ETV Bharat / state

گیا: 'وزیراعلی اقلیتی قرض روزگار منصوبہ کھوکھلا'

author img

By

Published : Sep 16, 2020, 4:27 PM IST

بہار میں وزیر اعلیٰ اقلیتی قرض اسکیم کے تحت اقلیتوں کی فلاح بہبود کے لئے حکومت کی جانب سے کارپوریشن کو ایک سو کروڑ روپے ملے تھے، لیکن کارپوریشن کی بے توجہی کی وجہ سے مہینوں گزرنے کے بعد بھی پیسہ اقلیتوں میں تقسیم نہیں ہوا۔

گیا: وزیراعلی اقلیتی قرض روزگار منصوبہ کھوکھلا
گیا: وزیراعلی اقلیتی قرض روزگار منصوبہ کھوکھلا

ریاست بہار میں اقلیتوں کی فلاح بہبود کے نام پر حکومت کی جانب سے درجنوں اسکیمز چلائے جارہے ہیں، جس میں سب سے اہم منصوبہ وزیر اعلیٰ اقلیتی قرض اسکیم ہے۔ اس اسکیم کے تحت بے روزگار اقلیتی نوجوانوں کو روزگار قائم کرنے کے لئے ایک لاکھ سے پانچ لاکھ روپے، پانچ فیصدی شرح سود پر قرض دیا جاتا ہے ۔

بہار حکومت اس اسکیم کے تحت اقلیتی نوجوانوں کو خود کفیل بنانے کا دعویٰ کرتی ہیں۔ لیکن حقیقت کچھ الگ ہے۔ مالی سال 2017-18 میں اس اسکیم کے تحت حکومت کی جانب سے کارپوریشن کو ایک سو کروڑ روپے ملے تھے، لیکن کارپوریشن کی بے توجہی کی وجہ سے مہینوں گزرنے کے بعد پیسہ اقلیتوں میں تقسیم نہیں ہوا۔ لیکن انتخاب آتے ہی اقلیتی محکمہ پوری طور پر سرگرم ہے، اخبارات میں اشتہارات اور جے ڈی یو کے مسلم رہنماوں کے ذریعے تشہیری کام جاری ہے۔

اسمبلی انتخابات عنقریب ہونے کے سبب سیاسی پارٹیاں اقلیتوں کو اپنی طرف مائل کرنے میں لگی ہیں، اس دوڑ میں حکمراں جماعت جے ڈی یو بھی پیچھے نہیں ہے ، سرکاری اعدادوشمار کے مطابق بہار کی چودہ فیصد آبادی والے مسلمانوں کے لئے حکومت کی طرف سے کئے گئے کاموں کو بھی مسلسل عوام کو بتایا جارہا ہے ۔

اس دوران اس اسکیم کے بارے میں حکومت اور محکمہ کی جان سے بتایا جارہا ہے کہ 'روزگار قرض اسکیم کے درخواست دہندگان میں جن کی درخواست کو ضلع سلیکشن کمیٹی منتخب کرتی ہے انہیں تین ماہ کے اندر رقم کو ان کے اکاونٹ میں ٹرانسفر کردیا جاتا ہے لیکن عوام کی نظریہ سے دیگر منصوبوں کی طرح یہ منصوبہ بھی کھوکھلا ثابت ہوتا ہے۔

ضلع گیا میں مالی سال 2017_2018 کی رپورٹ دیکھیں تو کارپوریشن کی بے توجہی صاف نظر آئے گی۔ 2017_2018 میں اس اسکیم کے تحت رقم کے لئے ضلع گیا سے 663 درخواست اقلیتی فلاح دفتر کو موصول ہوئی تھی۔ جس میں سارے شرائط کو پر کرنے والے 162 درخواست کا سلیکشن ہوا ۔ اس میں 90 درخواست دہندگان کی درخواست بونڈ پیپر بھروا کر مالیاتی کارپوریشن پٹنہ بھیجا گیا۔ لیکن کچھ دنوں میں درخواست دہندگان تک پیسے بھیجنے کادعوہ کرنے والے محکمہ نے مہینوں کاوقت لگایا اور 90 درخواست میں سے محض 46 افراد کے اکاونٹ میں ہی رقم ٹرانسفر کی گئی ہے ۔ بقیہ افراد دفتروں کا چکر لگاتے رہے لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا۔

محکمہ اقلیتی فلاح کے مالیاتی کارپوریشن کے کمشنری انچارج دھرمیش کمار نے بتایا کہ '90 افراد میں 46 کو رقم ملی ہے، ان کے درمیان کل 84 لاکھ روپے تقسیم کئے گئے ہیں۔ مالی برس 2017_2018 میں بقیہ افراد کو پیسے دینے کی کاروائی ابھی تک جاری ہے۔

اسی طرح 2018_2019 میں 6 سو سے زائد درخواست محکمہ کو موصول ہوئی، 160 کاسلیکشن ہوا۔ ضلع سے 90 کا بونڈ پیپر پر کراکر پٹنہ بھیجا گیا لیکن اس میں بھی کٹوتی ہوئی اور صرف 53 کو ہی رقم مل پائی ہے۔ وہیں 53 افراد میں 92 لاکھ روپے تقسیم کئے گئے بقیہ کو پیسے دینے کی کاروائی جاری رہنے کی بات کہی گئی ہے۔

محکمہ کے ذریعے بتائے گئے ڈیٹا سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ قرض پر بیاز کے ساتھ دی جانے والی رقم میں کتنی تاخیر ہوتی ہے، ایسے میں اقلیتیوں کو رزگار فراہم کرنے کا دعوی کھوکھلا ثابت ہوتا ہے ۔

ریاست بہار میں اقلیتوں کی فلاح بہبود کے نام پر حکومت کی جانب سے درجنوں اسکیمز چلائے جارہے ہیں، جس میں سب سے اہم منصوبہ وزیر اعلیٰ اقلیتی قرض اسکیم ہے۔ اس اسکیم کے تحت بے روزگار اقلیتی نوجوانوں کو روزگار قائم کرنے کے لئے ایک لاکھ سے پانچ لاکھ روپے، پانچ فیصدی شرح سود پر قرض دیا جاتا ہے ۔

بہار حکومت اس اسکیم کے تحت اقلیتی نوجوانوں کو خود کفیل بنانے کا دعویٰ کرتی ہیں۔ لیکن حقیقت کچھ الگ ہے۔ مالی سال 2017-18 میں اس اسکیم کے تحت حکومت کی جانب سے کارپوریشن کو ایک سو کروڑ روپے ملے تھے، لیکن کارپوریشن کی بے توجہی کی وجہ سے مہینوں گزرنے کے بعد پیسہ اقلیتوں میں تقسیم نہیں ہوا۔ لیکن انتخاب آتے ہی اقلیتی محکمہ پوری طور پر سرگرم ہے، اخبارات میں اشتہارات اور جے ڈی یو کے مسلم رہنماوں کے ذریعے تشہیری کام جاری ہے۔

اسمبلی انتخابات عنقریب ہونے کے سبب سیاسی پارٹیاں اقلیتوں کو اپنی طرف مائل کرنے میں لگی ہیں، اس دوڑ میں حکمراں جماعت جے ڈی یو بھی پیچھے نہیں ہے ، سرکاری اعدادوشمار کے مطابق بہار کی چودہ فیصد آبادی والے مسلمانوں کے لئے حکومت کی طرف سے کئے گئے کاموں کو بھی مسلسل عوام کو بتایا جارہا ہے ۔

اس دوران اس اسکیم کے بارے میں حکومت اور محکمہ کی جان سے بتایا جارہا ہے کہ 'روزگار قرض اسکیم کے درخواست دہندگان میں جن کی درخواست کو ضلع سلیکشن کمیٹی منتخب کرتی ہے انہیں تین ماہ کے اندر رقم کو ان کے اکاونٹ میں ٹرانسفر کردیا جاتا ہے لیکن عوام کی نظریہ سے دیگر منصوبوں کی طرح یہ منصوبہ بھی کھوکھلا ثابت ہوتا ہے۔

ضلع گیا میں مالی سال 2017_2018 کی رپورٹ دیکھیں تو کارپوریشن کی بے توجہی صاف نظر آئے گی۔ 2017_2018 میں اس اسکیم کے تحت رقم کے لئے ضلع گیا سے 663 درخواست اقلیتی فلاح دفتر کو موصول ہوئی تھی۔ جس میں سارے شرائط کو پر کرنے والے 162 درخواست کا سلیکشن ہوا ۔ اس میں 90 درخواست دہندگان کی درخواست بونڈ پیپر بھروا کر مالیاتی کارپوریشن پٹنہ بھیجا گیا۔ لیکن کچھ دنوں میں درخواست دہندگان تک پیسے بھیجنے کادعوہ کرنے والے محکمہ نے مہینوں کاوقت لگایا اور 90 درخواست میں سے محض 46 افراد کے اکاونٹ میں ہی رقم ٹرانسفر کی گئی ہے ۔ بقیہ افراد دفتروں کا چکر لگاتے رہے لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا۔

محکمہ اقلیتی فلاح کے مالیاتی کارپوریشن کے کمشنری انچارج دھرمیش کمار نے بتایا کہ '90 افراد میں 46 کو رقم ملی ہے، ان کے درمیان کل 84 لاکھ روپے تقسیم کئے گئے ہیں۔ مالی برس 2017_2018 میں بقیہ افراد کو پیسے دینے کی کاروائی ابھی تک جاری ہے۔

اسی طرح 2018_2019 میں 6 سو سے زائد درخواست محکمہ کو موصول ہوئی، 160 کاسلیکشن ہوا۔ ضلع سے 90 کا بونڈ پیپر پر کراکر پٹنہ بھیجا گیا لیکن اس میں بھی کٹوتی ہوئی اور صرف 53 کو ہی رقم مل پائی ہے۔ وہیں 53 افراد میں 92 لاکھ روپے تقسیم کئے گئے بقیہ کو پیسے دینے کی کاروائی جاری رہنے کی بات کہی گئی ہے۔

محکمہ کے ذریعے بتائے گئے ڈیٹا سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ قرض پر بیاز کے ساتھ دی جانے والی رقم میں کتنی تاخیر ہوتی ہے، ایسے میں اقلیتیوں کو رزگار فراہم کرنے کا دعوی کھوکھلا ثابت ہوتا ہے ۔

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.