ضلع بڈگام کے کھاگ علاقے میں قائم گورنمنٹ مڈل اسکول شنگلی پورہ میں دو ایس ایس بی اسکولوں کو ضم کرنے کے فیصلے پر لوگوں نے محکمہ تعلیم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
گورنمنٹ مڈل اسکول شنگلی پورہ میں پہلے سے ہی دو سو سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ وہیں، پرائمری اسکول گل بل کے 23 اور پرائمری اسکول شنگلی پورہ B کے 53 طلبہ و طالبات کو شامل کیے جانے سے مڈل اسکول طلبہ کی تعداد کے لحاظ سے ضلع بڈگام کا سب سے بڑا مڈل اسکول بن گیا ہے۔ تاہم درجنوں مزید طلبا سے نہ صرف اسکول میں جگہ کی قلت پیدا ہو گئی ہے بلکہ طلبا کی تعلیم پر بھی برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
اسکول میں کل 08 کمرے ہیں جس میں ایک دفتر کے لیے استعمال ہوتا ہے جبکہ تین کنڈر گارڈن میں زیر تعلیم چھوٹے بچوں کے لیے مخصوص ہیں۔
باقی پانچ کمروں میں دیگر جماعتوں کے طلبہ و طالبات کو پڑھایا جاتا ہے۔ جگہ کی قلت کے سبب اسکول کے صحن میں بنے عارضی شیڈ بھی کلاس روم کے لیے استعمال میں لائے جا رہے ہیں۔
مقامی لوگوں نے محکمہ تعلیم کے اس فیصلے پر حیرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسکول میں پہلے ہی طلبہ کی تعداد زیادہ اور اساتذہ کی کمی کے باعث بچوں کی تعلیم کافی متاثر ہو چکی ہے۔‘‘
مزید پڑھیں؛ بڈگام: ماسک نہ پہننے والوں کے خلاف سخت ایڈوائزری جاری
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسکول میں کل 5 اساتذہ ہیں جبکہ اساتذہ کی کمی کے باعث پی ٹی استاد بھی درس و تدریس کا کام انجام دے رہے ہیں۔
اس ضمن میں چیف ایجوکیشن آفیسر بڈگام نے ای ٹی وی بھارت سے مسئلہ جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ ’’مڈل اسکول شنگلی پورہ میں اگر کوئی مشکلات ہیں تو محکمہ تعلیم کسی دوسری عمارت کو کرائے پر لیکر بچوں کی تعلیم کا بندوبست کیا جائے گا۔‘‘
انہوں نے کہا ’’بچوں کے مستقبل کے ساتھ کسی بھی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔‘‘