ہلاک فوجیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے بعد مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ ماؤنواز انکاؤنٹر کے مقام کا بھی دورہ کریں گے۔
ایسا مانا جارہا ہے کہ امت شاہ سکمہ، بیجا پور کی سرحدوں پر جاسکتے ہیں جہاں وہ حفاظتی انتظامات اور جوانوں کے درمیان ہفتے کے روز ہوئے انکاؤنٹر کا جائزہ لیں گے۔
واضح رہے کہ امت شاہ 22 جوانوں کے ہلاک اور 31 زخمییوں کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کریں گے۔
ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع بیجاپور میں سکیورٹی اہلکاروں اور ماؤنوازوں کے درمیان ہوئے تصادم میں 22 سکیورٹی فورسز اہلکار ہلاک اور 31 زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ چھتیس گڑھ میں 10 دن کے اندر دوسرا بڑا نکسلی حملہ ہے۔ سنیچر کے روز ہوئے تصادم میں 22 جوان ہلاک ہوئے ہیں۔
سی ایم کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ان کی فون پر بات چیت ہوئی ہے۔ سی آر پی ایف کے ڈی جی کو بھی بھیجا جا رہا ہے۔ یہ مشترکہ آپریشن ہے یہ واقعہ تلاشی کے دوران پیش آیا ہے۔
بیجاپور ضلع کے جونا گوڑا میں سنیچر(تین اپریل) کو پولیس، ماؤنوازوں کے بیچ تصادم ہوا ہے۔ یہ تصادم تقریباً چار سے پانچ گھنٹے تک جاری رہا۔
تصادم میں 22 سے زیادہ نکسلیوں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ واقعے کی جگہ سے ایک خاتون ماؤنواز کی لاش بھی ملی ہے۔
پولیس کے مطابق، دیگر زخمیوں اور ہلاک ماؤنوازوں کی لاشیں اپنے ساتھیوں کو اپنے ساتھ لے جانے میں کامیاب رہے۔ ضلع سکمہ کے مینپا میں پولیس انکاؤنٹر کے بعد یہ اس سال کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔
کسی طرح کا ایمبوش نہیں لگایا گیا تھا۔ بلکہ پولیس کو پی ایل جی ایف پلاٹون نمبر 1 کے نکسلی اور نکسلائٹ کمانڈر ہڑما کی موجودگی کے بارے میں ٹھوس معلومات موصول ہوئی تھیں۔ جس کے پیش نظر آپریشن شروع کیا گیا تھا۔ نکسل فوجیوں سے اسلحہ لوٹنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
جوانوں کا ایک دستہ اس علاقے میں مستقل تلاشی کر رہا ہے۔ یہ ماونواز سال 2013 چھتیس گڑھ کے جھرم گھاٹی معاملہ میں ملوث تھے۔واضح رہے کہ سال 2013 میں چھتیس گڑھ کے کانگریس کے سینیئر رہنما سمیت 30 افراد ماونوازوں کے حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔