ETV Bharat / state

گیا: دو لاکھ آبادی پر صرف ایک ایمبولینس - دو لاکھ آبادی پر صرف تین ڈاکٹر

ضلع گیا کا امام گنج کمیونٹی ہیلتھ سینٹر سرکاری عدم توجہی کا شکار ہے۔ ڈاکٹروں اور طبی عملے کی کمی کے ساتھ ساتھ ایمبولینس گاڑی کی کمی سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ سترہ پنچایت کی تقریباً دو لاکھ آبادی پر امام گنج کمیونٹی ہیلتھ سینٹر میں صرف ایک ایمبولینس ہے۔ امام گنج کے باشندے علاج و معالجہ کے لیے اسی کمیونٹی ہیلتھ سینٹر پر منحصر ہیں۔

گیا: دو لاکھ آبادی پر صرف ایک ایمبولینس
گیا: دو لاکھ آبادی پر صرف ایک ایمبولینس
author img

By

Published : May 22, 2021, 9:44 AM IST

بہار میں ایک طرف کورونا مہاماری تو دوسری طرف خراب ہیلتھ سسٹم لوگوں کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔ ایک مشکل کم ہوتی نہیں کہ دوسری سر پر ہوتی ہے۔ دراصل ضلع گیا کے امام گنج میں واقع کمیونٹی ہیلتھ سینٹر سرکاری عدم توجہی کا شکار ہے اور یہاں ڈاکٹر اور طبی عملے کی کمی کے ساتھ ساتھ ایمبولینس گاڑی کی کمی سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔

گیا: دو لاکھ آبادی پر صرف ایک ایمبولینس

گیا ہیڈ کوارٹر سے تقریباً 70 کلومیٹر دور امام گنج کا یہ سب سے بڑا کمیونٹی ہسپتال ہے، جو امام گنج اور اطراف کے قریب پانچ سو سے زائد دیہات کا مرکز ہے۔ یہاں پر قائم کمیونٹی سینٹر ہسپتال میں ایک ہی ایمبولینس ہے۔ ایمرجنسی حالات پیش آتے ہیں تو مریضوں کے ساتھ ساتھ یہاں تعینات میڈیکل اسٹاف کی سانسیں پھولنے لگتی ہیں۔ وقفے وقفے پر نازک حالت میں رہے مریضوں کو ضلع ہسپتال گیا میں ریفر کرنے کی نوبت آتی ہے تو ایمبولینس نہیں ہونے کی وجہ سے مریض کی جان خطرے میں پڑجاتی ہے۔

گیا: دو لاکھ آبادی پر صرف ایک ایمبولینس
گیا: دو لاکھ آبادی پر صرف ایک ایمبولینس

سنگین مریض کو اگر گیا کے اے این ایم سی ایچ ریفر کیا جاتا ہے تو ایمبولینس کو گیا سے امام گنج واپس آنے میں کم از کم پانچ گھنٹے کا وقت لگتا ہے، راستے میں اگر ایمبولینس خراب ہوئی تو دوسری گاڑی کا انتظام خود مریض کے رشتہ داروں کو کرنا پڑتا ہے۔ کبھی کبھی ایسے معاملات بھی پیش آتے ہیں، جب ایمبولینس کو سواری گاڑی کی طرح ایک جگہ سے مریض لینے کے بعد دوسرے مقام سے مریض کو لینے کے لیے ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی جانا پڑتا ہے، کئی مریضوں کو ایک ساتھ لیکر ایمبولینس ہسپتال پہنچتی ہے۔ یہاں ہر دن اوسطاً دو تین سیریس مریض آہی جاتے ہیں۔

دو لاکھ آبادی پر صرف تین ڈاکٹر

امام گنج بلاک میں سترہ پنچایت ہیں اور ایک پنچایت میں کم از کم پندرہ گاؤں ہیں، قریب دو لاکھ کی آبادی بتائی جاتی ہے تاہم یہاں کمیونٹی سینٹر میں صرف تین ڈاکٹر اور چوبیس اسٹاف ہیں، جس میں نرسز بھی شامل ہیں۔ کورونا بحران سے قبل صرف دو ہی ڈاکٹر تھے، گزشتہ تین دن قبل ایک ڈاکٹر کی تعیناتی ہوئی ہے جبکہ امام گنج کمیونٹی ہیلتھ سینٹر سمیت معاون ہیلتھ سینٹر ملا کر پندرہ سے زیادہ ڈاکٹروں کی سیٹ ہے، اسی طرح قریب چالیس نرسز کی سیٹ ہے۔ امام گنج کا کمیونٹی ہیلتھ سینٹر اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ امام گنج جھارکھنڈ کے چترا ضلع سے متصل ہے۔ جھارکھنڈ کے پرتاپ پور تھانہ علاقہ کے درجنوں گاؤں سے بھی یہاں مریض پہنچتے ہیں۔

گیا: دو لاکھ آبادی پر صرف ایک ایمبولینس
گیا: دو لاکھ آبادی پر صرف ایک ایمبولینس

ایمبولینس کے ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن " ای ایم ٹی" راجیش کمار بتاتے ہیں کہ امام گنج علاقے کے لوگ 102 دو نمبر کال کرتے ہیں جسکے بعد انہیں اطلاع دی جاتی ہے، مریض کو جب تک ہسپتال میں خواہ اس میں کتنا ہی وقت لگے، پہنچایا نہیں جاتا ہے تب تک دوسری کال کے مریض کو لانے کیلئے نہیں جاتے ہیں، رپورٹ کرنے کے بعد ہی دوسرے مریض کو لانے کیلئے ایمبولینس روانہ ہوتی ہے، کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی گاؤں میں مریض لانے کے لیے جاتے ہیں اور اسی راستے پر واقع کسی اور جگہ سے مریض کی کال ہوتی تو ایک ساتھ سبھی مریضوں کو لیکر ہسپتال پہنچتے ہیں۔ ایک ایمبولینس ہونے کی وجہ سے پریشانی تو ہوتی ہے۔

اس سلسلے میں کمیونٹی ہیلتھ سینٹر امام گنج کے منیجر منوج کمار کہتے ہیں کہ اگر ایمبولینس نہیں ہوتی ہے اور مریض کو ریفر کرنے کی ضرورت پڑجاتی ہے، تو ایک اضافی گاڑی کو ہائر کیا جاتا ہے۔ اس میں آکسیجن دستیاب کراکر بھیجا جاتا ہے تاہم پھر بھی دوسرے مریض کو لانا یا پہنچانا ہوتا ہے تو ایسی صورت میں پریشانی ہوتی ہے۔

انچارج ڈاکٹر کمیونٹی ہیلتھ سینٹر امام گنج ڈاکٹر علی انور کہتے ہیں کہ پریشانی تو ہے، کبھی تو مریض کو ہی گاڑی کا انتظام کرنا پڑتا ہے لیکن زیادہ تر کوشش ہوتی ہے کہ ایسے حالات پیش نہ آئیں، کئی مرتبہ انہوں نے اپنی گاڑی یا اسٹاف کی گاڑی سے مریض کو بھیج کر مدد کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ متعدد مرتبہ اس تعلق سے سول سرجن گیا، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور دوسرے افسران کو جانکاری دی ہے تاہم معاملے کا حل نہیں نکالا گیا ہے۔ گزشتہ پیر کو ڈسٹرک مجسٹریٹ ابھشیک کمار سنگھ یہاں دورے پر آئے تھے، جس وقت یہاں وہ پی ایچ سی کا جائزہ لینے پہنچے تھے، اس وقت ہسپتال میں ایمبولینس نہیں تھی۔

اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو بھی بتایا گیا تو انہوں نے یقین دلایا کہ جلد ہی دو ایمبولینس فراہم کرایا جائے گا حالانکہ یہ طے نہیں ہے کہ کب تک ایمبولینس ملے گی۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا مریضوں کے لیے جنہیں ہوم آئسولیشن یا پھر آئسولیشن سینٹر بھیجنے کی ضرورت ہوتی ہے تو اس کے لیے ایک گاڑی انتظامیہ کی جانب سے دستیاب کرائی گئی ہے۔

واضح رہے کہ امام گنج اسمبلی حلقہ ضلع گیا سب سے وی آئی پی حلقہ ہے کیونکہ یہاں سے گزشتہ دو بار سے بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی رکن اسمبلی ہیں، جیتن رام مانجھی کی پارٹی ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر بہار حکومت کی اتحادی پارٹی ہے۔

وہیں مانجھی کے بیٹے سنتوش کمار سومن عرف سنتوش مانجھی نتیش کابینہ میں وزیر کی حیثیت سے ہیں۔ جیتن رام مانجھی اکثر ہیلتھ سسٹم کو درست کرنے کی بات کرتے ہیں تاہم آج تک وہ اپنے حلقے کے ہسپتال میں ایک ایمبولینس بھی دستیاب نہیں کراسکے۔

بہار میں ایک طرف کورونا مہاماری تو دوسری طرف خراب ہیلتھ سسٹم لوگوں کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔ ایک مشکل کم ہوتی نہیں کہ دوسری سر پر ہوتی ہے۔ دراصل ضلع گیا کے امام گنج میں واقع کمیونٹی ہیلتھ سینٹر سرکاری عدم توجہی کا شکار ہے اور یہاں ڈاکٹر اور طبی عملے کی کمی کے ساتھ ساتھ ایمبولینس گاڑی کی کمی سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔

گیا: دو لاکھ آبادی پر صرف ایک ایمبولینس

گیا ہیڈ کوارٹر سے تقریباً 70 کلومیٹر دور امام گنج کا یہ سب سے بڑا کمیونٹی ہسپتال ہے، جو امام گنج اور اطراف کے قریب پانچ سو سے زائد دیہات کا مرکز ہے۔ یہاں پر قائم کمیونٹی سینٹر ہسپتال میں ایک ہی ایمبولینس ہے۔ ایمرجنسی حالات پیش آتے ہیں تو مریضوں کے ساتھ ساتھ یہاں تعینات میڈیکل اسٹاف کی سانسیں پھولنے لگتی ہیں۔ وقفے وقفے پر نازک حالت میں رہے مریضوں کو ضلع ہسپتال گیا میں ریفر کرنے کی نوبت آتی ہے تو ایمبولینس نہیں ہونے کی وجہ سے مریض کی جان خطرے میں پڑجاتی ہے۔

گیا: دو لاکھ آبادی پر صرف ایک ایمبولینس
گیا: دو لاکھ آبادی پر صرف ایک ایمبولینس

سنگین مریض کو اگر گیا کے اے این ایم سی ایچ ریفر کیا جاتا ہے تو ایمبولینس کو گیا سے امام گنج واپس آنے میں کم از کم پانچ گھنٹے کا وقت لگتا ہے، راستے میں اگر ایمبولینس خراب ہوئی تو دوسری گاڑی کا انتظام خود مریض کے رشتہ داروں کو کرنا پڑتا ہے۔ کبھی کبھی ایسے معاملات بھی پیش آتے ہیں، جب ایمبولینس کو سواری گاڑی کی طرح ایک جگہ سے مریض لینے کے بعد دوسرے مقام سے مریض کو لینے کے لیے ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی جانا پڑتا ہے، کئی مریضوں کو ایک ساتھ لیکر ایمبولینس ہسپتال پہنچتی ہے۔ یہاں ہر دن اوسطاً دو تین سیریس مریض آہی جاتے ہیں۔

دو لاکھ آبادی پر صرف تین ڈاکٹر

امام گنج بلاک میں سترہ پنچایت ہیں اور ایک پنچایت میں کم از کم پندرہ گاؤں ہیں، قریب دو لاکھ کی آبادی بتائی جاتی ہے تاہم یہاں کمیونٹی سینٹر میں صرف تین ڈاکٹر اور چوبیس اسٹاف ہیں، جس میں نرسز بھی شامل ہیں۔ کورونا بحران سے قبل صرف دو ہی ڈاکٹر تھے، گزشتہ تین دن قبل ایک ڈاکٹر کی تعیناتی ہوئی ہے جبکہ امام گنج کمیونٹی ہیلتھ سینٹر سمیت معاون ہیلتھ سینٹر ملا کر پندرہ سے زیادہ ڈاکٹروں کی سیٹ ہے، اسی طرح قریب چالیس نرسز کی سیٹ ہے۔ امام گنج کا کمیونٹی ہیلتھ سینٹر اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ امام گنج جھارکھنڈ کے چترا ضلع سے متصل ہے۔ جھارکھنڈ کے پرتاپ پور تھانہ علاقہ کے درجنوں گاؤں سے بھی یہاں مریض پہنچتے ہیں۔

گیا: دو لاکھ آبادی پر صرف ایک ایمبولینس
گیا: دو لاکھ آبادی پر صرف ایک ایمبولینس

ایمبولینس کے ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن " ای ایم ٹی" راجیش کمار بتاتے ہیں کہ امام گنج علاقے کے لوگ 102 دو نمبر کال کرتے ہیں جسکے بعد انہیں اطلاع دی جاتی ہے، مریض کو جب تک ہسپتال میں خواہ اس میں کتنا ہی وقت لگے، پہنچایا نہیں جاتا ہے تب تک دوسری کال کے مریض کو لانے کیلئے نہیں جاتے ہیں، رپورٹ کرنے کے بعد ہی دوسرے مریض کو لانے کیلئے ایمبولینس روانہ ہوتی ہے، کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی گاؤں میں مریض لانے کے لیے جاتے ہیں اور اسی راستے پر واقع کسی اور جگہ سے مریض کی کال ہوتی تو ایک ساتھ سبھی مریضوں کو لیکر ہسپتال پہنچتے ہیں۔ ایک ایمبولینس ہونے کی وجہ سے پریشانی تو ہوتی ہے۔

اس سلسلے میں کمیونٹی ہیلتھ سینٹر امام گنج کے منیجر منوج کمار کہتے ہیں کہ اگر ایمبولینس نہیں ہوتی ہے اور مریض کو ریفر کرنے کی ضرورت پڑجاتی ہے، تو ایک اضافی گاڑی کو ہائر کیا جاتا ہے۔ اس میں آکسیجن دستیاب کراکر بھیجا جاتا ہے تاہم پھر بھی دوسرے مریض کو لانا یا پہنچانا ہوتا ہے تو ایسی صورت میں پریشانی ہوتی ہے۔

انچارج ڈاکٹر کمیونٹی ہیلتھ سینٹر امام گنج ڈاکٹر علی انور کہتے ہیں کہ پریشانی تو ہے، کبھی تو مریض کو ہی گاڑی کا انتظام کرنا پڑتا ہے لیکن زیادہ تر کوشش ہوتی ہے کہ ایسے حالات پیش نہ آئیں، کئی مرتبہ انہوں نے اپنی گاڑی یا اسٹاف کی گاڑی سے مریض کو بھیج کر مدد کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ متعدد مرتبہ اس تعلق سے سول سرجن گیا، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور دوسرے افسران کو جانکاری دی ہے تاہم معاملے کا حل نہیں نکالا گیا ہے۔ گزشتہ پیر کو ڈسٹرک مجسٹریٹ ابھشیک کمار سنگھ یہاں دورے پر آئے تھے، جس وقت یہاں وہ پی ایچ سی کا جائزہ لینے پہنچے تھے، اس وقت ہسپتال میں ایمبولینس نہیں تھی۔

اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو بھی بتایا گیا تو انہوں نے یقین دلایا کہ جلد ہی دو ایمبولینس فراہم کرایا جائے گا حالانکہ یہ طے نہیں ہے کہ کب تک ایمبولینس ملے گی۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا مریضوں کے لیے جنہیں ہوم آئسولیشن یا پھر آئسولیشن سینٹر بھیجنے کی ضرورت ہوتی ہے تو اس کے لیے ایک گاڑی انتظامیہ کی جانب سے دستیاب کرائی گئی ہے۔

واضح رہے کہ امام گنج اسمبلی حلقہ ضلع گیا سب سے وی آئی پی حلقہ ہے کیونکہ یہاں سے گزشتہ دو بار سے بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی رکن اسمبلی ہیں، جیتن رام مانجھی کی پارٹی ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر بہار حکومت کی اتحادی پارٹی ہے۔

وہیں مانجھی کے بیٹے سنتوش کمار سومن عرف سنتوش مانجھی نتیش کابینہ میں وزیر کی حیثیت سے ہیں۔ جیتن رام مانجھی اکثر ہیلتھ سسٹم کو درست کرنے کی بات کرتے ہیں تاہم آج تک وہ اپنے حلقے کے ہسپتال میں ایک ایمبولینس بھی دستیاب نہیں کراسکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.