نئی دہلی: یتی نرسنگھانند کی جانب سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے کے خلاف ملک بھر کے مسلمانوں میں بے چینی اور اضطرابی کیفیت پیدا ہوگئی ہے اور ملک کے بیشتر علاقوں میں یتی نرسنگھانند کی گرفتاری کے لئے مظاہرے ہو رہے ہیں، اسی سلسلے میں قومی دارالحکومت دہلی کے مسلم اکثریتی علاقہ جامعہ نگر میں آج دوپہر میں احتجاج کیا گیا۔
احتجاج مظاہرہ کا بٹلہ ہاوس مارکیٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے انعقاد کیا گیا تھا جو ذاکر نگر بٹلہ ہاوس سے نعرے لگاتے ہوئے جامعہ نگر تھانہ پہنچا۔ کثیر تعداد میں مظاہرین جامعہ نگر تھانہ کے باہر جمع ہوگئے اور یتی نرسنگھانند کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور اس کی گرفتاری کے لئے ڈٹ گئے۔ آخر کاربھیڑ کو دیکھتے ہوئے جامعہ نگر تھانہ کی پولیس نے یتی نرسنگھانند کے خلاف ایف آر درج کرلیں جس کے بعد بھیڑ جامعہ نگر سے نعرے لگاتے ہوئے واپس ہوئی۔
اس موقع پر علاقے کے معزز خطیب تہامی نے بتایاکی پولیس کو آج صبح جیسے ہی پتہ چلا کہ یتی نرسنگھانند کے خلاف مظاہرہ کیا جائے گا تو انہیں پولیس نے حراست میں لے لیا، آخر کار لوگوں کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے انہیں سہ پہر حراست سے رہا کردیا گیا ہے۔ اس احتجاج کے دوران بہت سارے لوگوں سے بات ہوئی تمام لوگوں کا ایک ہی سوال تھا کہ یتی نرسنگھانند کے خلاف سرکار کارروائی کرے۔
یہ بھی پڑھیں: گستاخی معاملہ: مظفرنگر میں نرسنگھانند سرسوتی کے خلاف ایم آئی ایم کا زبردست احتجاج - insolence with Prophet
آپ کو بتادیں کہ اس سے قبل بھی مسلم تنظیموں کے رہنماؤں کی جانب سے احتجاج درج کیا جاچکا ہے وہیں اس سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی نےمطالبہ کیا ہے کہ یتی نرسنگھانند کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی کی جائے، نیز ویڈیو کو بلاتاخیر تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ہٹایا جائے اور ان پلیٹ فارمز کو اس مواد کی اشاعت پرقانونی طور پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔مولانا مدنی نے مطالبہ کیا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کے لیے مانیٹرنگ سسٹم نافذ کیا جائے، تاکہ مستقبل میں کوئی شخص یا گروہ مذہبی شخصیات یا برادریوں کو نشانہ بنا کر ملک کی امن کو برباد نہ کر سکے۔