ETV Bharat / state

تہاڑ جیل کے قیدی کیسے واپس آئیں گے؟

دہلی میں جرائم کا گراف مسلسل بڑھتا جا رہا ہے، ایسے میں تین ہزار سے زائد ملزمین کی لوکیشن پولیس کے پاس نہ ہونے سے مشکلات ہو سکتی ہے۔

tihad jail
تہاڑ جیل
author img

By

Published : Apr 16, 2021, 10:52 PM IST

ان قیدیوں کی تعداد دس بیس نہیں بلکہ پورے 3400 ہے، جنہیں مرکزی حکومت کی جانب سے لگائے گئے لاک ڈاؤن کے دوران سوشل ڈسٹنسنگ کروانے کے لیے پیرول اور عبوری ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔ کل رہا کیے گئے 6500 میں 3400 قیدی واپس جیل نہیں لوٹے ہیں۔

ان میں سے کئی قیدی سنگین جرائم کا ارتکاب کئے ہوئے ہیں۔ ایسے میں ان قیدیوں کے جیل سے باہر ہونے سے تیزی سے جرائم میں اضافہ ہونے کا خدشہ بنا ہوا ہے۔

تہاڑ جیل کے سابق لاء افسر سنیل گپتا نے بتایا کہ سال 2020 میں جب جیل کے اندر کورونا وائرس کے کیس سامنے آنے لگے تو وہاں قیدیوں کی تعداد یہاں کی گنجائش سے ڈیڑھ گنا زیادہ تھی۔ ایسے میں معاشی فاصلے کو یقینی بنانے کے لیے تہاڑ جیل سے دھیرے دھیرے تقریباً 6500 قیدیوں کو پیرول اور عبوری ضمانت پر رہا کیا گیا۔ ان میں سے 1184 سزا یافتہ قیدی کو تہاڑ جیل اور دہلی حکومت کی جانب سے ایمرجنسی پیرول پر چھوڑا گیا۔ وہیں 5556 زیر غور قیدیوں کو سپریم کورٹ کی جانب سے بنائی گئي کمیٹی کی جانب سے طے کیے گئے قوانین کی بنیاد پر عبوری ضمانت پر عدالت سے چھوڑا گیا تھا۔ گزشتہ دسمبر ماہ کے بعد جب دہلی میں کووڈ- 19 کے کیسز کم ہونے لگے تو ان قیدیوں کو واپس سرنڈر کرنے کے لیے کہا گیا لیکن 50 فیصد سے زائد قیدی نے ابھی تک سرنڈر نہیں کیا ہے۔

جیل کے سابق لا افسر سنیل گپتا نے بتایا کہ تہاڑ جیل سے عبوری ضمانت پر سبھی طرح کے قیدی رہا کیے گئے تھے۔ ان میں چھوٹے جرائم سے قتل جیسے سنگین جرائم کے ملزمین شامل تھے۔ انہیں 45 دن کی عبوری ضمانت پر رہا کیا گیا تھا لیکن حالات خراب ہونے کی وجہ سے میعاد کو بار بار بڑھانا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ میڈیا کے ذریعے انہیں جانکاری ملی ہے کہ بڑی تعداد میں قیدی واپس نہیں لوٹے ہیں۔

تہاڑ جیل کے افسر سندیپ گوئل نے بتایا کہ تہاڑ جیل سے پیرول پر رہا کیے گئے زیادہ تر سزا یافتہ قیدی واپس لوٹ چکے ہیں۔ وہیں زیر غور قیدی نہیں لوٹے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر چھوٹے جرائم میں ملوث ہیں۔ انہیں عدالت سے عبوری ضمانت ملی تھی۔ ان کی جانکاری دہلی پولیس کو دی گئی ہے۔ یہ ممکن ہے کہ ان زیر غور قیدیوں کو ریگولر ضمانت مل گئی ہو۔ اس کے بارے میں جانکاری جمع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تہاڑ جیل میں مبینہ قتل

کیسے ملتی ہے عبوری ضمانت

عبوری ضمانت پانے کے لیے کسی بھی قیدی کو عدالت کے سامنے عرضی دینی ہوتی ہے، وکیل کے ذریعے زیر غور قیدی نے عدالت کو بتایا ہے کہ اسے عبوری ضمانت کیوں چاہیے۔ ابھی کے معاملے میں جو قیدی رہا کیے گئے ہیں، انہوں نے کووڈ کی وجہ سے عبوری ضمانت مانگی تھی۔

قیدیوں کے خلاف کیا کارروائی ہوگی

تہاڑ جیل کے سابق لاء افسر سنیل گپتا نے بتایا کہ لاپتہ ہوئے قیدیوں کے بارے میں تہاڑ جیل دہلی پولیس کو اطلاع دے گی۔ دہلی پولیس ان قیدیوں کی تلاش کر انہیں گرفتار کرے گی۔ متعلقہ عدالت کے سامنے انہیں پیش کیا جائے گا جہاں سے انہیں دوبارہ جیل بھیجا جائے گا۔ جیل میں بھی ان قیدیوں کو سزا دی جا سکتی ہے۔

مسئلہ یہ نہیں ہے کہ جرم کس قسم کا تھا، مسئلہ یہ ہے کہ قوانین کی پاسداری کیوں نہیں ہو رہی ہے۔ دہلی میں ہو رہے جرائم کا گراف مسلسل بڑھتا جا رہا ہے، ایسے میں تین ہزار سے زائد ملزمین کی لوکیشن پولیس کے پاس نہ ہونے سے مشکلات ہو سکتی ہے۔ کووڈ سے نمٹنے میں مشغول پولیس انتظامیہ اسے کیوں سنجیدگی سے نہیں لے رہا ہے، یہ سمجھ سے پرے ہے۔

ان قیدیوں کی تعداد دس بیس نہیں بلکہ پورے 3400 ہے، جنہیں مرکزی حکومت کی جانب سے لگائے گئے لاک ڈاؤن کے دوران سوشل ڈسٹنسنگ کروانے کے لیے پیرول اور عبوری ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔ کل رہا کیے گئے 6500 میں 3400 قیدی واپس جیل نہیں لوٹے ہیں۔

ان میں سے کئی قیدی سنگین جرائم کا ارتکاب کئے ہوئے ہیں۔ ایسے میں ان قیدیوں کے جیل سے باہر ہونے سے تیزی سے جرائم میں اضافہ ہونے کا خدشہ بنا ہوا ہے۔

تہاڑ جیل کے سابق لاء افسر سنیل گپتا نے بتایا کہ سال 2020 میں جب جیل کے اندر کورونا وائرس کے کیس سامنے آنے لگے تو وہاں قیدیوں کی تعداد یہاں کی گنجائش سے ڈیڑھ گنا زیادہ تھی۔ ایسے میں معاشی فاصلے کو یقینی بنانے کے لیے تہاڑ جیل سے دھیرے دھیرے تقریباً 6500 قیدیوں کو پیرول اور عبوری ضمانت پر رہا کیا گیا۔ ان میں سے 1184 سزا یافتہ قیدی کو تہاڑ جیل اور دہلی حکومت کی جانب سے ایمرجنسی پیرول پر چھوڑا گیا۔ وہیں 5556 زیر غور قیدیوں کو سپریم کورٹ کی جانب سے بنائی گئي کمیٹی کی جانب سے طے کیے گئے قوانین کی بنیاد پر عبوری ضمانت پر عدالت سے چھوڑا گیا تھا۔ گزشتہ دسمبر ماہ کے بعد جب دہلی میں کووڈ- 19 کے کیسز کم ہونے لگے تو ان قیدیوں کو واپس سرنڈر کرنے کے لیے کہا گیا لیکن 50 فیصد سے زائد قیدی نے ابھی تک سرنڈر نہیں کیا ہے۔

جیل کے سابق لا افسر سنیل گپتا نے بتایا کہ تہاڑ جیل سے عبوری ضمانت پر سبھی طرح کے قیدی رہا کیے گئے تھے۔ ان میں چھوٹے جرائم سے قتل جیسے سنگین جرائم کے ملزمین شامل تھے۔ انہیں 45 دن کی عبوری ضمانت پر رہا کیا گیا تھا لیکن حالات خراب ہونے کی وجہ سے میعاد کو بار بار بڑھانا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ میڈیا کے ذریعے انہیں جانکاری ملی ہے کہ بڑی تعداد میں قیدی واپس نہیں لوٹے ہیں۔

تہاڑ جیل کے افسر سندیپ گوئل نے بتایا کہ تہاڑ جیل سے پیرول پر رہا کیے گئے زیادہ تر سزا یافتہ قیدی واپس لوٹ چکے ہیں۔ وہیں زیر غور قیدی نہیں لوٹے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر چھوٹے جرائم میں ملوث ہیں۔ انہیں عدالت سے عبوری ضمانت ملی تھی۔ ان کی جانکاری دہلی پولیس کو دی گئی ہے۔ یہ ممکن ہے کہ ان زیر غور قیدیوں کو ریگولر ضمانت مل گئی ہو۔ اس کے بارے میں جانکاری جمع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تہاڑ جیل میں مبینہ قتل

کیسے ملتی ہے عبوری ضمانت

عبوری ضمانت پانے کے لیے کسی بھی قیدی کو عدالت کے سامنے عرضی دینی ہوتی ہے، وکیل کے ذریعے زیر غور قیدی نے عدالت کو بتایا ہے کہ اسے عبوری ضمانت کیوں چاہیے۔ ابھی کے معاملے میں جو قیدی رہا کیے گئے ہیں، انہوں نے کووڈ کی وجہ سے عبوری ضمانت مانگی تھی۔

قیدیوں کے خلاف کیا کارروائی ہوگی

تہاڑ جیل کے سابق لاء افسر سنیل گپتا نے بتایا کہ لاپتہ ہوئے قیدیوں کے بارے میں تہاڑ جیل دہلی پولیس کو اطلاع دے گی۔ دہلی پولیس ان قیدیوں کی تلاش کر انہیں گرفتار کرے گی۔ متعلقہ عدالت کے سامنے انہیں پیش کیا جائے گا جہاں سے انہیں دوبارہ جیل بھیجا جائے گا۔ جیل میں بھی ان قیدیوں کو سزا دی جا سکتی ہے۔

مسئلہ یہ نہیں ہے کہ جرم کس قسم کا تھا، مسئلہ یہ ہے کہ قوانین کی پاسداری کیوں نہیں ہو رہی ہے۔ دہلی میں ہو رہے جرائم کا گراف مسلسل بڑھتا جا رہا ہے، ایسے میں تین ہزار سے زائد ملزمین کی لوکیشن پولیس کے پاس نہ ہونے سے مشکلات ہو سکتی ہے۔ کووڈ سے نمٹنے میں مشغول پولیس انتظامیہ اسے کیوں سنجیدگی سے نہیں لے رہا ہے، یہ سمجھ سے پرے ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.