ڈاکٹر جے شنکر نے بدھ کو یہاں غیر ملکی امور سے متعلق قونصل کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ 'اگر کسی رشتہ کا بنیادی رجحان ہی دہشت گردی، خودکش حملے اور تشدد وغیرہ ہو اور اس کے بعد آپ کہیں ’ٹھیک ہے دوستوں اب چائے کا وقفہ، چلو چلیں اور کرکٹ کھیلیں ’تو لوگوں کو اس کے بارے میں سمجھانا مشکل ہوگا'۔
دہشت گردی کے معاملہ پر پاکستان کے دہرے رویہ کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'پاکستان نے اڑی، پٹھانکوٹ اور پلوامہ میں حملے کئے۔ ہندستان کسی ایسے پڑوی سے بات نہیں کرسکتا جو دہشت گردی کو حکمرانی کی قانونی پالیسی مانتا ہے۔'
ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ 'انہیں نہیں لگتا کہ ہندستان اور پاکستان کے مابین بنیادی معاملہ کشمیر ہے بلکہ یہ دونوں ممالک کے مابین کئی امور میں سے ایک ہے۔'
انہوں نے کہا کہ' وزیراعظم نریندر مودی کے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے خطاب میں دہشت گردی پر سخت موقف اور’کشمیر‘معاملہ اہم ہوگا۔'
انہوں نے کہا کہ' جو لوگ جموں۔کشمیر میں آرٹیکل 370کو ختم کرنے کی مخالفت کررہے ہیں، ان کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔'
وزیر خارجہ نے کہا کہ' یاد کیجئے کہ پانچ اگست کو بھارتی حکومت کے اس فیصلے سے پہلے کشمیر میں کیسی بدانتظامی تھی، میرا مطلب ہے کہ کشمیر میں مشکلیں پانچ اگست کے بعد شروع نہیں ہوئی ہیں بلکہ اس دن کیا گیا فیصلہ ان مشکلات سے نپٹنے کا ایک راستہ تھا۔'