دہلی کی ایک عدالت نے فروری 2020 کے شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے سلسلے میں جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ 23 مارچ تک ٹال دیا ہے۔ No Order On Umar Khalid's Bail Plea
ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے معاملے کی سماعت بدھ کے لیے ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ 'آرڈر تیار نہیں ہے۔ وہ پیر کو اس معاملے میں حکم سنانے والے تھے۔' Judge Amitabh Rawat on Umar Khalid Bail
عدالت نے خالد اور پروسیکیوشن کی جانب سے پیش ہونے والے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد 3 مارچ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ ملزم نے عدالت کو بتایا تھا کہ پراسیکیوٹر کے پاس ان کے خلاف مقدمہ ثابت کرنے کے ثبوت نہیں تھے۔
خالد اور کئی دیگر افراد کے خلاف فروری 2020 میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے "ماسٹر مائنڈ" کے طور پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ان فسادات کے دوران کم از کم 53 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ یہ فسادات شہریت ترمیمی قانون اور نیشنل رجسٹر آف سیٹیزن کے خلاف مظاہروں کے دوران پھوٹ پڑے۔
یہ بھی پڑھیں: Delhi Riots Case: شاہ رخ پٹھان کی درخواست ضمانت کی مخالفت
عمر خالد کے علاوہ کارکن خالد سیفی، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی طالبات نتاشا نروال اور دیوانگنا کالیتا، جامعہ رابطہ کمیٹی کی رکن صفورا زرگر، عام آدمی پارٹی کے سابق کونسلر طاہر حسین اور بہت سے دوسرے سماجی کارکنان کے خلاف اس معاملے میں سخت قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔