ایسے لاکھوں یومیہ اُجرت والے مزدور اپنے گھروں کو جانا چاہتے تھے لیکن آمد و رفت کے ذرائع بند ہونے سے یہ لوگ دہلی میں ہی پھنس گئے۔
اس تعلق سے دہلی حکومت کی جانب سے مزدوروں اور ضرورت مندوں کے لیے اسکولوں میں کھانے کے نظم کیا گیا لیکن چند مقامات پر انتہائی ناقص اور غیر معیاری کھانا فراہم کیے جانے کی شکایت موصول ہوئی۔
مزدورں کا الزام ہے کہ 'یہاں ایسا کھانا فراہم کیا جارہا ہے جسے انسان تو دور مویشی بھی نہیں کھائیں گے، یہ مزدور اسے اپنی مجبوری اور غربت کا مذاق اڑانا قرار دے رہے ہیں'۔
واضح رہے کہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے چار لاکھ بے گھر افراد اور غریبوں کو دو وقت کا کھانا کھلانے کا دعویٰ کیا تھا اور 325 اسکولوں میں اس کا انتظام بھی کیا گیا لیکن شاید دہلی حکومت نے کھانے کے معیار پر توجہ نہیں دی۔
یہاں حکومت کو پوری طرح سے اس کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا کیونکہ آج کل تمام کام ٹھیکے پر دیئے جاتے ہیں اور ٹھیکے داروں سے کیا توقع کی جاسکتی ہے۔
مرکزی و دہلی حکومت نے لاک ڈاؤن کے بعد بڑے دعوے کیے تھے کہ آپ جہاں ہیں وہیں رہیں آپ کو تمام سہولت مہیا کی جائے گی لیکن زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس ہے۔
دہلی کے ماڈل ٹاؤن اسکول میں جو کھانا مزدوروں کو دیا گیا اسے جانور بھی نہ کھائیں۔ ایسے میں اگر یہ یہ بھوکے رہتے ہیں تو بھی مرتے ہیں اور کھاتے ہیں تو بھی مرتے ہیں۔
اس تعلق سے مزدوروں کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہا ہے جس میں وہ حکومت سے اپیل کرتے نظر آرہے ہیں۔
ان مزدوروں کا کہنا ہے کہ غیر معیاری کھانا فراہم کیے جانے کے خلاف ان لوگوں نے اعتراض بھی کیا لیکن وہاں موجود چند ذمہ داران نے ان کے ساتھ ہاتھا پائی کی۔
ان کا کہنا ہے کہ 'ایسی صورت حال میں ہم مر ہی جائیں گے ہمارے لیے صرف ہمارے آبائی وطن جانے کے انتظامات کردیے جائیں اور حکومت سے بھی ہم یہی گزارش کرتے ہیں'۔