ETV Bharat / state

Interview With Abrar Ahmad مسلم کونسلر نے ہندو دوست کے لیے اپنے وارڈ سے استعفیٰ دیا

گیا ضلع کے سب سے بڑے کارپوریشن 'گیا میونسپل کارپوریشن' کی سیاست میں تاریخی اور گنگا جمنی تہذیب کی بہترین مثال سامنے آئی ہے۔ یہاں کے مسلم کونسلر نے اپنے ایک ہندو دوست کے لیے مسلم اکثریت والے وارڈ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ Gaya Municipal Councillor Abrar Ahmad

author img

By

Published : Feb 6, 2023, 11:50 AM IST

Updated : Feb 6, 2023, 2:30 PM IST

Etv Bharat
Etv Bharat
ابرار احمد سے خاص بات چیت

گیا: ریاست بہار کا ضلع گیا امن بھائی چارہ، دوستی، اخلاق ومحبت اور گنگا جمنی تہذیب کی بہترین مثال کے لیے مشہور ہے، یہاں ایک بار پھر وہی مثال میونسپل کارپوریشن میں دیکھنے کو ملی ہے، جہاں وارڈ نمبر 26 کے کونسلر ابرار احمد نے اپنے سیاسی دوست و سابق ڈپٹی میئر اکھوری اومکارناتھ عرف موہن شریواستو کے لیے اپنی روایتی نشست وارڈ 26 سے استعفیٰ دے دیا ہے، ابرار احمد عرف بھولا میاں گزشتہ پانچ بار سے کونسلر ہیں جس میں وہ تین بار بلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔ اس کے باوجود انہوں نے اپنی سیٹ سے استعفیٰ دے کر اپنے دوست کو اس سیٹ پر الیکشن لڑنے کی دعوت دی ہے۔ غالباً بہار میں پہلی بار ایسی مثال دیکھی گئی ہے کہ کسی مسلم کونسلر نے اپنے ہندو دوست کے لیے وارڈ سے استعفیٰ پیش کیا ہے۔ ابرار احمد جس وارڈ نیو کریم گنج سے کونسلر ہیں وہ مسلم اکثریتی آبادی والا وارڈ ہے اور یہاں قریب دس ہزار افراد پر مشتمل بستی ہے۔ ای ٹی وی بھارت نے ابرار احمد سے اس حوالے سے خصوصی گفتگو کی تو انہوں نے کہا کہ یہی اپنے ملک بھارت کی خوبصورتی ہے کہ ایک مسلم اپنے ہندو دوست کے لیے بڑی قربانی پیش کردیتا ہے اور اس جگہ کی قیادت کے لیے مدعو کرتا ہے جہاں مسلم طبقے کی آبادی ہے۔ یہ سیاست کے لیے بھی خاص ہے کیونکہ سیاست میں کوئی اپنی جیتی ہوئی سیٹ سے استعفیٰ کسی خاص شخص کے لیے نہیں دیتا ہے۔ ایسی مثال بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے۔

ابرار احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دوست وہ ہوتا ہے جو خوشی اور غم دونوں میں برابر کا شریک ہوتا ہے، جب موہن سریواستو اپنے وارڈ نمبر گیارہ سے ہار گئے تھے تو انہیں سب سے زیادہ مایوسی ہوئی اور وہ اس بات کو لیکر جذباتی بھی ہو گئے تھے، تاہم اس دوران انہوں نے اپنے وارڈ کی بااثر شخصیات سے بات کرکے موہن شریواستو کو یہاں سے انتخاب لڑانے کا اظہار کیا کیونکہ موہن شریواستو ترقی پسند ہیں اور میونسپل کارپوریشن میں ان کی عدم موجودگی سے ترقیاتی کاموں پر اثر پڑے گا۔ نیو کریم گنج اور کریم گنج میں ڈپٹی میئر رہتے ہوئے موہن شریواستو نے پہلے بھی کام کیا ہے اگر وہ کونسلر نہیں بھی ہونگے تو یہاں زیادہ کام موہن شریواستو کی قیادت میں ہوگا۔

بھولا میاں کی اہلیہ تبسم پروین بھی وارڈ کونسلر ہیں اور انہوں نے بھی وارڈ نمبر 25 کریم گنج سے بلامقابلہ وارڈ کونسلر کا انتخاب جیتا تھا۔ تبسم پروین نگر نگم کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی رکن بھی ہیں۔ تبسم پروین بھی گزشتہ کئی برسوں سے وارڈ کونسلر ہیں۔ بھولا میاں نے کہا کہ ان کی اہلیہ تبسم پروین نگر نگم کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی رکن ہونے کی حیثیت سے دونوں وارڈ کے کام کاج کو بخوبی انجام دے سکتی ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ کا سوال کہ ' یہاں کے عوام نے آپ کو بلامقابلہ جیت درج کرایا ہے۔ آپ اس کا فیصلہ کیسے کرسکتے ہیں کہ یہاں کی نمائندگی کوئی دوسرے طبقے کا کرے؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں اپنے وارڈ کے عوام پر اعتماد ہے۔ عوام نے ہمیشہ محبت دی ہے اور یہ سبھی جانتے ہیں کہ ہم اتنی اہلیت رکھتے ہیں کہ پیسے اور دوسری چیزوں کی لالچ میں کسی سے متاثر نہیں ہوں گے، موہن شریواستو جیتیں گے تو ترقی مزید ہوگی اور سبھی یہاں کی ترقی چاہتے ہیں۔ ابرار احمد عرف بھولا میاں کا ماضی ایک شہ زور کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ الیکشن کے دوران ان پر سی سی اے بھی لگتا رہا ہے۔ بھولا میاں پر کئی مقدمات بھی درج ہوئے تاہم وہ عدالت سے بری بھی ہوئے۔

نیو کریم گنج اور پرانی کریم گنج سمیت کئی محلوں میں بھولا میاں کی اچھی پکڑ ہے۔ بھولا میاں پر اکثر یہ بھی الزام لگتا رہا ہے کہ ان کی شہ زور شبیہ کی وجہ سے کوئی دوسرا شخص ان کے مد مقابل میں کھڑا نہیں ہوتا ہے۔ حالانکہ ان کے وارڈ کے زیادہ تر لوگ اس بات سے انکار کرتے ہیں اور ان کا دعویٰ ہوتا ہے کہ وارڈ کونسلر کی حیثیت سے بھولا میاں بہترین کام کرتے ہیں اور وہ سبھی کی خوشی وغم میں کھڑے ہوتے ہیں جب کہ موہن شریواستو پر ایک معاملے کو لیکر ان کے کردار پر سوال کھڑے ہوتے رہے ہیں حالانکہ اس معاملے میں وہ ہائی کورٹ سے بری ہوچکے ہیں۔ اس سوال کے جواب میں بھولا میاں کہتے ہیں کہ پٹنہ میں ایک سازش کے تحت موہن شریواستو پر عصمت دری کا الزام لگا تھا لیکن وہ سازش تھی۔ مقدمہ کو عدالت نے خارج کردیا تھا۔ ان کے کردار پر سوال کھڑے کرنے والوں کو اپنے گریباں کو جھانکنا چاہیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر ماہ 2022 میں میونسپل کارپوریشن کا انتخاب ہوا تھا۔ موہن شریواستو ڈپٹی میئر تھے تاہم پہلی مرتبہ میئر اور ڈپٹی میئر کا براہ راست انتخاب ہوا اور یہاں دونوں سیٹ ریزرو ہوگئی جس کی وجہ سے موہن شریواستو نے ڈپٹی میئر کا انتخاب تو نہیں لڑا بلکہ انہوں نے میئر اور ڈپٹی میئر کا امیدوار کھڑا کیا جس کا مقابلہ براہ راست بی جے پی حمایت یافتہ امیدواروں سے ہوگیا۔ حالانکہ موہن شریواستو کے حمایت یافتہ دونوں امیدواروں کی جیت ہوگئی لیکن اس دوران موہن شریواستو اپنے وارڈ نمبر گیارہ سے ہار گئے لیکن اب ان کے دوست نے انہیں نگر نگم پہنچانے کے لیے اپنی سیٹ قربان کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : Gaya Municipal Corporation Election گیا کا وارڈ نمبر چھ بنیادی سہولیات سے محروم

ابرار احمد سے خاص بات چیت

گیا: ریاست بہار کا ضلع گیا امن بھائی چارہ، دوستی، اخلاق ومحبت اور گنگا جمنی تہذیب کی بہترین مثال کے لیے مشہور ہے، یہاں ایک بار پھر وہی مثال میونسپل کارپوریشن میں دیکھنے کو ملی ہے، جہاں وارڈ نمبر 26 کے کونسلر ابرار احمد نے اپنے سیاسی دوست و سابق ڈپٹی میئر اکھوری اومکارناتھ عرف موہن شریواستو کے لیے اپنی روایتی نشست وارڈ 26 سے استعفیٰ دے دیا ہے، ابرار احمد عرف بھولا میاں گزشتہ پانچ بار سے کونسلر ہیں جس میں وہ تین بار بلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔ اس کے باوجود انہوں نے اپنی سیٹ سے استعفیٰ دے کر اپنے دوست کو اس سیٹ پر الیکشن لڑنے کی دعوت دی ہے۔ غالباً بہار میں پہلی بار ایسی مثال دیکھی گئی ہے کہ کسی مسلم کونسلر نے اپنے ہندو دوست کے لیے وارڈ سے استعفیٰ پیش کیا ہے۔ ابرار احمد جس وارڈ نیو کریم گنج سے کونسلر ہیں وہ مسلم اکثریتی آبادی والا وارڈ ہے اور یہاں قریب دس ہزار افراد پر مشتمل بستی ہے۔ ای ٹی وی بھارت نے ابرار احمد سے اس حوالے سے خصوصی گفتگو کی تو انہوں نے کہا کہ یہی اپنے ملک بھارت کی خوبصورتی ہے کہ ایک مسلم اپنے ہندو دوست کے لیے بڑی قربانی پیش کردیتا ہے اور اس جگہ کی قیادت کے لیے مدعو کرتا ہے جہاں مسلم طبقے کی آبادی ہے۔ یہ سیاست کے لیے بھی خاص ہے کیونکہ سیاست میں کوئی اپنی جیتی ہوئی سیٹ سے استعفیٰ کسی خاص شخص کے لیے نہیں دیتا ہے۔ ایسی مثال بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے۔

ابرار احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دوست وہ ہوتا ہے جو خوشی اور غم دونوں میں برابر کا شریک ہوتا ہے، جب موہن سریواستو اپنے وارڈ نمبر گیارہ سے ہار گئے تھے تو انہیں سب سے زیادہ مایوسی ہوئی اور وہ اس بات کو لیکر جذباتی بھی ہو گئے تھے، تاہم اس دوران انہوں نے اپنے وارڈ کی بااثر شخصیات سے بات کرکے موہن شریواستو کو یہاں سے انتخاب لڑانے کا اظہار کیا کیونکہ موہن شریواستو ترقی پسند ہیں اور میونسپل کارپوریشن میں ان کی عدم موجودگی سے ترقیاتی کاموں پر اثر پڑے گا۔ نیو کریم گنج اور کریم گنج میں ڈپٹی میئر رہتے ہوئے موہن شریواستو نے پہلے بھی کام کیا ہے اگر وہ کونسلر نہیں بھی ہونگے تو یہاں زیادہ کام موہن شریواستو کی قیادت میں ہوگا۔

بھولا میاں کی اہلیہ تبسم پروین بھی وارڈ کونسلر ہیں اور انہوں نے بھی وارڈ نمبر 25 کریم گنج سے بلامقابلہ وارڈ کونسلر کا انتخاب جیتا تھا۔ تبسم پروین نگر نگم کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی رکن بھی ہیں۔ تبسم پروین بھی گزشتہ کئی برسوں سے وارڈ کونسلر ہیں۔ بھولا میاں نے کہا کہ ان کی اہلیہ تبسم پروین نگر نگم کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی رکن ہونے کی حیثیت سے دونوں وارڈ کے کام کاج کو بخوبی انجام دے سکتی ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ کا سوال کہ ' یہاں کے عوام نے آپ کو بلامقابلہ جیت درج کرایا ہے۔ آپ اس کا فیصلہ کیسے کرسکتے ہیں کہ یہاں کی نمائندگی کوئی دوسرے طبقے کا کرے؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں اپنے وارڈ کے عوام پر اعتماد ہے۔ عوام نے ہمیشہ محبت دی ہے اور یہ سبھی جانتے ہیں کہ ہم اتنی اہلیت رکھتے ہیں کہ پیسے اور دوسری چیزوں کی لالچ میں کسی سے متاثر نہیں ہوں گے، موہن شریواستو جیتیں گے تو ترقی مزید ہوگی اور سبھی یہاں کی ترقی چاہتے ہیں۔ ابرار احمد عرف بھولا میاں کا ماضی ایک شہ زور کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ الیکشن کے دوران ان پر سی سی اے بھی لگتا رہا ہے۔ بھولا میاں پر کئی مقدمات بھی درج ہوئے تاہم وہ عدالت سے بری بھی ہوئے۔

نیو کریم گنج اور پرانی کریم گنج سمیت کئی محلوں میں بھولا میاں کی اچھی پکڑ ہے۔ بھولا میاں پر اکثر یہ بھی الزام لگتا رہا ہے کہ ان کی شہ زور شبیہ کی وجہ سے کوئی دوسرا شخص ان کے مد مقابل میں کھڑا نہیں ہوتا ہے۔ حالانکہ ان کے وارڈ کے زیادہ تر لوگ اس بات سے انکار کرتے ہیں اور ان کا دعویٰ ہوتا ہے کہ وارڈ کونسلر کی حیثیت سے بھولا میاں بہترین کام کرتے ہیں اور وہ سبھی کی خوشی وغم میں کھڑے ہوتے ہیں جب کہ موہن شریواستو پر ایک معاملے کو لیکر ان کے کردار پر سوال کھڑے ہوتے رہے ہیں حالانکہ اس معاملے میں وہ ہائی کورٹ سے بری ہوچکے ہیں۔ اس سوال کے جواب میں بھولا میاں کہتے ہیں کہ پٹنہ میں ایک سازش کے تحت موہن شریواستو پر عصمت دری کا الزام لگا تھا لیکن وہ سازش تھی۔ مقدمہ کو عدالت نے خارج کردیا تھا۔ ان کے کردار پر سوال کھڑے کرنے والوں کو اپنے گریباں کو جھانکنا چاہیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر ماہ 2022 میں میونسپل کارپوریشن کا انتخاب ہوا تھا۔ موہن شریواستو ڈپٹی میئر تھے تاہم پہلی مرتبہ میئر اور ڈپٹی میئر کا براہ راست انتخاب ہوا اور یہاں دونوں سیٹ ریزرو ہوگئی جس کی وجہ سے موہن شریواستو نے ڈپٹی میئر کا انتخاب تو نہیں لڑا بلکہ انہوں نے میئر اور ڈپٹی میئر کا امیدوار کھڑا کیا جس کا مقابلہ براہ راست بی جے پی حمایت یافتہ امیدواروں سے ہوگیا۔ حالانکہ موہن شریواستو کے حمایت یافتہ دونوں امیدواروں کی جیت ہوگئی لیکن اس دوران موہن شریواستو اپنے وارڈ نمبر گیارہ سے ہار گئے لیکن اب ان کے دوست نے انہیں نگر نگم پہنچانے کے لیے اپنی سیٹ قربان کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : Gaya Municipal Corporation Election گیا کا وارڈ نمبر چھ بنیادی سہولیات سے محروم

Last Updated : Feb 6, 2023, 2:30 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.