نئی دہلی: عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ نے کہا کہ ان کا ایکسائز پالیسی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے پھر بھی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی چارج شیٹ میں ان کا نام آنا حیران کرنے والا ہے۔ سنجے سنگھ نے جمعرات کو یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ ان کا ایکسائز پالیسی معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس کے باوجود ای ڈی کی چارج شیٹ میں ان کا نام آنا حیران کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے جمہوریت کے سب سے بڑے مندر پارلیمنٹ میں ای ڈی کے خلاف آواز اٹھائی تھی اس لئے ای ڈی نے ان کے خلاف یہ سازش رچی گئی ہے۔ سنگھ نے ای ڈی اور سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کے غلط استعمال پر 12 دسمبر 2022 کو پارلیمنٹ میں تقریر کی تھی اور اس سال 6 جنوری کو ان کا نام ای ڈی کی چارج شیٹ میں آگیا۔
سنجے سنگ نے سوال کیا کہ جب ای ڈی کے پاس ان کے خلاف کوئی بیان نہیں ہے تو وہ کس کے کہنے پر انہیں بدنام کر رہی ہے۔ ای ڈی حکام کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے ای ڈی کے ذریعے میڈیا میں ان کا نام بار بار لیا جارہا ہے اور جب معلومات لی گئی تو پتہ چلا کہ ایکسائز پالیسی کی چارج شیٹ میں ان کا نام موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای ڈی کی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ 01 اکتوبر 2022 کو دنیش اروڑہ نے بتایا کہ منیش سسودیا نے سنجے سنگھ کے کہنے پر امیت اروڑہ کی شراب کی دکان کو ٹرانسفر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Sanjay Singh on PM Modi سی بی آئی کو اپنے اشاروں پر نچا رہے ہیں مودی : آپ
ای ڈی کے الزام کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سسودیا کو ہدایات دینے والے وہ کون ہیں۔ اے اے پی لیڈر نے کہا کہ ای ڈی کا یہ عمل ظاہر کرتا ہے کہ وہ کس طرح فرضی چارج شیٹ داخل کرتی ہے۔ میں اڈانی کے میگا اسکام اور وزیر اعظم نریندر مودی حکومت کی بدعنوانی کے خلاف بول رہا ہوں، اسی لیے ان کے خلاف یہ جھوٹا معاملہ بنایا گیا۔ راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ نے وزیر اعظم اور ای ڈی سے سوال کیا ہے کہ جب عدالت میں دیے گئے بیان میں ان کا نام نہیں ہے اور ای ڈی کے سامنے دیے گئے بیان میں بھی نام نہیں ہے تو ای ڈی کے اہلکاروں کو چارج شیٹ ان کا نام لکھ کر انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی ہمت کیسے ہوئی؟
یو این ائی