ETV Bharat / jammu-and-kashmir

یتی نرسنگھانند کے خلاف فوری کاروائی کرنے کا مطالبہ، کشمیری علمائے کرام نے امت شاہ کو لکھا خط - Kashmiri Ulemas Against Hate Speech

جموں و کشمیر کے علمائے کرام نے نرسنگھانند کی جانب سے پیغمبر اسلام کی شان کئے گئے توہین آمیز ریمارکس پر احتجاج کیا۔

Etv Bharat
Etv Bharat (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 6, 2024, 10:41 PM IST

سرینگر: کشمیری علما اور مختلف مذہبی تنظیموں کے سربراہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک خط لکھ کر ان پر زور دیا ہے کہ وہ داسنا شیو شکتی دھام کے مہنت یتنی نرسنگھانند سرسوتی کے خلاف پیغمبر اسلام کی شان میں توہین آمیز تبصرے کرنے پر فوری قانونی کارروائی کریں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ "ہم ایک انتہائی تشویشناک مسئلہ پر آپ کو توجہ دلانے کے لیے خط لکھ رہے ہیں، جس نے بھارت اور دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ یتی نرسنگھانند کی طرف سے پیغمبر اسلام کو نشانہ بناتے ہوئے اشتعال انگیز ریمارکس اور توہین آمیز تبصرے کیے گئے ہیں۔ جس کے بعد مسلم کمیونٹی میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور بڑے پیمانے پر بدامنی کے امکانات پیدا ہوئے ہیں۔

علمائے کرام نے کہا کہ ’اظہار رائے کی آزادی کسی بھی جمہوری معاشرے میں ایک بنیادی حق ہے، لیکن یہ نفرت پھیلانے اور مذہبی جذبات بھڑکانے کا لائسنس نہیں ہو سکتا جس سے ایک پوری کمیونیٹی کے جذبات مجروح ہوتےہیں۔ بھارت بہت سے مذاہب اور ذاتوں کا ملک ہے، جہاں تمام مذاہب کا احترام کیا جاتا ہے۔ اس طرح کے تبصرے نہ صرف قابل اعتراض ہیں بلکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن کے لیے خطرہ ہیں‘۔

انہوں نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ یتی نرسنگھانند کے اشتعال انگیز تبصروں کے لئے ملک کے قانون اور آئین کے مطابق مناسب قانونی کارروائی کی جائے اور ہمارے عقیدے کے تقدس کا احترام کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں فوری اور سخت کارروائی سے یہ پیغام جائے گا کہ نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں اور تشدد کو ہوا دینے والوں کی مہذب معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس سے مسلم کمیونٹی کو یہ یقین دہانی بھی فراہم ہوگی کہ قانون کے تحت ان کے عقیدے اور اقدار کا احترام اور تحفظ کیا جاتا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اس حساس معاملے کو سنجیدگی سے لیں گے اور تمام برادریوں میں امن اور ہم آہنگی کی بحالی کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: یتی نرسمہا نند ڈھونگی اور پاکھنڈی ہے جو نفرت پھیلا کر اپنا الو سیدھا کرتا ہے: اقراء حسن - Iqra Hasan on Yeti Narasimhanand

وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھنے والے علمائے کرام میں حریت چیئرمین مولوی عمر فاروق (میرواعظ کشمیر)، مفتی ناصر الاسلام (گرانڈ مفتی جموں و کشمیر)، مولانا رحمت اللہ قاسمی (دارالعلوم رحیمیہ)، آغا سید حسن الاسلام موسوی (انجمن شرعی شیعہ)، ڈاکٹر عبداللطیف الکندی (جمعیت اہل حدیث)، مولانا غلام رسول حامی (کاروان اسلامی)، مولانا مسرور عباس انصاری (اتحاد المسلمین)، مفتی عنایت اللہ قاسمی (امام جامع مسجد جموں)۔ )، شیخ صادق رضائی (امام خمینی میموریل ٹرسٹ- کارگل)، شیخ نذیر مہدی (جمعیت العلماء- کارگل)، مولانا عمر ندوی (جامع مسجد- لیہہ)، مفتی نذیر احمد قادری (مسلم پرسنل لاء بورڈ- جموں)، سرینگر میں مقیم مسلم پرسنل لا بورڈ اور متحدہ مجلس عمل کے اراکین و دیگر شامل ہیں۔

سرینگر: کشمیری علما اور مختلف مذہبی تنظیموں کے سربراہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک خط لکھ کر ان پر زور دیا ہے کہ وہ داسنا شیو شکتی دھام کے مہنت یتنی نرسنگھانند سرسوتی کے خلاف پیغمبر اسلام کی شان میں توہین آمیز تبصرے کرنے پر فوری قانونی کارروائی کریں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ "ہم ایک انتہائی تشویشناک مسئلہ پر آپ کو توجہ دلانے کے لیے خط لکھ رہے ہیں، جس نے بھارت اور دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ یتی نرسنگھانند کی طرف سے پیغمبر اسلام کو نشانہ بناتے ہوئے اشتعال انگیز ریمارکس اور توہین آمیز تبصرے کیے گئے ہیں۔ جس کے بعد مسلم کمیونٹی میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور بڑے پیمانے پر بدامنی کے امکانات پیدا ہوئے ہیں۔

علمائے کرام نے کہا کہ ’اظہار رائے کی آزادی کسی بھی جمہوری معاشرے میں ایک بنیادی حق ہے، لیکن یہ نفرت پھیلانے اور مذہبی جذبات بھڑکانے کا لائسنس نہیں ہو سکتا جس سے ایک پوری کمیونیٹی کے جذبات مجروح ہوتےہیں۔ بھارت بہت سے مذاہب اور ذاتوں کا ملک ہے، جہاں تمام مذاہب کا احترام کیا جاتا ہے۔ اس طرح کے تبصرے نہ صرف قابل اعتراض ہیں بلکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن کے لیے خطرہ ہیں‘۔

انہوں نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ یتی نرسنگھانند کے اشتعال انگیز تبصروں کے لئے ملک کے قانون اور آئین کے مطابق مناسب قانونی کارروائی کی جائے اور ہمارے عقیدے کے تقدس کا احترام کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں فوری اور سخت کارروائی سے یہ پیغام جائے گا کہ نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں اور تشدد کو ہوا دینے والوں کی مہذب معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس سے مسلم کمیونٹی کو یہ یقین دہانی بھی فراہم ہوگی کہ قانون کے تحت ان کے عقیدے اور اقدار کا احترام اور تحفظ کیا جاتا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اس حساس معاملے کو سنجیدگی سے لیں گے اور تمام برادریوں میں امن اور ہم آہنگی کی بحالی کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: یتی نرسمہا نند ڈھونگی اور پاکھنڈی ہے جو نفرت پھیلا کر اپنا الو سیدھا کرتا ہے: اقراء حسن - Iqra Hasan on Yeti Narasimhanand

وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھنے والے علمائے کرام میں حریت چیئرمین مولوی عمر فاروق (میرواعظ کشمیر)، مفتی ناصر الاسلام (گرانڈ مفتی جموں و کشمیر)، مولانا رحمت اللہ قاسمی (دارالعلوم رحیمیہ)، آغا سید حسن الاسلام موسوی (انجمن شرعی شیعہ)، ڈاکٹر عبداللطیف الکندی (جمعیت اہل حدیث)، مولانا غلام رسول حامی (کاروان اسلامی)، مولانا مسرور عباس انصاری (اتحاد المسلمین)، مفتی عنایت اللہ قاسمی (امام جامع مسجد جموں)۔ )، شیخ صادق رضائی (امام خمینی میموریل ٹرسٹ- کارگل)، شیخ نذیر مہدی (جمعیت العلماء- کارگل)، مولانا عمر ندوی (جامع مسجد- لیہہ)، مفتی نذیر احمد قادری (مسلم پرسنل لاء بورڈ- جموں)، سرینگر میں مقیم مسلم پرسنل لا بورڈ اور متحدہ مجلس عمل کے اراکین و دیگر شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.