ETV Bharat / state

'اجیت جوگی قبائلی نہیں ہیں '

ریاست چھتیس گڑھ کے سابق وزیراعلی اجیت جوگی کی ذات پات سے متعلق تحقیقاتی کمیٹی نے فیصلہ سنایا ہے کہ اجیت جوگی آدی واسی (قبائلی) نہیں ہیں۔

author img

By

Published : Aug 27, 2019, 12:37 PM IST

Updated : Sep 28, 2019, 11:00 AM IST

آدی واسی نہیں ہے اجیت جوگی

چھتیس گڑھ ہائی کورٹ کے حکم پر تشکیل اعلی سطحی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق وزیراعلی اجیت جوگی کو قبائلی نہیں مانا ہے اور ان کی ذات کے سلسلے میں پہلے سے جاری سرٹیفکیٹ کو مسترد کردیا ہے۔

اعلی عہدے دار ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ ہائی کورٹ کی ہدایت پر ریاستی حکومت کے ذریعہ 2018 میں قبائلی بہبود کے محکمہ کے سکریٹری ڈی ڈی سنگھ کی صدارت میں تشکیل اعلی سطحی تحقیقاتی کمیٹی نے حکومت کو سونپی اپنی رپورٹ میں مسٹر جوگی کو قبائلی نہیں مانا ہے۔کمیٹی نے انہیں ذات کے سلسلے میں پہلے سے جاری سرٹیفکیٹ کو مسترد کرکے بلاس پور کے کلیکٹر کو درج فہرست ذات و قبائل اور پسماندہ طبقے ایکٹ 2013 کے التزامات کے تحت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی نے بلاس پور کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کو جوگی کو ذات کے سلسلے میں پہلے سے جاری سرٹیفکیٹ کو ضبط کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔مسٹر جوگی کی ذات کے سلسلے میں ان کے خلاف مرواہی سیٹ سے بی جےپی کے ٹکٹ پر ماضی میں الیکشن لڑ چکے سنت کمار نیتام نے قومی درج فہرست ذات کمیشن میں شکایت درج کی تھی،جس پر کمیشن نے مسٹر جوگی کو نوٹس جاری کیا تھا۔

واضح رہے کہ ہائی پاور کمیٹی کی ہدایت پر بھوپیش سرکار نے جوگی کے ذات پات کے معاملے میں ڈی ڈی سنگھ کی قیادت میں ایک انکوائری کمیٹی کی تشکیل دی تھی۔

مسٹر جوگی نے اس کے خلاف بلاس پور ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر کے کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیاتھا۔ہائی کورٹ نے جوگی کی عرضی منظور کرکے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ کمیشن کو ذات کا تعین،جانچ اور فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔نیتام اس کے خلاف سپریم کورٹ گئے۔جس پر سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت سے اعلی سطحی کمیٹی بناکر ذات معاملہ کو حل کرنے کا حکم دیا۔


ریاستی حکومت نے 2017 میں انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے افسر رینا بابا صاحب کنگالے کی صدارت میں تحقیقی کمیٹی تشکیل دی۔اس کمیٹی نے بھی جوگی کے کنور قبائلی نہ ہونے کی رپورٹ دی تھی۔جوگی اس کے خلاف ہائی کورٹ گئے،جہاں اس میں عملی خامیوں کی وجہ سے ہائی کورٹ نےریاستی حکومت کو اس کمیٹی کی جگہ دوسری کمیٹی بنانے کی ہدایت دی تھی۔اسی بنیاد پر ذات کے بہبود کے محکمے کے سکریٹری ڈی ڈی سنگھ کی صدارت میں کمیٹی تشکیل کی گئی تھی۔


جوگی کی ذات کے سلسلے میں اس فیصلے سے ریاست کی سیاست پر بھی اثر پڑنے کا امکان ہے۔مسٹر جوگی نے تقریباً تین سال پہلے کانگریس سے الگ ہوکر جنتا کانگریس چھتیس گڑھ پارٹی بنائی تھی۔پارٹی نے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں پانچ اسمبلی سیٹیں جیتی تھیں۔اس میں مسٹرجوگی بھی شامل ہیں جو کہ درج فہرست ذات و قبائل کےلئے ریزرو اپنی روایتی سیٹ مرواہی سے رکن اسمبلی ہیں۔

اسی معاملے میں ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اجیت جوگی نے20 اگست کو ہائی پاور کمیٹی کے سامنے اپنا جواب پیش کیا تھا۔

چھتیس گڑھ ہائی کورٹ کے حکم پر تشکیل اعلی سطحی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق وزیراعلی اجیت جوگی کو قبائلی نہیں مانا ہے اور ان کی ذات کے سلسلے میں پہلے سے جاری سرٹیفکیٹ کو مسترد کردیا ہے۔

اعلی عہدے دار ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ ہائی کورٹ کی ہدایت پر ریاستی حکومت کے ذریعہ 2018 میں قبائلی بہبود کے محکمہ کے سکریٹری ڈی ڈی سنگھ کی صدارت میں تشکیل اعلی سطحی تحقیقاتی کمیٹی نے حکومت کو سونپی اپنی رپورٹ میں مسٹر جوگی کو قبائلی نہیں مانا ہے۔کمیٹی نے انہیں ذات کے سلسلے میں پہلے سے جاری سرٹیفکیٹ کو مسترد کرکے بلاس پور کے کلیکٹر کو درج فہرست ذات و قبائل اور پسماندہ طبقے ایکٹ 2013 کے التزامات کے تحت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی نے بلاس پور کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کو جوگی کو ذات کے سلسلے میں پہلے سے جاری سرٹیفکیٹ کو ضبط کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔مسٹر جوگی کی ذات کے سلسلے میں ان کے خلاف مرواہی سیٹ سے بی جےپی کے ٹکٹ پر ماضی میں الیکشن لڑ چکے سنت کمار نیتام نے قومی درج فہرست ذات کمیشن میں شکایت درج کی تھی،جس پر کمیشن نے مسٹر جوگی کو نوٹس جاری کیا تھا۔

واضح رہے کہ ہائی پاور کمیٹی کی ہدایت پر بھوپیش سرکار نے جوگی کے ذات پات کے معاملے میں ڈی ڈی سنگھ کی قیادت میں ایک انکوائری کمیٹی کی تشکیل دی تھی۔

مسٹر جوگی نے اس کے خلاف بلاس پور ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر کے کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیاتھا۔ہائی کورٹ نے جوگی کی عرضی منظور کرکے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ کمیشن کو ذات کا تعین،جانچ اور فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔نیتام اس کے خلاف سپریم کورٹ گئے۔جس پر سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت سے اعلی سطحی کمیٹی بناکر ذات معاملہ کو حل کرنے کا حکم دیا۔


ریاستی حکومت نے 2017 میں انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے افسر رینا بابا صاحب کنگالے کی صدارت میں تحقیقی کمیٹی تشکیل دی۔اس کمیٹی نے بھی جوگی کے کنور قبائلی نہ ہونے کی رپورٹ دی تھی۔جوگی اس کے خلاف ہائی کورٹ گئے،جہاں اس میں عملی خامیوں کی وجہ سے ہائی کورٹ نےریاستی حکومت کو اس کمیٹی کی جگہ دوسری کمیٹی بنانے کی ہدایت دی تھی۔اسی بنیاد پر ذات کے بہبود کے محکمے کے سکریٹری ڈی ڈی سنگھ کی صدارت میں کمیٹی تشکیل کی گئی تھی۔


جوگی کی ذات کے سلسلے میں اس فیصلے سے ریاست کی سیاست پر بھی اثر پڑنے کا امکان ہے۔مسٹر جوگی نے تقریباً تین سال پہلے کانگریس سے الگ ہوکر جنتا کانگریس چھتیس گڑھ پارٹی بنائی تھی۔پارٹی نے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں پانچ اسمبلی سیٹیں جیتی تھیں۔اس میں مسٹرجوگی بھی شامل ہیں جو کہ درج فہرست ذات و قبائل کےلئے ریزرو اپنی روایتی سیٹ مرواہی سے رکن اسمبلی ہیں۔

اسی معاملے میں ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اجیت جوگی نے20 اگست کو ہائی پاور کمیٹی کے سامنے اپنا جواب پیش کیا تھا۔

Intro:जोगी की जाति के लिए बनी छानबीन समिति ने जोगी की जाति को निरस्त करने का फैसला सुनाया है।Body:रायपुर ब्रेकिंग- अजीत जोगी जाति मामले में बड़ी ख़बर,
अजीत जोगी आदिवासी नहीं,
हाई पावर कमेटी की रिपोर्ट तैयार, HC के निर्देश पर भूपेश सरकार ने जोगी की जाति के मामले में डीडी सिंह की अध्यक्षता में छानबीन कमिटी बनायी थी। जिसने आज ये फैसला लिया है कि अजीत जोगी आदिवासी नहीं है।
20 अगस्त को समिती के सामने पेश हुए थे जोगीConclusion:No Conclusion
Last Updated : Sep 28, 2019, 11:00 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.