پٹنہ: خواتین پر ظلم و ستم کی روک تھام کے حوالے سے ہر سال 25 نومبر کو خواتین پر تشدد کے خاتمے کا دن منایا جاتا ہے، اس کے منانے کا مقصد خواتین پر ذہنی، جسمانی، تشدد اور ان کے مسائل سے متعلق آگاہی فراہم کرنا، انہیں ہر طرح کا تحفظ مہیا کرنا اور ان کے حقوق کی بازیابی کے لئے ہر ممکن کوشش کرنا ہے. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے قبل عورت معاشرے کا ایک انتہائی پسماندہ اور محکوم طبقہ سمجھی جاتی تھی، اسے معاشرے میں کوئی عزت و مقام حاصل نہیں تھا، لیکن اسلام نے اپنی آمد کے ساتھ عورت کو نہ صرف جینے کا حق دیا بلکہ اسے جائز مقام دلوایا اور مردوں پر عورتوں کے متعدد حقوق عائد کئے۔ International Day for the Elimination of Violence against Women 2022
بہار میں نتیش حکومت جہاں ایک طرف خواتین کی ترقی اور اس کے فلاح و بہبود کے لیے کئی منصوبے چلا رہی ہے وہیں ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ آج بہار کی خواتین پہلے کے مقابلے زیادہ خوداعتمادی سے لبریز ہوئی ہیں، تعلیم، روزگار، صنعت وغیرہ میں خواتین کی اچھی شراکت ہوتی ہے، سماجی کارکن مدھو منجری کہتی ہیں کہ آج کی خواتین پہلے کے مقابلے زیادہ باہمت ہیں، اچھا برا کا فیصلہ خود لے سکتی ہے، کسی بھی شعبہ میں آج خواتین بے باک طریقے سے اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں۔
پٹنہ ہائی کورٹ کی وکیل ایڈوکیٹ کائنات اختر کہتی ہیں کہ خواتین میں پہلے کے مقابلے آج نمایاں تبدیلی آئی ہے، آج کی خاتون کسی پر بوجھ نہیں رہ سکتی، پہلے کے مقابلے تعلیمی میدان میں بھی طالبات نے کامیابی کے جھنڈے گاڑے ہیں اور اپنے گھر و ریاست کا نام روشن کیا ہے، پہلے کی خواتین کو ان کے حقوق نہیں معلوم تھے مگر آج جبکہ معلوم ہو گیا ہے تو اپنے حق کے لیے آواز بلند کرتی ہیں، منجو داس اس ضمن میں بتاتی ہیں کہ آج کی خواتین اعتماد سے پر اس لیے نظر آتی ہیں کہ انہیں اپنے گھروں سے بھی سپورٹ ملتا ہے، آنے والے دنوں میں اس کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔
مزید پڑھیں:International Women’s Day 2022: خواتین زندگی کے مختلف شعبہ جات میں مردوں کے شانہ بشانہ ہیں