رائے پور (چھتیس گڑھ) : جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے بیان کی وجہ سے ان دنوں سیاست میں گرما گرمی بڑھ گئی ہے۔ ستیہ پال ملک نے کشمیر میں پلوامہ حملے پر بی جے پی کی مرکزی حکومت کو گھیرے میں لیا ہے۔ ملک نے ایک نجی پورٹل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’’پلوامہ حملے سے قبل، سی آر پی ایف نے مرکز سے جوانوں کے لیے طیارہ طلب کیا تھا، لیکن اسے نظر انداز کر دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی، جس راستے پر سی آر پی ایف کا دستہ گیا تھا اس کی چھان بین کیے بنا ہی سی آر پی ایف کی ٹکڑی کو روانہ کیا گیا تھا۔‘‘ دوسری جانب ملک نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو کشمیر کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے، اب اس بیان کے بعد اپوزیشن پی ایم مودی پر حملہ کرنے کو تیار ہے۔
وزیر اعلیٰ بھوپیش کی مرکز پر تنقید
کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے بیان پر ریاست چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: ’’یہ ملک کے فوجیوں کی شہادت سے جڑا معاملہ ہے۔ مرکزی حکومت اور بی جے پی کو اس کا جواب دینا چاہیے۔ چھتیس گڑھ کے بی جے پی لیڈروں کو نفرت انگیز تقریر کے حوالے سے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔‘‘ وزیر اعلی بھوپیش بگھیل کے مطابق ’’قانون کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔‘‘ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ معاشرے کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
سابق سی ایم رمن سنگھ کو نشانہ بنانا: چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے رمن سنگھ کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ بگھیل نے کہا ہے کہ ’’رمن سنگھ کے دور میں کوئی سیاح بستر نہیں جاتا تھا، لوگ خوفزدہ تھے۔ فرضی انکاؤنٹر کیا گیا۔ ہم نے قبائلیوں کو ان کی زمین واپس کر دی ہے۔ ہم نے لوگوں کو روزگار دیا۔ صحت کی سہولیات اور تعلیم کا نظام دوبارہ شروع کیا۔‘‘