چنڈی گڑھ: پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے مرکزی حکومت کی جانب سے ریاستوں سے مشاورت کیے بغیر بجلی ترمیمی بل 2022 کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 'اس اقدام سے مرکز نے ریاستوں کے حقوق پر ایک بار پھر ڈاکہ ڈالا ہے۔' Bhagwant Mann Statement on Energy Amendment Bill 2022
مان نے پیر کو یہاں کہا کہ 'مرکز دراصل اس طرح کی چالوں سے وفاقی ڈھانچے کو کمزور کرنا چاہتا ہے اور ہر روز ریاستوں کے حقوق پر چھاپہ مارنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو ریاستوں کو کٹھ پتلی نہیں سمجھنا چاہئے۔ ایسی چالوں کے خلاف خاموش نہیں بیٹھیں گے اور اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے سڑک سے لیکر پارلیمنٹ تک لڑیں گے۔'
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مرکز کو بجلی کے شعبے سے متعلق کوئی بھی بل پیش کرنے سے پہلے ریاستوں سے مشورہ کرنا چاہیے۔ جب ریاستیں اپنی سطح پر اپنے شہریوں کے لیے بجلی کا بندوبست کرتی ہیں تو ان کا موقف کیوں نہیں سنا جاتا۔ پنجاب کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں کسانوں کو ٹیوب ویلوں کے لیے مفت بجلی فراہم کی جا رہی ہے اور گھریلو صارفین کو بھی مفت بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ اگر مرکزی حکومت ملک میں اپنی مرضی سے اس بل کو نافذ کرتی ہے تو کسانوں کے ساتھ ساتھ دیگر طبقات کو بھی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: Energy Amendment Bill: اپوزیشن کی زبردست مخالفت کے درمیان توانائی ترمیمی بل 2022 لوک سبھا میں پیش
مان نے مرکز کو آگاہ کیا کہ ایک بار پھر بجلی ترمیمی بل پیش کرکے وہ زرعی اصلاحات ایکٹ جیسی غلطی کرنا چاہتا ہے اور اس طرح کی یکطرفہ کارروائی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
یو این آئی