجود ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.