کلیم انصاری کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کی کمر پہلے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نے توڑی اور پھر لاک ڈاؤن سے کاروبار پوری طرح تباہ ہوگیا۔
سلمان انصاری کا ہینڈلوم کام نہ رہنے کے باعث ایک مہینے سے بند تھا اور چند دنوں پہلے شروع ہوا ہے۔ پہلے جہاں روزانہ دس سے بارہ مہینے لگاتار ہینڈلوم چلتا رہتا تھا اب عالم یہ ہے کہ کام آدھا ہوگیا ہے اور وہ بھی مزدوری اتنی کم ہوگئی ہے کہ پیٹ پالنا مشکل ہے۔
مزدوری کم ہونے کی وجوہات کا ذکر کرتے وہ کہتے ہیں کہ کام کرنے والے زیادہ ہیں اور کام کم ہے ایسے میں مال تیار کرنے والے استحصال پر اتر آئے ہیں لیکن ان لوگوں کے پاس آپشن نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:
نتیش کمار کو دیے جا رہے پیشکش پر آر سی پی سنگھ کا بیان
صوفیہ اپنے والد کا ہاتھ بٹاتی ہے کیونکہ کام کم ہے اور دوسرا مزدور رکھنے کی استطاعت نہیں ہے۔ بنکروں کے حالات کو دیکھتے ہوئے سلمان انصاری اور کلیم الدین انصاری جیسے بُنکر اپنی اولاد کو اس کام سے دور رکھنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ کیونکہ یہ لوگ آرام دہ چادریں اور قیمتی کپڑے تیار ضرور کرتے ہیں لیکن ان کی خود کی چادریں چھوٹی ہوتی جا رہی ہیں جو تن کو ڈھکنے کے لئے ناکافی ہے۔