کئی مہینوں کے بعد اسکول کی گھنٹی کانوں میں پڑی تو بچے بھاگتے ہوئے گھر سے باہر نکلے۔ اساتذہ کورونا کے دور میں بھی دیہی بچوں کی تعلیم کو متاثر نہ ہونے کو یقینی بنانے کے لیے مختلف طریقے اپنا رہے ہیں۔ کوریا میں پہلے سنیما والے بابو نے بچوں پر اپنا جادو چلایا اور اب بچوں میں تعلیم کے لیے بیداری پیدا کرنے آ گئے ہیں 'چھتری والے بابو'۔ بائک پر چھتری لگا کر اور ساتھ میں وہائٹ بورٹ اور تھیلے میں چھوٹی سی لائبریری لیکر محلہ کلاس چلانے والے استاد رودر پرتاپ سنگھ رانا اپنی ذمہ داری بخوبی انجام دے رہے ہیں۔
ضلع کوریا ہیڈکوارٹر سے تقریبا 70 کلومیٹر دور کوریا اور گوریلا۔پینڈرا۔مرواہی کے سرحد کے قریب ضلع کے آخری گاؤں ساکڑا کے پرائمری اسکول میں پڑھانے والے استاد رودر پرتاپ سنگھ رانا بچوں کو تعلیم دینے کے لیے گاؤں میں جاکر پڑھا رہے ہیں۔
وہ بچوں کو کورونا انفیکشن سے بچنے کے لیے جاری کردہ رہنما اصولوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے بچوں کو پڑھاتے ہیں۔ بچے محلہ کلاس میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بہت بےچین رہتے ہیں۔ جیسے ہی ماسٹر جی کی گھنٹی بجتی ہے، وہ کہیں بھی رہیں اپنی جگہ بھاگتے ہوئے آکر بیٹھ جاتے ہیں۔ استاد رودر پرتاپ نے بتایا کہ اس علاقے کے 40 سے زیادہ بچے روزانہ تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔
تعلیم کے لیے کورونا دور میں کی جانے والی یہ تمام جدیدکاری قابل تحسین ہیں۔ اس کی وجہ سے ، دوسرے اساتذہ بھی متحرک ہو رہے ہیں، اسی طرح بچے بھی توانائی کے ساتھ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔