نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر پیر کے روز بتاریخ 31 اکتوبر سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی۔ چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس رویندر بھٹ کی سربراہی والی بنچ اس معاملے کی سماعت کرے گی۔ شہریت ترمیمی قانون کو چیلنج کرنے کیلئے 232 درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ ان تمام درخواسٹ پر آج سپریم کورٹ سماعت کرے گا۔
عدالت نے اس سے قبل 12 ستمبر کو سماعت کے دوران مرکزی حکومت کو سینکڑوں درخواستوں کی چھان بین کرنے اور ان کا جواب داخل کرنے کیلئے چار ہفتوں کا وقت دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی فریقین کو مرکزی حکومت کے جواب کی کاپی ملنے کے دو ہفتے کے اندر جواب داخل کرنا ہوگا۔ جب اس معاملے میں سماعت شروع ہوئی تو سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ حکومت کی طرف سے کچھ جواب آئے ہیں، لیکن کچھ ابھی زیر التوا ہیں۔
درخواست گزاروں کے وکیل کپل سبل نے کہا کہ درخواستوں کو چھانٹنا ضروری ہے۔ درخواست گزاروں میں سے ایک اور وکیل منوہر لال شرما نے کہا کہ وکلاء کیلئے دلائل کا وقت مقرر کیا جانا چاہیے۔ پہلے دئے گئے دلائل کو نہ دہرائیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ وہ درخواستوں کو حل کرنے کے بعد عدالت کو اپ ڈیٹ کریں گے اور وہ ابھی عرضیوں کے میرٹ پر بات نہیں کرنے جا رہے ہیں۔سی جے آئی جسٹس للت نے کہا کہ تنقیح کی وجہ سے سماعت آسان ہو جائے گی، اس لیے یہ ضروری ہے۔ کپل سبل نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں سالیسٹر جنرل کے ساتھ بیٹھ کر تنقیح کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
وہیں وکیل ایم ایل شرما کی زبان فصلی اور انہوں نے کہا کہ اس عدالت میں کئی (کاپی کیٹ مونسٹر) نقلچی بیٹھے ہیں، جو صرف پٹیشن کاپی کرکے اپنے نام پر فائل کرتے ہیں۔ سی جے آئی نے ایم ایل شرما کو لفظ ’کاپی کیٹ مونسٹر‘ کے لیے سرزنش کی اور کہا کہ عدالت میں بات کرنے کا یہ طریقہ ٹھیک نہیں ہے۔ آپ اپنا الفاظ واپس لیں۔ تب منوہر لال شرما نے معافی مانگی اور اپنے الفاظ واپس لے لئے۔