ریاست بہار کے بودھ گیا میں واقع مگدھ یونیورسٹی جو بہار کی بہترین یونیورسٹیز میں سے ایک مانی جاتی تھی، کچھ برسوں سے اپنے کام میں سستی اور سیشن میں تاخیر کو لے کر سرخیوں میں ہوتی ہے۔
دراصل بہار حکومت کا یہ دعویٰ ہے کہ ریاست کے کالجز و یونیورسٹیز کے تعلیم میں بہتری آئی ہے اور وقت متعین پر سیشن مکمل ہو رہے ہیں، لیکن سچ تو یہ ہے کہ یونیورسٹیز میں سیشن میں تاخیر کی وجہ سے لاکھوں طلبا و طالبات وقت پر کورس مکمل نہیں کر پا رہے ہیں، انہیں وقت پر ڈگریاں حاصل نہیں ہوتی ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ کئی طلباء وقت پر ڈگری نہیں ملنے کی وجہ سے نوکری سے محروم ہو جاتے ہیں، اگر کورس مکمل ہو جائے تو بھی ان کی تعلیم کوئی کام نہیں آتی کیونکہ ڈگری دینے میں یونیورسٹی مہینوں کا وقت لگاتی ہے۔
کالج اور متعلقہ افراد یونیورسٹی کی تساہلی سے پریشان ہوتے ہیں حالانکہ یونیورسٹی کی طرف سے دعویٰ کیا جارہا ہے سیشن لیٹ پر قابو پانے کی کوشش کچھ حد تک کامیاب ہوئی ہے۔
سنہ 2016 سے لے کر سنہ 2020 تک جو سیشن لیٹ تھے اس میں گریجویشن اور پوسٹ گریجویٹ کورس، سیشن کو مکمل کرنے کی کوشش ہو چکی ہے۔ پینڈنگ امتحانات کورونا وباء کے دوران ہی لیے گئے ہیں۔ امتحان کے بعد ریزلٹ میں تاخیر نہیں ہو اس کے لیے او آر ایم شیٹ پر امتحانات کرائے گئے ہیں۔
اس معاملے پر پالی گنج کے رکن اسمبلی و طلبا یونین کے ریاستی سیکریٹری سندیپ سومن کہتے ہیں کہ یہ صرف مگدھ یونیورسٹی کا حال نہیں ہے۔ پٹنہ یونیورسٹی کو چھوڑ کر ریاست میں جتنی یونیورسٹیز ہیں، سبھی کا قریب یہی حال ہے۔ وقت پر سیشن مکمل نہیں ہونا، سینکڑوں عہدے برسوں سے خالی ہیں، باوجود کہ اسے حکومت پر نہیں کررہی ہے۔
انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ڈگری دینے میں ایسی کوتاہی کی جاتی ہے، جیسے کہ وہ اپنی جائداد مفت میں دے رہے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وہ بہار اسمبلی کے سیشن میں یونیورسٹیز کی بے توجہی اور خستہ حال نظام وغیرہ کا معاملہ پرزور طریقے سے اٹھائیں گے۔
وہیں مگدھ یونیورسٹی کے امتحان کنٹرولر نے دعویٰ کیا ہے کہ جون 2019 تک تمام کورسز جن کے سیشن لیٹ ہوگئے تھے، وہ مکمل ہوجائیں گے اور ریگولر طریقے سے سبھی کورس جاری رہیں گے۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت اردو کے سوال 'کورونا وبا کے دوران جلدبازی میں جو امتحانات کرائے گئے ہیں اس کی وجہ سے کافی طلباء امتحان سے محروم ہوگئے ہیں' کیا ویسے طلباء کا امتحان دوبارہ دینے کی اجازت اور انتظامات کئے جائیں گے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انکے علم میں نہیں ہے کہ کتنے طلباء کا امتحان چھوٹا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کالج یا طلباء کی طرف سے اطلاع ملتی ہے تو ویسے طلباء کا امتحان لینے کی کارروائی ہوگی لیکن اس کے لئے طلباء کی تعداد ہونی چاہیے۔ اس سے قبل گزشتہ برس سیلاب کی وجہ سے جن کے امتحانات چھوٹے تھے انکا امتحان دوبارہ سے لیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کاشی ودیا پیٹھ یونیورسٹی کے جشن صد سالہ کے اختتامیہ کی جھلکیاں
انہوں نے وقت پر ڈگری نہ ملنے کے سوال پر کہا کہ دراصل کئی 'ڈگری کانڈ' ہوچکے ہیں۔ فرضی طریقے سے ڈگری ایشو ہوتی تھی، جس کو روکنے اور اس میں شفافیت لانے کے لیے ڈگری کو ڈیجیٹل کیا گیا ہے۔ کوئی بھی اپنی ڈگری آن لائن دیکھ سکتا ہے۔ آف لائن ڈگری میں بھی تبدیلی کی گئی ہے اس میں بار کوڈ لگائے گئے ہیں، جس کے اسکینگ سے ڈیٹیلز آجائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح کئی اور تبدیلی ہوئی ہے، جسکی وجہ سے کچھ تاخیر ڈگری دینے میں ہوئی تھی لیکن اب وہ کام بھی مکمل ہوگیا ہے۔