ETV Bharat / state

سی اے اے مخالف احتجاج: ہلاک شدگان کے اہل خانہ سے گفتگو

مرکزی حکومت کی جانب سے نافذ کردہ متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں میں اترپردیش اور بہار میں کئی افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

author img

By

Published : Feb 10, 2020, 7:09 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 9:45 PM IST

سی اے اے مظاہرے کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کے اہلخانہ سے گفتگو
سی اے اے مظاہرے کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کے اہلخانہ سے گفتگو

پولیس کی مبینہ پرتشدد کارروائی میں کئی خاندانوں نے اپنے چشم و چراغ کھو دیے، ان کا غم پہاڑوں جیسا ہے۔

بزرگ کاندھوں پر بیٹوں کی موت کا بوجھ ، ویڈیو

کانپور میں مظاہرہ کے دوران ہلاک ہونے والے محمد رئیس کے والد محمد شریف اور آفتاب عالم کی والدہ نجمہ بانو کی ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سے گفتگو کے دوران آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔

بہار سے آئے محمد حنظلہ کے والد محمد سہیل بھی اپنے جواں سال بیٹے کی موت سے غم میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران پولیس کی گولیوں اور سخت گیر ہندو جماعتوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے جوان لڑکوں کے والدین دہلی پہنچے اور منڈی ہاؤس سے پارلیمنٹ تک مارچ میں شامل ہوئے۔

اس موقع پر انہوں نے جنتر منتر پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے اپنے دکھ اور درد کی داستان بیان کی۔

محمد رئیس کے والد محمد شریف نے بتایا کہ 'رئیس ان کا اکلوتا سہارا تھا، اب اسے بھی چھین لیا، وہ تو روزی روٹی کے لیے گھر سے نکلا تھا کہ پولیس کے مبینہ تشدد کا شکار بن گیا۔

انہوں نے روتے ہوئے کہا کہ 'انہیں انصاف چاہیے اور اللہ ان کو ضرور انصاف دلائے گا۔ محمد رئیس کے والد نے مزید کہا کہ 'میرے بیٹے کا مظاہروں سے کوئی تعلق نہیں تھا، پھر بھی اسے مار دیا گیا لیکن اب یہ بوڑھا باپ اس لڑائی میں شامل ہے۔

اسی طرح آفتاب عالم کی والدہ نجمہ بانو کا درد بھی کچھ اسی طرح ہے، وہ دو لفظ بھی بولنے سے قاصر ہیں کیوں کہ جیسے ہی وہ اپنے بیٹے کو یاد کرتی ہیں ان کا گلہ بھر آتا ہے اور آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں۔

بہار کے پھلواری شریف کے ساکن محمد سہیل جن کا بیٹے پولیس کے مبینہ تشدد کا شکار بنا تھا نے کہا کہ 'وہ اپنے دوسرے بچوں کو بھی 'شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں شامل کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ گھر میں مرنے سے اچھا ہے کہ سڑکوں پر جمہوریت کے تحفظ کے لیے جدو جہد کریں۔

واضح رہے کہ نجمہ بانو کا بیٹا آفتاب عالم 20 دسمبر 2019 کو نماز ادا کر کے واپس آ رہا تھا کہ پولیس کی گولی کا شکار ہوا، جب کہ محمد رئیس کانپور مظاہرے کے دوران اس کے علاوہ حنظلہ 21 دسمبر کو پھلواری شریف سے غائب ہوگیا تھا اور اس کی لاش 10 دن بعد ملی تھی۔

پولیس کی مبینہ پرتشدد کارروائی میں کئی خاندانوں نے اپنے چشم و چراغ کھو دیے، ان کا غم پہاڑوں جیسا ہے۔

بزرگ کاندھوں پر بیٹوں کی موت کا بوجھ ، ویڈیو

کانپور میں مظاہرہ کے دوران ہلاک ہونے والے محمد رئیس کے والد محمد شریف اور آفتاب عالم کی والدہ نجمہ بانو کی ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سے گفتگو کے دوران آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔

بہار سے آئے محمد حنظلہ کے والد محمد سہیل بھی اپنے جواں سال بیٹے کی موت سے غم میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران پولیس کی گولیوں اور سخت گیر ہندو جماعتوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے جوان لڑکوں کے والدین دہلی پہنچے اور منڈی ہاؤس سے پارلیمنٹ تک مارچ میں شامل ہوئے۔

اس موقع پر انہوں نے جنتر منتر پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے اپنے دکھ اور درد کی داستان بیان کی۔

محمد رئیس کے والد محمد شریف نے بتایا کہ 'رئیس ان کا اکلوتا سہارا تھا، اب اسے بھی چھین لیا، وہ تو روزی روٹی کے لیے گھر سے نکلا تھا کہ پولیس کے مبینہ تشدد کا شکار بن گیا۔

انہوں نے روتے ہوئے کہا کہ 'انہیں انصاف چاہیے اور اللہ ان کو ضرور انصاف دلائے گا۔ محمد رئیس کے والد نے مزید کہا کہ 'میرے بیٹے کا مظاہروں سے کوئی تعلق نہیں تھا، پھر بھی اسے مار دیا گیا لیکن اب یہ بوڑھا باپ اس لڑائی میں شامل ہے۔

اسی طرح آفتاب عالم کی والدہ نجمہ بانو کا درد بھی کچھ اسی طرح ہے، وہ دو لفظ بھی بولنے سے قاصر ہیں کیوں کہ جیسے ہی وہ اپنے بیٹے کو یاد کرتی ہیں ان کا گلہ بھر آتا ہے اور آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں۔

بہار کے پھلواری شریف کے ساکن محمد سہیل جن کا بیٹے پولیس کے مبینہ تشدد کا شکار بنا تھا نے کہا کہ 'وہ اپنے دوسرے بچوں کو بھی 'شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں شامل کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ گھر میں مرنے سے اچھا ہے کہ سڑکوں پر جمہوریت کے تحفظ کے لیے جدو جہد کریں۔

واضح رہے کہ نجمہ بانو کا بیٹا آفتاب عالم 20 دسمبر 2019 کو نماز ادا کر کے واپس آ رہا تھا کہ پولیس کی گولی کا شکار ہوا، جب کہ محمد رئیس کانپور مظاہرے کے دوران اس کے علاوہ حنظلہ 21 دسمبر کو پھلواری شریف سے غائب ہوگیا تھا اور اس کی لاش 10 دن بعد ملی تھی۔

Intro:بزرگ کاندھوں پر بیٹوں کی موت کا بوجھ !

ان بد نصیب والدین پر غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے

مذہبی تعصب پر مبنی شہریت قانون کے خلاف مظاہروں میں اترپردیش اور بہار میں کئی اموات ہوئیں، پولیس کی پر تشدد کاروائی میں کئی والدین نے اپنے سپوتوں کو کھودیا، ان کا غم پہاڑوں جیسا ہے، کانپور میں مظاہرہ کے دوران مارے گئے مقتول محمد رئیس کے والد محمد شریف اور مقتول آفتاب عالم کی والدہ نجمہ بانو ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سے گفتگو کے دوران بلک بلک رونے لگے، بہار سے آئے مقتول محمد حنظلہ کے والد محمد سہیل بھی غم اور دکھ میں ڈوبے محسوس ہوئے۔





Body:شہریت قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران پولیس کی گولیوں اور سخت گیر ہندو جماعتوں کے ہاتھوں مارے جانے والے جوان لڑکوں کے والدین آج دہلی پہنچے ہیں اور منڈی ہاؤس سے پارلیمنٹ تک مارچ میں شامل ہوئے۔ اس موقع پر انہوں نے جنتر منتر پر عوام سے خطاب کیا اور اپنا دکھ درد ظاہر کیا۔

مقتول محمد رئیس کے والد محمد شریف نے بتایا کہ ان کا بیٹا ان کا اکلوتا سہارا تھا، اب اسے بھی چھین لیا، وہ تو روزی روٹی کے لئے برتن دھونے گیا تھا، جسے پولیس نے مار دیا۔
انہوں نے روتے ہوئے کہا کہ انہوں انصاف چاہئے اور اللہ ان کو انصاف دلائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کا مظاہروں سے کوئی تعلق نہیں تھا، پھر بھی اسے مار دیا گیا، لیکن اب یہ بوڑھا باپ اس لڑائی میں شامل ہے۔



Conclusion:نجمہ بانو کا درد بھی یکساں ہے۔ وہ دو لفظ بولنے سے قاصر ہے کیوں کہ جیسے ہی وہ اپنے بیٹے کو یاد کرتی ہیں ویسے ہی ان کا گلہ بھر آتا ہے۔

بہار کے پھلواری شریف کے باشندہ محمد سہیل جن کے بچے کو ہندو سخت گیر جماعت کے غنڈوں نے مار دیا تھا، نے کہا کہ وہ اپنے دیگر بچوں کو شہریت قانون کے خلاف لڑائی میں شامل کرتے ہیں، گھر میں مرنے سے اچھا ہے کہ سڑکوں پر جمہوری لڑائی لڑتے ہوۓ مرے۔

واضح ہو کہ نجمہ بانو کا بیٹا آفتاب 20 دسمبر 2019 کو نماز پڑھ کر واپس آتے ہوئے پولیس کی گولی کا شکار ہوا، جب کہ محمد رئیس بھی کانپور میں مارا گیا۔ حنظلہ 21 دسمبر کو پھلواری شریف میں غائب ہوگیا تھا، اس کی لاش 10 دن بعد ملی تھی۔ یہ سب لوگ شہریت قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران مارے گئے تھے۔

Last Updated : Feb 29, 2020, 9:45 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.