ووٹر ویریفیکیشن کی آخری تاریخ رفتہ۔ رفتہ قریب آ رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی مسلمانوں میں ایک عجیب سا خوف پیدا ہوتا جا رہا ہے، ان کے وجود، شہریت، جان و مال کا مسئلہ اس سے جڑتا نظر آرہا ہے۔
اس میں اہم رول ادا کر رہی ہیں مسلم تنظیمیں اور ملی ادارے۔ مسلمانوں کو ووٹر ویریفیکیشن کا تعلق این آر سی اور این پی اے سے جوڑ کر ان کے وجود کو خطرہ بتایا جارہا ہے۔ اگر ان کا ویریفیکیشن نہیں ہوا، تو انہیں ملک بدر کردیا جائے گا،ایسا ماحول تیار کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
سیاسی بیان بازی اور کم فہم مسلمانوں کے رہنماؤں نے عجیب سی فضا قائم کردی ہے۔ ووٹر ویریفیکیشن کا مسئلہ صرف مسلمانوں کے لئے نہیں ہے، یہ پورے ملک کی آبادی کے لئے ہے۔
جبکہ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ یہ روٹین پروگرام ہے، ریاستی الیکشن کمیشن کے چیف الیکٹورل آفیسر ایچ آر سرینواس نے بتایا کہ بہار میں ووٹنگ کی شرح کم ہونے کی وجہ بھی ووٹر ویریفکیشن کا نہ ہونا ہے۔ کیونکہ بہار کے زیادہ تر لوگ ریاست سے باہر رہ کر نوکری کرتے ہیں اور بہت سے ایسے ابھی ہیں جو دوسری جگہ منتقل ہوچکے ہیں۔ اس لئے ویریفکیشن کا کام کام کیا جارہا ہے۔
لوگوں کی سہولت کے لیے یہ ایپ اور پورٹل جاری کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ آف لائن بھی کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ 15 اکتوبر تک اپنا ویریفیکیشن کرا لیں، اس کے بعد بھی آئندہ نومبر میں دو روزہ دو کیمپ لگا کر بچے ہوئے لوگوں کے ویریفکیشن کا کام پورا کیا جائے گا۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ مرکزی الیکشن کمیشن سے اس کی تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کیا گیا ہے۔