نئی دہلی: دہلی کی تیس ہزاری عدالت نے گیانواپی مسجد میں ملے شیو لنگ کی طرح دکھنے والے سمینٹ کے جرجر ڈھانچے کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے معاملے میں گرفتار پروفیسر رتن لال کو ضمانت دے دی۔ الزام ہے کہ دہلی یونیورسٹی کے تاریخ کے پروفیسر رتن لال نے سوشل میڈیا پر متنازع پوسٹ کیا تھا۔ Court grants bail to du professor Ratan Lal
میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ گیتا نے رتن لال کو پچاس ہزار روپے کی ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ پروفیسر رتن لال کو مورس نگر پولیس اسٹیشن نے 20 مئی کو گرفتار کیا تھا۔ آج ہفتہ کو دہلی پولیس نے رتن لال کو عدالت میں پیش کیا۔ عدالت میں رتن لال کی جانب سے ضمانت کی مانگ کی گئی۔ پروفیسر رتن لال کے خلاف شیول بھلا نے شکایت درج کرائی تھی۔ انہوں نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ رتن لال کے فیس بک پیج پر اپ لوڈ کی گئی پوسٹ سے ان کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ یہ ایف آئی آر 18 مئی کو درج کی گئی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ رتن لال دہلی یونیورسٹی کے ہندو کالج میں پروفیسر ہیں۔
گیانواپی مسجد کا معاملہ فی الحال عدالت میں زیر التوا ہے۔ کسی بھی طرح سے یہ ثابت نہیں ہوا ہے کہ وہاں سیمنٹ کا جو نام نہاد ڈھانچہ پایا جاتا ہے وہ شیولنگ ہے۔ عدالت نے اس ڈھانچے کو سیل کر دیا ہے۔ حالانکہ مسجد کمیٹی اور مسلم سماج کے لوگ اسے وضوخانہ کا چشمہ بتا رہے ہیں۔ پروفیسر رتن لال نے اس ڈھانچے کے بارے میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا تھا جس کی وجہ سے ہنگامہ برپا ہوگیا۔