ETV Bharat / state

Delhi Riots: عمر خالد کی ضمانت عرضی سے متعلق فیصلہ مؤخر

author img

By

Published : Mar 22, 2022, 7:30 AM IST

Updated : Mar 22, 2022, 9:59 AM IST

دہلی کی عدالت نے 2020 کے دہلی فسادات کے معاملے میں قید جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کی جانب سے پیش کی گئی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ فی الحال مؤخر کر دیا۔ اب اس معاملے میں عدالت 23 مارچ کو فیصلہ سُنائے گی۔ Umar Khalid accused of Delhi riots

عمر خالد کی ضمانت کی عرضی پر فیصلہ مؤخر
عمر خالد کی ضمانت کی عرضی پر فیصلہ مؤخر

دہلی کی ایک عدالت نے فروری 2020 کے شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے سلسلے میں جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ 23 مارچ تک ٹال دیا ہے۔ No Order On Umar Khalid's Bail Plea

ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے معاملے کی سماعت بدھ کے لیے ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ 'آرڈر تیار نہیں ہے۔ وہ پیر کو اس معاملے میں حکم سنانے والے تھے۔' Judge Amitabh Rawat on Umar Khalid Bail

عدالت نے خالد اور پروسیکیوشن کی جانب سے پیش ہونے والے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد 3 مارچ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ ملزم نے عدالت کو بتایا تھا کہ پراسیکیوٹر کے پاس ان کے خلاف مقدمہ ثابت کرنے کے ثبوت نہیں تھے۔

خالد اور کئی دیگر افراد کے خلاف فروری 2020 میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے "ماسٹر مائنڈ" کے طور پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ان فسادات کے دوران کم از کم 53 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ یہ فسادات شہریت ترمیمی قانون اور نیشنل رجسٹر آف سیٹیزن کے خلاف مظاہروں کے دوران پھوٹ پڑے۔

یہ بھی پڑھیں: Delhi Riots Case: شاہ رخ پٹھان کی درخواست ضمانت کی مخالفت

عمر خالد کے علاوہ کارکن خالد سیفی، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی طالبات نتاشا نروال اور دیوانگنا کالیتا، جامعہ رابطہ کمیٹی کی رکن صفورا زرگر، عام آدمی پارٹی کے سابق کونسلر طاہر حسین اور بہت سے دوسرے سماجی کارکنان کے خلاف اس معاملے میں سخت قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

دہلی کی ایک عدالت نے فروری 2020 کے شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے سلسلے میں جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ 23 مارچ تک ٹال دیا ہے۔ No Order On Umar Khalid's Bail Plea

ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے معاملے کی سماعت بدھ کے لیے ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ 'آرڈر تیار نہیں ہے۔ وہ پیر کو اس معاملے میں حکم سنانے والے تھے۔' Judge Amitabh Rawat on Umar Khalid Bail

عدالت نے خالد اور پروسیکیوشن کی جانب سے پیش ہونے والے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد 3 مارچ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ ملزم نے عدالت کو بتایا تھا کہ پراسیکیوٹر کے پاس ان کے خلاف مقدمہ ثابت کرنے کے ثبوت نہیں تھے۔

خالد اور کئی دیگر افراد کے خلاف فروری 2020 میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے "ماسٹر مائنڈ" کے طور پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ان فسادات کے دوران کم از کم 53 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ یہ فسادات شہریت ترمیمی قانون اور نیشنل رجسٹر آف سیٹیزن کے خلاف مظاہروں کے دوران پھوٹ پڑے۔

یہ بھی پڑھیں: Delhi Riots Case: شاہ رخ پٹھان کی درخواست ضمانت کی مخالفت

عمر خالد کے علاوہ کارکن خالد سیفی، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی طالبات نتاشا نروال اور دیوانگنا کالیتا، جامعہ رابطہ کمیٹی کی رکن صفورا زرگر، عام آدمی پارٹی کے سابق کونسلر طاہر حسین اور بہت سے دوسرے سماجی کارکنان کے خلاف اس معاملے میں سخت قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

Last Updated : Mar 22, 2022, 9:59 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.