بی جے پی کے جنرل سکریٹری اور راجیہ سبھا کے رکن بھوپیندر یادو نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ یہ سچ ہے کہ یو پی اے حکومت نے سنہ 2009 سے 2014 تک راجیہ سبھا میں محض پانچ بلوں کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجا تھا جبکہ این ڈی اے حکومت نے سنہ 2014 سے 2019 کے درمیان راجیہ سبھا میں سلیکٹ کمیٹی کو کل 17 بل کو جائزے کے لیے بھیجے ہیں۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بل کو پارلیمنٹ کی کمیٹیز کے پاس نہ بھیجنے کے سلسلے میں اپوزیشن کا الزام بے بنیاد ہے۔
حال ہی میں راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت نے پارلیمانی جائزے اسٹینڈنگ کمیٹی اور سلیکٹ کمیٹی کو بھیجے بغیر جلدبازی میں کئی بل پاس کروائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تعجب خیز ہے کہ اپوزیشن کو اس بات پر اعتراض ہے کہ پارلیمنٹ قانون بناکر اپنے وقت کا مکمل استعمال کر رہی ہے اور پارلیمنٹ کا جاری مانسون سیشن گذشتہ دیگر سیشن کے مقابلے زیادہ معنیٰ خیز اور مفید ثابت ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون بنانا اور پہلے سے بننے والے قوانین میں ضرورت کے مناسب ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا اہم کام ہے۔