ETV Bharat / state

سیاست میں جرائم پیشہ افراد : کیا الیکشن کمیشن ذمہ دار نہیں ہے؟ - مفادات کی ایک قانونی چارہ جوئی

عدلیہ کے اس حکم کی تعمیل سیاسی جماعتوں نے کی یا نہیں، اس بات کا اندازہ آپ بہار انتخابات سے لگا سکتے ہیں، بہار کے 89 اسمبلی حلقوں میں سیاسی جماعتوں نے ان امیدواروں کو ٹکٹ دی، جو افراد جرائم پیشہ میں ملوث ہیں۔

politics
politics
author img

By

Published : Nov 20, 2020, 5:22 PM IST

بہار اسمبلی انتخابات کو 'انوکھا' کہا جاسکتا ہے، کیونکہ یہ انتخابات اس وقت ہوئے ہیں جب بھارت کووڈ-19 سے جوجھ رہا ہے اور دوسری جانب سے عدالت عظمی نے سبھی سیاسی جماعتوں کو کہا ہے کہ سیاست میں جرائم پیشہ افراد کو شامل نہ کیا جائے۔

تیراں فروری کو عدلیہ نے یہ واضح کیا تھا کہ کامیابی کی شرح صرف امیدواروں کے انتخاب کا معیار نہیں ہونا چاہئے بلکہ سیاسی جماعتیں اس بات کی وضاحت پیش کریں کہ انہوں نے جرائم پیشہ افراد کو ٹکٹ کیوں دیا ہے؟۔

عدلیہ کے اس حکم کی تعمیل سیاسی جماعتوں نے کی یا نہیں، اس بات کا اندازہ آپ بہار انتخابات سے لگا سکتے ہیں، بہار کے 89 اسمبلی حلقوں میں سیاسی جماعتوں نے ان امیدواروں کو ٹکٹ دی، جو افراد جرائم پیشہ میں ملوث ہیں۔

سیاسی جماعتوں نے اپنے امیداروں کے جرم چھپانے کے لیے کچھ غیر مقبول ہندی اخبارات میں امیدواروں کی صفتیں شائع کروائیں اور عدلیہ کے احکامات کی تعمیل کرنے کی رسم کو پورا کیا۔

اور حالیہ انتخابات میں بہار قانون ساز اسمبلی میں 68 فیصد ممبرز مجرمانہ رکارڈ سے دوچار ہیں۔ یہ پچھلے اسمبلی انتخابات کے مقابلے میں دس فیصد زیادہ ہے۔

ان افراد کی تعداد کچھ ایسے ہے۔ آر جے ڈی ممبران میں 73 فیصد، بی جے پی کے 64 فیصد کارکن، جے ڈی (یو) میں 43 میں سے 20 اور کانگریس کے 19 ایم ایل ایز میں سے 18 مجرم ہیں۔

یہ بھی پڑھیے
''لو جہاد' لفظ بی جے پی کا اختراع ہے'

بہار میں مجرمانہ سیاست کے عروج کے ساتھ جہاں صنعتی ترقی نے تسلسل برقرار نہیں رکھا ہے، بے روزگاروں کے پھیلاؤ اور مزدوروں کی نقل مکانی میں سال بہ سال اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

عوامی مفادات کی ایک قانونی چارہ جوئی بھی دائر کی گئی ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کو غیر موثر بنانے کے لئے الیکشن کمیشن بھی ذمہ دار ہے۔

اگر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کی آئینی ذمہ داری رکھنے والا الیکشن کمیشن سختی سے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل پیرا ہوتا، تو مجرمانہ پس منظر والے لوگوں کو انتخابات جیتنے اور اراکین اسمبلی کی حیثیت سے آزادانہ طور پر منتقل ہونے کا حوصلہ نہیں مل سکتا تھا۔

اب کمشن پر سوال یہ اٹھتا ہے کہ 'الیکشن کمیشن نے امیدواروں کی جامع تفصیلات حاصل کرنے اور انہیں عوامی ڈومین میں رکھنے کی ذمہ داری کیوں نہیں اٹھائی؟'۔

بہار اسمبلی انتخابات کو 'انوکھا' کہا جاسکتا ہے، کیونکہ یہ انتخابات اس وقت ہوئے ہیں جب بھارت کووڈ-19 سے جوجھ رہا ہے اور دوسری جانب سے عدالت عظمی نے سبھی سیاسی جماعتوں کو کہا ہے کہ سیاست میں جرائم پیشہ افراد کو شامل نہ کیا جائے۔

تیراں فروری کو عدلیہ نے یہ واضح کیا تھا کہ کامیابی کی شرح صرف امیدواروں کے انتخاب کا معیار نہیں ہونا چاہئے بلکہ سیاسی جماعتیں اس بات کی وضاحت پیش کریں کہ انہوں نے جرائم پیشہ افراد کو ٹکٹ کیوں دیا ہے؟۔

عدلیہ کے اس حکم کی تعمیل سیاسی جماعتوں نے کی یا نہیں، اس بات کا اندازہ آپ بہار انتخابات سے لگا سکتے ہیں، بہار کے 89 اسمبلی حلقوں میں سیاسی جماعتوں نے ان امیدواروں کو ٹکٹ دی، جو افراد جرائم پیشہ میں ملوث ہیں۔

سیاسی جماعتوں نے اپنے امیداروں کے جرم چھپانے کے لیے کچھ غیر مقبول ہندی اخبارات میں امیدواروں کی صفتیں شائع کروائیں اور عدلیہ کے احکامات کی تعمیل کرنے کی رسم کو پورا کیا۔

اور حالیہ انتخابات میں بہار قانون ساز اسمبلی میں 68 فیصد ممبرز مجرمانہ رکارڈ سے دوچار ہیں۔ یہ پچھلے اسمبلی انتخابات کے مقابلے میں دس فیصد زیادہ ہے۔

ان افراد کی تعداد کچھ ایسے ہے۔ آر جے ڈی ممبران میں 73 فیصد، بی جے پی کے 64 فیصد کارکن، جے ڈی (یو) میں 43 میں سے 20 اور کانگریس کے 19 ایم ایل ایز میں سے 18 مجرم ہیں۔

یہ بھی پڑھیے
''لو جہاد' لفظ بی جے پی کا اختراع ہے'

بہار میں مجرمانہ سیاست کے عروج کے ساتھ جہاں صنعتی ترقی نے تسلسل برقرار نہیں رکھا ہے، بے روزگاروں کے پھیلاؤ اور مزدوروں کی نقل مکانی میں سال بہ سال اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

عوامی مفادات کی ایک قانونی چارہ جوئی بھی دائر کی گئی ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کو غیر موثر بنانے کے لئے الیکشن کمیشن بھی ذمہ دار ہے۔

اگر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کی آئینی ذمہ داری رکھنے والا الیکشن کمیشن سختی سے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل پیرا ہوتا، تو مجرمانہ پس منظر والے لوگوں کو انتخابات جیتنے اور اراکین اسمبلی کی حیثیت سے آزادانہ طور پر منتقل ہونے کا حوصلہ نہیں مل سکتا تھا۔

اب کمشن پر سوال یہ اٹھتا ہے کہ 'الیکشن کمیشن نے امیدواروں کی جامع تفصیلات حاصل کرنے اور انہیں عوامی ڈومین میں رکھنے کی ذمہ داری کیوں نہیں اٹھائی؟'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.