ریاست بہار کے ضلع دربھنگہ میں پولیس کی کاروائی کے خلاف ملیا ٹولہ کی درجنوں مقامی خواتین نے سینئر ایس پی دفتر کے سامنے احتجاج کیا۔
دراصل دربھنگہ کے کیوٹی تھانہ کے ملیا ٹول میں کچھ دنوں پہلے چائے کی دکان پر کسی بات کو لیکر دو طبقہ کے لوگوں کے درمیان فرقہ وارانہ فسادات ہو گیا تھا۔
معاملے کی اطلاع ملنے کے بعد دربھنگہ پولیس نے حالات کو قابو میں کر لیا تھا اور درجنوں مقامی لوگوں پر فرقہ وارانہ فسادات میں ملوث ہونے کو لیکر مقدمہ کیا گیا تھا۔
اس معاملے میں پولیس نے کئی افراد کو گرفتار کیا ہے اور باقی لوگوں کی گرفتاری کے لئے چھاپے ماری بھی جاری ہے۔
پولیس کی اسی کاروائی کے خلاف ملیا ٹولہ کی درجنوں مقامی خواتین نے آج سینئر ایس پی دفتر کے سامنے احتجاج کیا۔
وہیں حالات کو دیکھتے ہوئے لہیریا سرائے تھانہ کی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور احتجاج کر رہی خواتین کو سمجھانے کی کوشش کی۔
وہیں احتجاج میں شامل ملیا ٹولہ کے مقامی نوجوان مکیش کمار نے کہا کہ 'انہوں نے سینئر ایس پی سے ملاقات کی ہے کہ مذکورہ معاملہ کی جانچ کے بعد ہی پولیس کاروائی کی جائے۔'
سینئر ایس پی نے بھروسہ دلایا ہے کہ ' پورے معاملے کی جانچ پڑتال کے بعد ہی کارروائی کی جائے گی۔ بے قصور کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
مکیش کمار کا کہنا ہے کہ 'گاؤں کے کئی بے قصور لوگوں کا نام مقدمے میں دے دیا گیا ہے، جس میں ڈاکٹر بھی شامل ہیں۔'
یہ بھی پڑھیں: اکرم کی والدہ کو انصاف کب ملے گا؟
وہیں اس پورے معاملے میں دربھنگہ ضلع کے سینئر ایس پی بابو رام نے کہا کہ 'بھیر جمع کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ پولیس پورے معاملے کی جانچ پڑتال کر رہی ہے۔ قصور وار کو ہی گرفتار کیا۔'
فی الحال پولیس اس معاملے میں مزید کارروائی کر رہی ہے۔