ETV Bharat / state

Delhi Urdu Academy: اردو اکادمی کو بند کرنے کی سازش، دہلی حکومت پر کلیم الحفیظ کا الزام

دہلی کے ایم آئی ایم کے صدر کلیم الحفیظ نے کہا کہ دہلی اردو اکادمی میں تقریباً 44 مستقل ملازمین تھے، لیکن آج 4سے 6ملازمین ہی کام کر رہے ہیں۔آخر کیا وجہ ہے کہ مستقل ملازمین کی تقرری نہیں کی جا رہی ہے؟ کیا یہ اردو اکادمی کو بند کرنے کی سازش ہے؟ Delhi MIM leaders visit Urud Academy

کلیم الحفیظ
کلیم الحفیظ
author img

By

Published : Jun 22, 2022, 7:15 AM IST

نئی دہلی:ملک کی سب سے فعال اور متحرک تصور کی جانی والی دہلی اردو اکادمی کی حالت خستہ ہے، اور دہلی کی کجریوال حکومت کی سازش کا شکار ہے، چنانچہ محبان اردو کی مسلسل شکایات کے پیش نظر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے آج اپنے ایک10 رکنی وفد کے ساتھ دہلی اردو اکادمی کادورہ کیا۔اس موقع پر وفدنے وہاں کے ذمہ داران اور ملازمین سے ملاقات کی اور ادارہ کی حالت کا جائزہ لیا۔

کلیم الحفیظ

Delhi MIM leaders visit Urud Academy


اس موقع پر کلیم الحفیظ نے کہا کہ آج دہلی اردو اکادمی کی ابتر صورتحال کو دیکھ کر بہت افسوس ہوا، کیونکہ ملک میں جتنی اردو اکادمی ہیں ان میں سب سے فعال،سرگرم اور متحرک اکادمیوں میں سے دہلی اردو اکادمی کا شمار ہوتا تھا، لیکن یہاں کی موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے ایسا لگ رہا ہے کہ یہ ادارہ اب حکام کی عدم توجہ اور امتیازی سلوک کا شکار ہوکر رہ گیا ہے،انھوں نے کہا کہ کورونا کا بہانا بناکر اردو اکادمی کا بجٹ روک دیا گیا، جبکہ دہلی حکومت کے سارے امور انجام دیئے جارہے ہیں،
انھوں نے کہا کہ جس اردو اکادمی میں تقریباً 44 مستقل ملازمین تھے، لیکن آج 4سے 6ملازمین ہی کام کر رہے ہیں۔آخر کیا وجہ ہے کہ مستقل ملازمین کی تقرری نہیں کی جا رہی ہے؟ کیا یہ اردو اکادمی کو بند کرنے کی سازش ہے؟


دہلی مجلس کے صدر نے کہا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ جو بھی اہم عہدے ہیں، انھیں اردو تک نہیں آتی۔ دہلی اردو اکادمی کے جو اکاونٹ آفیسر ہیں وہ اردو سے واقف نہیں ہیں، جو وائس چیئرمین ہیں انھیں اردو نہیں آتی ہے، جبکہ اردو اکادمی کی تاریخ ہے کہ یہاں بڑے بڑے پروفیسرز کو ذمہ داری سونپی گئی۔انھوں نے کہا کہ دارشکوہ لائبریری میں ایک زمانہ سے کوئی لائبریرین نہیں ہے۔


اردو اکادمی کے جو دو رسائل (ایوان اردو اور امنگ)شائع ہوتے ہیں ان کا کام باہر سے کرایا جا رہا ہے۔رسائل کے مدیر تک نہیں ہیں۔اس سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ دہلی اردو اکادمی کو گزشتہ کئی برسوں سے کوئی مستقل سکریٹری نہیں مل سکا۔ شعرا اور ادبا کو پنشن دینے کی جو اسکیم ہے اس میں بھی کوئی اضافہ نہیں ہو رہا ہے۔خواندگی کے مراکز بھی بند پڑے ہیں۔چند ملازمین جو اس وقت کام کر رہے ہیں وہ اس قدر خوفزدہ ہیں،ملازمین ادارہ کے تعلق سے کچھ بولنے کو تیار نہیں ہیں۔آخر یہ کس انداز سے اردو اکادمی چلائی جا رہی ہے؟

مزید پڑھیں:Delhi Urdu Academy: دہلی اردو اکیڈمی میں خالی پڑی تیس آسامیوں پر تقرری کیوں نہیں؟

کلیم الحفیظ نے کہا کہ اگر دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال نے دہلی اردو اکادمی کو بحال نہیں کیا اور اس کو بند کرنے کی سازش جاری رکھی تو دہلی مجلس خاموش نہیں رہے گی، آج تو ہم جائزہ لینے کے لیے آئے ہیں لیکن آئندہ ہم اس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کریں گے اور دہلی کے لیے لیفٹیننٹ گورنر سے شکایت بھی کریں گے۔
وفد میں مجلس دہلی صدرکلیم الحفیظ، میڈیا انچارج اور ترجمان ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی، جنرل سکریٹری شاہ عالم، سکریٹری راجیو ریاض کے علاوہ سرتاج علی،تحسین حسین، عمر انیس، رئیس نوری، فہمیدوغیرہ شامل تھے۔

نئی دہلی:ملک کی سب سے فعال اور متحرک تصور کی جانی والی دہلی اردو اکادمی کی حالت خستہ ہے، اور دہلی کی کجریوال حکومت کی سازش کا شکار ہے، چنانچہ محبان اردو کی مسلسل شکایات کے پیش نظر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے آج اپنے ایک10 رکنی وفد کے ساتھ دہلی اردو اکادمی کادورہ کیا۔اس موقع پر وفدنے وہاں کے ذمہ داران اور ملازمین سے ملاقات کی اور ادارہ کی حالت کا جائزہ لیا۔

کلیم الحفیظ

Delhi MIM leaders visit Urud Academy


اس موقع پر کلیم الحفیظ نے کہا کہ آج دہلی اردو اکادمی کی ابتر صورتحال کو دیکھ کر بہت افسوس ہوا، کیونکہ ملک میں جتنی اردو اکادمی ہیں ان میں سب سے فعال،سرگرم اور متحرک اکادمیوں میں سے دہلی اردو اکادمی کا شمار ہوتا تھا، لیکن یہاں کی موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے ایسا لگ رہا ہے کہ یہ ادارہ اب حکام کی عدم توجہ اور امتیازی سلوک کا شکار ہوکر رہ گیا ہے،انھوں نے کہا کہ کورونا کا بہانا بناکر اردو اکادمی کا بجٹ روک دیا گیا، جبکہ دہلی حکومت کے سارے امور انجام دیئے جارہے ہیں،
انھوں نے کہا کہ جس اردو اکادمی میں تقریباً 44 مستقل ملازمین تھے، لیکن آج 4سے 6ملازمین ہی کام کر رہے ہیں۔آخر کیا وجہ ہے کہ مستقل ملازمین کی تقرری نہیں کی جا رہی ہے؟ کیا یہ اردو اکادمی کو بند کرنے کی سازش ہے؟


دہلی مجلس کے صدر نے کہا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ جو بھی اہم عہدے ہیں، انھیں اردو تک نہیں آتی۔ دہلی اردو اکادمی کے جو اکاونٹ آفیسر ہیں وہ اردو سے واقف نہیں ہیں، جو وائس چیئرمین ہیں انھیں اردو نہیں آتی ہے، جبکہ اردو اکادمی کی تاریخ ہے کہ یہاں بڑے بڑے پروفیسرز کو ذمہ داری سونپی گئی۔انھوں نے کہا کہ دارشکوہ لائبریری میں ایک زمانہ سے کوئی لائبریرین نہیں ہے۔


اردو اکادمی کے جو دو رسائل (ایوان اردو اور امنگ)شائع ہوتے ہیں ان کا کام باہر سے کرایا جا رہا ہے۔رسائل کے مدیر تک نہیں ہیں۔اس سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ دہلی اردو اکادمی کو گزشتہ کئی برسوں سے کوئی مستقل سکریٹری نہیں مل سکا۔ شعرا اور ادبا کو پنشن دینے کی جو اسکیم ہے اس میں بھی کوئی اضافہ نہیں ہو رہا ہے۔خواندگی کے مراکز بھی بند پڑے ہیں۔چند ملازمین جو اس وقت کام کر رہے ہیں وہ اس قدر خوفزدہ ہیں،ملازمین ادارہ کے تعلق سے کچھ بولنے کو تیار نہیں ہیں۔آخر یہ کس انداز سے اردو اکادمی چلائی جا رہی ہے؟

مزید پڑھیں:Delhi Urdu Academy: دہلی اردو اکیڈمی میں خالی پڑی تیس آسامیوں پر تقرری کیوں نہیں؟

کلیم الحفیظ نے کہا کہ اگر دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال نے دہلی اردو اکادمی کو بحال نہیں کیا اور اس کو بند کرنے کی سازش جاری رکھی تو دہلی مجلس خاموش نہیں رہے گی، آج تو ہم جائزہ لینے کے لیے آئے ہیں لیکن آئندہ ہم اس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کریں گے اور دہلی کے لیے لیفٹیننٹ گورنر سے شکایت بھی کریں گے۔
وفد میں مجلس دہلی صدرکلیم الحفیظ، میڈیا انچارج اور ترجمان ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی، جنرل سکریٹری شاہ عالم، سکریٹری راجیو ریاض کے علاوہ سرتاج علی،تحسین حسین، عمر انیس، رئیس نوری، فہمیدوغیرہ شامل تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.