جسٹس این وی رمن کی صدارت والی بنچ کا یہ حکم ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کے پروجیکٹ ’کوشش‘کی رپورٹ پر آیا ہے جس میں اس نے یہ کہا تھا کہ آٹھ لڑکیوں کو ان کے گھر وں کو بھیجا جا سکتا ہے۔یہ لڑکیاں گھر جانے کو پوری طرح تیار ہیں۔
بہار حکومت نے بھی ’کوشش‘کی اس اصرار پر بھی حامی بھری جس میں اس نے ان لڑکیوں کو مالی، تعلیمی اور طبی ضروریات کو پورا کرنے اور ماہرین نفسیات کی خدمات فراہم کرنے کی صلاح دی تھی۔ قابل غور ہے کہ ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کی جانب سے سیل بند لفافے میں پوزیشن کی رپورٹ داخل کی گئی تھی۔
انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا تھا کہ کچھ بچیوں کے گھر کا پتہ چل گیا ہے اور ان کے ماں باپ انہیں واپس لینے کو تیار ہیں۔ ایک معاملہ میں بچی نے اپنے گھر کا پتہ بتایا ہے، لیکن اس پتے پر گھر والے نہیں ملے ہیں۔ بچی نے گھر کی لوکیشن بتائی ہے۔
بنچ نے کل کہا تھا کہ وہ اس سلسلہ میں جمعرات کو حکم جاری کرے گی۔
اس سے پہلے 18 جولائی کو بنچ نے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کے ’فیلڈ ایکشن پروجیکٹ‘کو شیلٹر ہوم زیادتی کی شکار بچیوں سے بات چیت کرنے کی اجازت دے دی تھی تاکہ ان کی باز آباد کاری کی جاسکے۔