نئی دہلی: مرکز نے بدھ کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ کابینہ سکریٹری کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ کمیٹی ہم جنس جوڑوں کے کچھ خدشات کو دور کرنے کے لیے انتظامی اقدامات کرے گی۔ تاہم یہ کمیٹی ان کی شادی کو قانونی حیثیت دینے کے معاملے پر غور نہیں کرے گی۔ مرکز کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے منگل کو سپریم کورٹ میں یہ بات کہی۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ ہم جنس شادی کو قانونی حیثیت دینے کی درخواست کی سماعت کر رہی ہے۔
اس بنچ میں جسٹس ایس کے کول، جسٹس ایس آر بھٹ، ہیما کوہلی اور پی ایس نرسمہا بھی شامل ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ حکومت اس معاملے پر مثبت ہے۔ بنچ کے سامنے حکومت کا نکتہ نظر رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ایک سے زیادہ وزارتوں کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت ہوگی۔ کیس کی سماعت کے ساتویں دن مہتا نے کہا کہ درخواست گزار اپنی تجاویز دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ درخواست گزار حکومت کو تجویز کرے کہ اس سلسلے میں کیا انتظامی اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ Same Sex Marriage Issue ہم جنس شادی پیچیدہ مسئلہ، اسے پارلیمنٹ پر چھوڑدیں: مرکز
بتادیں کہ 27 اپریل کو اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکز سے پوچھا تھا کہ کیا قانونی طور پر جائز شادی کے بغیر ہم جنس جوڑوں کو سماجی بہبود کے فوائد دیے جا سکتے ہیں۔ عدالت نے مرکز سے یہ سوال اس بات کو سمجھنے کے بعد کیا تھا کہ مرکزی حکومت ہم جنس تعلقات کو قانونی مانتی ہے۔ جس کے تحت حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ہم جنس تعلقات میں رہنے والوں کو درپیش سماجی مسائل کو دور کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ عدالت نے اپنے جائزے میں کہا تھا کہ سماجی تحفظ ایسے رشتے میں رہنے والے لوگوں کا بنیادی حق ہے اور حکومت کا متعلقہ فرض ہے۔