دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے نانگلوئی علاقے میں ایک ہندو انتہا پسند کا پولیس اسٹیشن کے سامنے تقریر کرتے ہوئے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، اس ویڈیو میں ایک شخص مسلمانوں کو دھمکی دے رہا ہے اور اپنے حامیوں سے مسلمانوں کا بائیکاٹ کرنے اور ان سے کوئی کاروبار نہ کرنے کو کہہ رہا ہے۔ اس ویڈیو میں یہ بھی صاف طور پر سنا جاسکتا ہے کہ مسلمانوں کو اتراکھنڈ کی طرح ہجرت کرنے پر مجبور کرنے کی بھی قسم کھائی گئی اور یہ بھی کہا گیا کہ ایک ایک ریڑھی پٹری والے کی شناخت کی جائے، کرایہ داروں کے بارے میں معلومات لی جائیں اور سبھی سے بائیکاٹ کیا جائے.
اس طرح کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل بھی اس طرح کے متعدد واقعات کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اکثر و بیشتر دیکھنے کو ملتی رہتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تشدد کے حالیہ واقعات نفرت انگیز تقریر سے بالاتر ہے اور مسلمانوں کی نسل کشی کی وکالت کرتی ہے۔ سخت گیر ہندو تنظیمیں مسلمانوں کے خلاف مسلسل تشدد کی دھمکیاں دے رہی ہیں اور ان کی "نسل کشی" کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ ہندو انتہا پسندوں نے پوسٹر لگا کر دھمکی دی ہے کہ اگر مسلمانوں نے اپنی دکانیں خالی نہیں کیں تو ان کے خلاف تشدد کیا جائے گا۔ تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Supreme Court on Nuh Violence حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ نہ تو تشدد ہو اور نہ ہی نفرت انگیز تقریر: سپریم کورٹ
بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کا سلسلہ جاری ہے جس میں جنسی زیادتی اور جسمانی حملوں جیسے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔ اس کے باوجود، نفرت انگیز تقاریر پر حکومت کا بہت کم ردعمل یا گرفتاریاں سامنے آئی ہیں، جس سے ہندوستان بھر میں بہت سے لوگ مشتعل ہیں۔Conclusion: نوٹ:- ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے