حکومتی رویے کے باعث لوگوں نے سوچا کہ اگر حکومت لاک ڈاؤن میں نرمی برت رہی ہے، اس کا مطلب ہے کہ کورونا وغیرہ کچھ نہیں ہے، جس کے بعد لوگوں نے اس کو غیر سنجیدگی سے لینا شروع کر دیا ہے۔
اس وقت کیسز کی تعداد لگاتار بڑھ رہی ہے اور متاثرہ افراد کی شرح میں ٹیسٹ کے حساب سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اب مزید کسی کوتاہی کی قطعی گنجائش نہیں۔
مزید عدم توجہی کسی بڑے سانحے اور المیے کو جنم دے سکتی ہے، جس سے مزید کسی بڑے خطرے سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔
دہلی کے کلیانپوری علاقے میں 12 بلاکس کی ایک ہی گلی میں چار کورونا مثبت پائے گئے، تعجب خیز یہ ہے کہ ان کی روک تھام کے لئے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا۔
لوگوں کو اندیشہ ہے انتظامیہ اور پولیس کی عدم توجہی سے پوری گلی اس وبا کا شکار ہوجائے گی۔اس گلی کے لوگ خوف میں مبتلا ہیں، خود گلی والوں نے پولیس کو بلایا اور بتایا کہ یہاں کی گلی میں کورونا کے مریض پائے گئے ہیں، جس کے بعد گلی سیل کی گئی۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں ایک گھر میں کم از کم 20 افراد رہتے ہیں، سب کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ یہ تو صرف ایک مثال ہے۔ ہر علاقے میں ایسے حالات پیدا ہونے کے خدشات ہیں۔
اب متاثرہ علاقوں کے مکینوں کو خود ہی پولیس کو بتانا پڑ رہا ہے، اگر ہم نے احتیاطی تدابیر اختیار نہ کیں تو بہت بڑا سانحہ ہو سکتا ہے۔
عوام کو چاہئے کہ وہ بیماری کو روکنے کا سبب بنیں، پھیلانے کا نہیں۔ بازاروں میں جائیں تو لگتا ہے ملک میں کورونا نام کی کوئی بیماری نہیں۔ وبا ختم نہیں ہوئی بلکہ بڑھ رہی ہے۔وقتی سماجی دوری کورونا وائرس کی اس چین کو توڑ سکتی ہے انسانی زندگی ہے تو یہ سماجی رابطے بھی قائم ہیں اس لئے دوامی صحت مندانہ ماحول کے لیے عوام سماجی میل جول کو محدود کرکے کورونا وائرس کو شکست دیں۔