ETV Bharat / state

پہلی بار کسی عرس کے موقع پر غریب بچیوں کی شادی کے لیے لگا کیمپ

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 2, 2023, 3:13 PM IST

گیا ضلع میں عرس حضرت نورالہدی علیہ الرحمہ کے موقع پر بھائی چارہ انسانیت اور قومی یکجہتی اور مذہبی پیغامات کے ساتھ ، اس مرتبہ غریب و بے سہارا یتیم لڑکیوں کی شادی کی مدد اور اجتماعی طور پر شادی کی تقریب کرنے کا بھی پیغام دیا گیا۔URS Mubarak In Gaya

پہلی بار کسی عرس کے موقع پر غریب بچیوں کی شادی کے لیے لگا کیمپ
پہلی بار کسی عرس کے موقع پر غریب بچیوں کی شادی کے لیے لگا کیمپ
پہلی بار کسی عرس کے موقع پر غریب بچیوں کی شادی کے لیے لگا کیمپ

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع خانقاہ بیت الانوار کے عرس کے موقع پر کنیا ویواہ اور نکاح بیداری ورجسٹریشن کیمپ لگا۔ بہار کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ عرس کے موقع پر کسی آستانے سے اجتماعی شادی کے رواج کو عام کرنے کی دعوت دی گئی۔ اس کے لیے ایک بڑا کیمپ بھی لگایا گیا جہاں پر زبانی اور تحریری طور پر عرس میں آئے عقیدت مندوں نے معلومات حاصل کیں۔

واضح ہوکہ آج شہر گیا کے گیوال بیگہ میں حضرت نورالہدی علیہ الرحمہ کا سالانہ عرس منایا گیا۔ یہاں بہار، جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ اور اڑیشہ سمیت کئی ریاستوں سے عقیدت مندوں کی آمد ہوئی۔ عرس میں لوگوں کا ہجمو ہوتا ہے۔ اس بار بھی عقیدت مندوں کی ہجوم تھی۔ تاہم عقیدت مندوں کی توجہ کا مرکز اس بار ' کنیا دان اور اجتماعی نکاح ' بیداری و رجسٹریشن کیمپ بھی رہا۔

عرس میں آنے والے ویسے لوگ جو اقتصادی طور پر انتہائی کمزور ہیں اور اُن کے گھروں میں بچیوں کی شادی ہے تاہم وہ شادی کے موقع پر اپنی بچی کو تحفہ میں دیے جانے والے سامانوں اور کھانے پینے کا انتظام کرنے سے مجبور ہیں۰ ویسے لوگوں سے کیمپ میں تفصیل لی گئی ہے تاکہ ان کی بچیوں کی بھی شادی کا انتظام ' اجتماعی نکاح' کی تقریب میں کیا جاسکے۔ یہ کیمپ ' کنیا ویواہ اینڈ ویکاس سوسائٹی ' کی جانب سے لگایا گیا تھا۔

اس سوسائٹی اور مہم کا فاؤنڈر ایک غیر مسلم وکاس مالی نام کا نوجوان ہے۔ حالانکہ وکاس مالی کی اس مہم میں مسلم طبقے کے لوگوں کی بھی شراکت ہے اور سبھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ وکاس سوسائٹی کی یہ مہم نا صرف غریب بچیوں کے والدین کے لئے سہارا ہے بلکہ لوگوں کے لیے ایک مشعل راہ بھی ہے۔

اجتماعی شادی تقریب کے سرپرست اور خانقاہ بیت الانوار کے اہم رکن مولانا عمر نورانی کے ذریعے بتایا گیا کہ گزشتہ 13 برسوں میں گیا ضلع کے علاوہ مختلف اضلاع میں قریب 13 ہزار غریب بچیوں کی اجتماعی شادی کرائی گئی ہے اور اس میں خاص بات یہ ہے کہ اجتماعی شادی میں ہندو مسلم اتحاد کا مظاہرہ بھی ہوتا ہے۔

ایک طرف ہندو طبقے کی بچیوں کی شادی پنڈتوں کے ذریعے ان کے مذہبی رسم و رواج کے مطابق انجام دینے کا عمل ہوتا ہے تو دوسری طرف اسی جگہ کے دوسرے حصے پر مسلم بچیوں کا نکاح قاضی پڑھاتے ہیں۔ 13 ہزار میں چار ہزار سے زیادہ مسلم بچیوں کی شادی وکاس سوسائٹی کی جانب سے اجتماعی شادی تقریب اور انفرادی انتظامات کے تحت کرائی گئی ہے۔ یعنی کہ ویسے لوگوں کی بھی مدد کی گئی ہے جنہوں نے اپنی بچیوں کی شادی گھروں سے کی ہیں۔

آپسی بھائی چارے کی ہے مثال
مولانا عمر نورانی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ اجتماعی شادی کی تقریب کی رسومات اپنے اپنے مذہبی عقائد کے تحت انجام پاتی ہیں۔ ہندو طبقے کے دلہا ودلہن کی شادی کی رسم پنڈت ادا کراتے ہیں اور جو مسلم بچیوں کی شادی ہوتی ہے اس میں قاضی صاحب نکاح پڑھاتے ہیں۔ اس سے جہاں ایک غریب سماج کا جو بہت بڑا مسئلہ شادی کے موقع پر اخراجات کا ہے وہ حل ہوتاہے ۔ ساتھ ہی دوسرا ایک بہت بڑا مسئلہ اس میں حل یہ ہوتاہے کہ مذہبی کشیدگی ، منافرت ، آپسی دوری اور ایک دوسرے کی خوشیوں سے دور ہونے کا مسئلہ ناصرف ختم ہوتا ہے بلکہ ہم اپنی صدیوں قدیم گنگا جمنی روایت ، آپسی رابطہ و محبت ،بھائی چارگی اور بین المذہب اتحاد کو بھی فروغ دیتے ہیں۔ اس اتحاد کا یہ پہلو بھی ہم دکھا رہے ہیں کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ایک طرف 50 ہندو بچیوں کی شادی ہو اور دوسری جانب 50 مسلم بچیوں کی شادی ہو۔ ایسا بھی سماج میں ہو سکتا ہے اور یہ ممکن ہے۔

جہیز اور کم عمری کی شادی کا رواج ہوگاختم

اجتماعی شادی کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا نورانی نے کہاکہ اجتماعی شادی تقریب کے کئی فائدے ہیں جس میں ایک یہ بھی ہے کہ جہیز جیسی لعنت ختم ہوگی اور یہ اتنا بڑا مسئلہ ہے کہ اسکی وجہ سے غریب لڑکیوں کی شادی وقت پر نہیں ہوپاتی ہے۔

چھ دسمبر کو ہوگی 151 دلہن کی شادی

سوسائٹی کے صدر وکاس مالی کے بھائی ارجن مالی نے بتایا کہ اسی ماہ آئندہ 6 دسمبر 2023 کو بہار جھارکھنڈ کی 151 بچیوں کی شادی' اجتماعی شادی ' تقریب میں ہوگی۔ اس بار اجتماعی شادی کی تقریب جھارکھنڈ کے گڑھوا میں انجام پائے گی۔ 151 دلہن میں قریب 40 مسلم بچیاں ہیں۔ اس شادی کی تقریب کے دوران سبھی مہمانوں کے کھانے پینے کی بھی دعوت ہوگی اور پوری تقریب ختم ہونے تک یہ سلسلہ جاری رہےگا۔ گڑھوا میں وکاس مالی کے ساتھ ایوب خان ضلع انچارج، اوشا کماری، حسیب اللہ انصاری، مہ جبیں صاحبہ ، راجیش کمار سنہا وغیرہ تقریب کو کامیاب بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔

عرس کے موقع پر کیمپ لگانے کا مقصد

حضرت نورالہدی علیہ الرحمہ کے عرس کے موقع پر خصوصی بیداری کیمپ لگانے کا مقصد بتایا گیا کہ سوسائٹی کا ایک یہ بھی انتظام ہے کہ کوئی سرپرست جن کی بچیوں کا رشتہ لگا ہوا ہے تاہم وہ شادی کا انتظام نہیں کرپا رہے ہیں۔ اگر ایسی بچیوں کے سرپرست اجتماعی شادی کی تقریب میں اپنی بچی کی شادی کو لیکر رجسٹریشن کراتے ہیں اور اُن کی بچی 18 برس کی ہے تو چھ تاریخ کی اجتماعی شادی میں اس بچی کی شادی کا بھی انتظام کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:Madaris Teacher Protest تنخواہ بند کیے جانے کے خلاف مدارس کے اساتذہ کا احتجاج

یہ ملتا ہے تحفہ
تحفہ کے طور پر دلہن کو ضروریات کے سامان جیسے پلنگ ، گودریج ، ٹرنک ، توشک، رضائی، تکیہ، بیڈ شٹ، اسٹیل برتن سیٹ، گیس چولہا، مکسر مشین، کوکر سمیت دوسرے سامان اور دلہا و دلہن کے کپڑے وغیرہ دیے جاتے ہیں۔ جن کی سب قیمت ملاکر ایک لاکھ روپے تک ہوتی ہے۔ یہ تحفہ ان غریب لڑکیوں کو بھی دیا جاتا ہے جن کی اپنے گھروں سے شادی ہوتی ہے۔ اس سوسائٹی میں فیس کے طور پر کچھ ماہ 250 روپے کرکے جمع کر سکتا ہے۔ جب شادی کی عمر مکمل ہوگی تو اس وقت شادی کا انتظام سوسائٹی کرکے دیتی ہے جبکہ کوئی شخص پہلے سے بغیر رجسٹریشن کے اجتماعی شادی تقریب کے چند ایام پہلے اجتماعی شادی تقریب میں اپنی بچی کی شادی کرانا چاہتا ہے تو اس سے 5500 روپئے لئے جاتے ہیں۔

پہلی بار کسی عرس کے موقع پر غریب بچیوں کی شادی کے لیے لگا کیمپ

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع خانقاہ بیت الانوار کے عرس کے موقع پر کنیا ویواہ اور نکاح بیداری ورجسٹریشن کیمپ لگا۔ بہار کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ عرس کے موقع پر کسی آستانے سے اجتماعی شادی کے رواج کو عام کرنے کی دعوت دی گئی۔ اس کے لیے ایک بڑا کیمپ بھی لگایا گیا جہاں پر زبانی اور تحریری طور پر عرس میں آئے عقیدت مندوں نے معلومات حاصل کیں۔

واضح ہوکہ آج شہر گیا کے گیوال بیگہ میں حضرت نورالہدی علیہ الرحمہ کا سالانہ عرس منایا گیا۔ یہاں بہار، جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ اور اڑیشہ سمیت کئی ریاستوں سے عقیدت مندوں کی آمد ہوئی۔ عرس میں لوگوں کا ہجمو ہوتا ہے۔ اس بار بھی عقیدت مندوں کی ہجوم تھی۔ تاہم عقیدت مندوں کی توجہ کا مرکز اس بار ' کنیا دان اور اجتماعی نکاح ' بیداری و رجسٹریشن کیمپ بھی رہا۔

عرس میں آنے والے ویسے لوگ جو اقتصادی طور پر انتہائی کمزور ہیں اور اُن کے گھروں میں بچیوں کی شادی ہے تاہم وہ شادی کے موقع پر اپنی بچی کو تحفہ میں دیے جانے والے سامانوں اور کھانے پینے کا انتظام کرنے سے مجبور ہیں۰ ویسے لوگوں سے کیمپ میں تفصیل لی گئی ہے تاکہ ان کی بچیوں کی بھی شادی کا انتظام ' اجتماعی نکاح' کی تقریب میں کیا جاسکے۔ یہ کیمپ ' کنیا ویواہ اینڈ ویکاس سوسائٹی ' کی جانب سے لگایا گیا تھا۔

اس سوسائٹی اور مہم کا فاؤنڈر ایک غیر مسلم وکاس مالی نام کا نوجوان ہے۔ حالانکہ وکاس مالی کی اس مہم میں مسلم طبقے کے لوگوں کی بھی شراکت ہے اور سبھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ وکاس سوسائٹی کی یہ مہم نا صرف غریب بچیوں کے والدین کے لئے سہارا ہے بلکہ لوگوں کے لیے ایک مشعل راہ بھی ہے۔

اجتماعی شادی تقریب کے سرپرست اور خانقاہ بیت الانوار کے اہم رکن مولانا عمر نورانی کے ذریعے بتایا گیا کہ گزشتہ 13 برسوں میں گیا ضلع کے علاوہ مختلف اضلاع میں قریب 13 ہزار غریب بچیوں کی اجتماعی شادی کرائی گئی ہے اور اس میں خاص بات یہ ہے کہ اجتماعی شادی میں ہندو مسلم اتحاد کا مظاہرہ بھی ہوتا ہے۔

ایک طرف ہندو طبقے کی بچیوں کی شادی پنڈتوں کے ذریعے ان کے مذہبی رسم و رواج کے مطابق انجام دینے کا عمل ہوتا ہے تو دوسری طرف اسی جگہ کے دوسرے حصے پر مسلم بچیوں کا نکاح قاضی پڑھاتے ہیں۔ 13 ہزار میں چار ہزار سے زیادہ مسلم بچیوں کی شادی وکاس سوسائٹی کی جانب سے اجتماعی شادی تقریب اور انفرادی انتظامات کے تحت کرائی گئی ہے۔ یعنی کہ ویسے لوگوں کی بھی مدد کی گئی ہے جنہوں نے اپنی بچیوں کی شادی گھروں سے کی ہیں۔

آپسی بھائی چارے کی ہے مثال
مولانا عمر نورانی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ اجتماعی شادی کی تقریب کی رسومات اپنے اپنے مذہبی عقائد کے تحت انجام پاتی ہیں۔ ہندو طبقے کے دلہا ودلہن کی شادی کی رسم پنڈت ادا کراتے ہیں اور جو مسلم بچیوں کی شادی ہوتی ہے اس میں قاضی صاحب نکاح پڑھاتے ہیں۔ اس سے جہاں ایک غریب سماج کا جو بہت بڑا مسئلہ شادی کے موقع پر اخراجات کا ہے وہ حل ہوتاہے ۔ ساتھ ہی دوسرا ایک بہت بڑا مسئلہ اس میں حل یہ ہوتاہے کہ مذہبی کشیدگی ، منافرت ، آپسی دوری اور ایک دوسرے کی خوشیوں سے دور ہونے کا مسئلہ ناصرف ختم ہوتا ہے بلکہ ہم اپنی صدیوں قدیم گنگا جمنی روایت ، آپسی رابطہ و محبت ،بھائی چارگی اور بین المذہب اتحاد کو بھی فروغ دیتے ہیں۔ اس اتحاد کا یہ پہلو بھی ہم دکھا رہے ہیں کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ایک طرف 50 ہندو بچیوں کی شادی ہو اور دوسری جانب 50 مسلم بچیوں کی شادی ہو۔ ایسا بھی سماج میں ہو سکتا ہے اور یہ ممکن ہے۔

جہیز اور کم عمری کی شادی کا رواج ہوگاختم

اجتماعی شادی کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا نورانی نے کہاکہ اجتماعی شادی تقریب کے کئی فائدے ہیں جس میں ایک یہ بھی ہے کہ جہیز جیسی لعنت ختم ہوگی اور یہ اتنا بڑا مسئلہ ہے کہ اسکی وجہ سے غریب لڑکیوں کی شادی وقت پر نہیں ہوپاتی ہے۔

چھ دسمبر کو ہوگی 151 دلہن کی شادی

سوسائٹی کے صدر وکاس مالی کے بھائی ارجن مالی نے بتایا کہ اسی ماہ آئندہ 6 دسمبر 2023 کو بہار جھارکھنڈ کی 151 بچیوں کی شادی' اجتماعی شادی ' تقریب میں ہوگی۔ اس بار اجتماعی شادی کی تقریب جھارکھنڈ کے گڑھوا میں انجام پائے گی۔ 151 دلہن میں قریب 40 مسلم بچیاں ہیں۔ اس شادی کی تقریب کے دوران سبھی مہمانوں کے کھانے پینے کی بھی دعوت ہوگی اور پوری تقریب ختم ہونے تک یہ سلسلہ جاری رہےگا۔ گڑھوا میں وکاس مالی کے ساتھ ایوب خان ضلع انچارج، اوشا کماری، حسیب اللہ انصاری، مہ جبیں صاحبہ ، راجیش کمار سنہا وغیرہ تقریب کو کامیاب بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔

عرس کے موقع پر کیمپ لگانے کا مقصد

حضرت نورالہدی علیہ الرحمہ کے عرس کے موقع پر خصوصی بیداری کیمپ لگانے کا مقصد بتایا گیا کہ سوسائٹی کا ایک یہ بھی انتظام ہے کہ کوئی سرپرست جن کی بچیوں کا رشتہ لگا ہوا ہے تاہم وہ شادی کا انتظام نہیں کرپا رہے ہیں۔ اگر ایسی بچیوں کے سرپرست اجتماعی شادی کی تقریب میں اپنی بچی کی شادی کو لیکر رجسٹریشن کراتے ہیں اور اُن کی بچی 18 برس کی ہے تو چھ تاریخ کی اجتماعی شادی میں اس بچی کی شادی کا بھی انتظام کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:Madaris Teacher Protest تنخواہ بند کیے جانے کے خلاف مدارس کے اساتذہ کا احتجاج

یہ ملتا ہے تحفہ
تحفہ کے طور پر دلہن کو ضروریات کے سامان جیسے پلنگ ، گودریج ، ٹرنک ، توشک، رضائی، تکیہ، بیڈ شٹ، اسٹیل برتن سیٹ، گیس چولہا، مکسر مشین، کوکر سمیت دوسرے سامان اور دلہا و دلہن کے کپڑے وغیرہ دیے جاتے ہیں۔ جن کی سب قیمت ملاکر ایک لاکھ روپے تک ہوتی ہے۔ یہ تحفہ ان غریب لڑکیوں کو بھی دیا جاتا ہے جن کی اپنے گھروں سے شادی ہوتی ہے۔ اس سوسائٹی میں فیس کے طور پر کچھ ماہ 250 روپے کرکے جمع کر سکتا ہے۔ جب شادی کی عمر مکمل ہوگی تو اس وقت شادی کا انتظام سوسائٹی کرکے دیتی ہے جبکہ کوئی شخص پہلے سے بغیر رجسٹریشن کے اجتماعی شادی تقریب کے چند ایام پہلے اجتماعی شادی تقریب میں اپنی بچی کی شادی کرانا چاہتا ہے تو اس سے 5500 روپئے لئے جاتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.