ETV Bharat / state

سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں انسانی زنجیر

author img

By

Published : Jan 25, 2020, 11:05 PM IST

Updated : Feb 18, 2020, 10:16 AM IST

شہریت ترمیمی قانون، قومی آبادی رجسٹر اور قومی رجسٹر برائے شہریت کی مخالفت میں بائیں بازو کی جماعتوں سمیت سیاسی و سماجی تنظیموں کے اعلان پر بہار کے ضلع گیا میں بھی انسانی زنجیر بنائی گئی۔ سبھی طبقے کے باشندوں نے شامل ہو کر سی اے اے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں انسانی زنجیر
سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں انسانی زنجیر

ریاست بہار کے ضلع گیا میں بھی بائیں بازو کی پارٹیوں سمیت صوبے کی حزب اختلاف کی پارٹیوں سمیت کئی مذہبی و سماجی جماعتوں کے اعلان پر ہفتہ کو شہریت ترمیمی قانون، قومی آبادی رجسٹر اور قومی رجسٹر برائے شہریت کی مخالفت میں انسانی زنجیر بنائی گئی۔

سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں انسانی زنجیر
سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں انسانی زنجیر

کٹاری ہل روڈ، ناظرتھ روڈ، مرزا غالب کالج روڈ، گاندھی میدان روڈ، گیوال بیگہ، معروف گنج، پمچائتی اکھاڑا اور دوسرے کئی اہم سڑکوں پر انسانی زنجیر بنائی گئی، جس میں بڑی تعداد میں مرد و خواتین، طلبا و طالبات ہاتھوں میں نو سی اے اے، نو این آرسی اور نو این پی آر کی تختیاں لے کر ہاتھ سے ہاتھ پکڑ کر کھڑی تھیں۔

انسانی زنجیر میں وکلاء، انجنیئر، ڈاکٹرس، تاجر، پروفیسرز، سیاسی وسماجی اور مذہبی رہنماوں سمیت شہر کے معززین کی بڑی تعداد موجود تھی۔

ساتھ ہی مرزا غالب کالج نے بھی سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت میں بننے والی انسانی زنجیر کو حمایت کیا تھا۔ مرزا غالب کالج کے تدریسی و غیر تدریسی اساتذہ سمیت طلبا و طالبات اور منتظمہ کے عہددران بھی شامل ہوئے تھے۔

سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں انسانی زنجیر

گیا کی کئی اہم سڑکوں پر لمبی قطار لگی تھیں۔ اس میں بھی خواتین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ خواتین بھی این آر سی، این پی آر اور سی اے اے کو واپس لو کے نعرے بازی کر رہی تھیں، ملک کا نقشہ بھی بنا کر ہاتھوں میں بینر لیے ہوئی تھیں۔

سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کرنے والی گیا کی تنظیموں نے بھی اپنی حمایت کا اظہار کیا تھا اور ان کے اراکین بھی انسانی زنجیر میں شامل تھے۔ سابق ایم پی راجیش رنجن عرف پپو یادو کی پارٹی جن ادھیکار پارٹی کے بھی سیکڑوں رہنماؤں و کارکنان انسانی زنجیر میں شامل تھے۔

سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں انسانی زنجیر
سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں انسانی زنجیر

شہر کے مشہور آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر فراست حسین نے کہا کہ سازش کے تحت ملک کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔ لوگوں کی شہریت کو مشتبہ بنانے اور ختم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، جو کہ انتہائی خطرناک ہے۔ اس کے لیے تمام شہریوں اور تمام اداروں و سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ پر زور طریقے سے اس کی مخالفت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کیا جائے۔ ڈاکٹر زیڈ احسن نے کہا کہ اس قانون کی مخالفت پورا ملک کر رہا ہے۔ یہ مذہب ذات و علاقے کامسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ معاملہ بھارت کا ہے۔ اس سے سارے بھارتیوں کی شہریت کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔

سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں انسانی زنجیر
سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں انسانی زنجیر

مرزا غالب کالج کے سکریٹری شبیع عارفین شمسی نے کہا کہ وہ آئین کی حفاظت کے لیے کھڑے ہیں اور جب تک حکومت سی اے اے جیسے قانون سے مذہبی تفریق کرنا بند نہیں کرے گی تب تک احتجاج و مظاہرے ہوتے رہیں گے لیکن اس میں یہی شرط ہونی چاہئے کہ سبھی پرامن ماحول میں ہو۔

انسانی زنجیر میں پروفیسر عین تابش، پروفیسر حفیظ الرحمن خان، پروفیسر بدیع الزماں، صحافی سید عبدالقادر، عمیر احمد خان عرف ٹکا خان، اقبال حسین، تنویر اختر سمیت کئی افراد نظر آئے۔

ریاست بہار کے ضلع گیا میں بھی بائیں بازو کی پارٹیوں سمیت صوبے کی حزب اختلاف کی پارٹیوں سمیت کئی مذہبی و سماجی جماعتوں کے اعلان پر ہفتہ کو شہریت ترمیمی قانون، قومی آبادی رجسٹر اور قومی رجسٹر برائے شہریت کی مخالفت میں انسانی زنجیر بنائی گئی۔

سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں انسانی زنجیر
سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں انسانی زنجیر

کٹاری ہل روڈ، ناظرتھ روڈ، مرزا غالب کالج روڈ، گاندھی میدان روڈ، گیوال بیگہ، معروف گنج، پمچائتی اکھاڑا اور دوسرے کئی اہم سڑکوں پر انسانی زنجیر بنائی گئی، جس میں بڑی تعداد میں مرد و خواتین، طلبا و طالبات ہاتھوں میں نو سی اے اے، نو این آرسی اور نو این پی آر کی تختیاں لے کر ہاتھ سے ہاتھ پکڑ کر کھڑی تھیں۔

انسانی زنجیر میں وکلاء، انجنیئر، ڈاکٹرس، تاجر، پروفیسرز، سیاسی وسماجی اور مذہبی رہنماوں سمیت شہر کے معززین کی بڑی تعداد موجود تھی۔

ساتھ ہی مرزا غالب کالج نے بھی سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت میں بننے والی انسانی زنجیر کو حمایت کیا تھا۔ مرزا غالب کالج کے تدریسی و غیر تدریسی اساتذہ سمیت طلبا و طالبات اور منتظمہ کے عہددران بھی شامل ہوئے تھے۔

سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں انسانی زنجیر

گیا کی کئی اہم سڑکوں پر لمبی قطار لگی تھیں۔ اس میں بھی خواتین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ خواتین بھی این آر سی، این پی آر اور سی اے اے کو واپس لو کے نعرے بازی کر رہی تھیں، ملک کا نقشہ بھی بنا کر ہاتھوں میں بینر لیے ہوئی تھیں۔

سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کرنے والی گیا کی تنظیموں نے بھی اپنی حمایت کا اظہار کیا تھا اور ان کے اراکین بھی انسانی زنجیر میں شامل تھے۔ سابق ایم پی راجیش رنجن عرف پپو یادو کی پارٹی جن ادھیکار پارٹی کے بھی سیکڑوں رہنماؤں و کارکنان انسانی زنجیر میں شامل تھے۔

سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں انسانی زنجیر
سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں انسانی زنجیر

شہر کے مشہور آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر فراست حسین نے کہا کہ سازش کے تحت ملک کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔ لوگوں کی شہریت کو مشتبہ بنانے اور ختم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، جو کہ انتہائی خطرناک ہے۔ اس کے لیے تمام شہریوں اور تمام اداروں و سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ پر زور طریقے سے اس کی مخالفت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کیا جائے۔ ڈاکٹر زیڈ احسن نے کہا کہ اس قانون کی مخالفت پورا ملک کر رہا ہے۔ یہ مذہب ذات و علاقے کامسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ معاملہ بھارت کا ہے۔ اس سے سارے بھارتیوں کی شہریت کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔

سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں انسانی زنجیر
سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں انسانی زنجیر

مرزا غالب کالج کے سکریٹری شبیع عارفین شمسی نے کہا کہ وہ آئین کی حفاظت کے لیے کھڑے ہیں اور جب تک حکومت سی اے اے جیسے قانون سے مذہبی تفریق کرنا بند نہیں کرے گی تب تک احتجاج و مظاہرے ہوتے رہیں گے لیکن اس میں یہی شرط ہونی چاہئے کہ سبھی پرامن ماحول میں ہو۔

انسانی زنجیر میں پروفیسر عین تابش، پروفیسر حفیظ الرحمن خان، پروفیسر بدیع الزماں، صحافی سید عبدالقادر، عمیر احمد خان عرف ٹکا خان، اقبال حسین، تنویر اختر سمیت کئی افراد نظر آئے۔

Intro:قومی شہریت قانون وقومی آبادی رجسٹر اور قومی رجسٹر برائے شہریت کی مخالفت میں بائیں بازو کی جماعتوں سمیت سیاسی وسماجی تنظیموں کے اعلان پر گیا میں بھی انسانی زنجیر بنائی گئی ۔سبھی طبقے کے باشندوں نے شامل ہوکر سی اے اے کے واپسی کامطالبہ کیا ہے Body:ریاست بہار کے ضلع گیا میں بھی بائیں بازو کی پارٹیوں سمیت صوبے کی حزب اختلاف کی پارٹیوں سمیت کئی مذہبی وسماجی جماعتوں کے اعلان پر ہفتہ کو شہریت ترمیمی قانون وقومی آبادی رجسٹر اور قومی رجسٹربرائے شہریت کی مخالفت میں انسانی زنجیر بنائی گئی ۔کٹاری ہل روڈ ، ناظرتھ روڈ ، مرزاغالب کالج روڈ ، گاندھی میدان روڈ ، گیوال بیگہ ، معروف گنج ، پمچائتی اکھاڑا اور دوسرے کئی اہم سڑکوں پرانسانی زنجیربنائی گئی جس میں بڑی تعداد میں مرد وخواتین ، طلباء وطالبات ہاتھوں میں نوسی اے اے ، نو این آرسی اورنو این پی آرکی تختیاں لیکر ہاتھ سے ہاتھ پکڑ کرکھڑی تھیں ، انسانی زنجیر میں وکلاء ، انجنیئر ، ڈاکٹرس ، تاجر ، پروفیسرز ، سیاسی وسماجی اور مذہبی رہنماوں سمیت شہر کے معززین کی بڑی تعداد موجودتھی ۔ ساتھ ہی مرزاغالب کالج نے بھی سی اے اے واین آرسی اور این پی آر کی مخالفت میں بننے والی انسانی زنجیر کو حمایت کیاتھا ۔مرزاغالب کالج کے تدریسی وغیرتدریسی اساتذہ سمیت طلباء وطالبات اور منتظمہ کے عہددران بھی شامل ہوئے تھے ۔ گیا کی کئی اہم سڑکوں پر لمبی قطار لگی تھی ۔ اس میں بھی خواتین نے بڑھ چڑھ کرحصہ لیاتھا ۔ خواتین بھی این آرسی ، این پی آر اور سی اے اے کو واپس لو کے نعرے بازی کررہی تھیں ، ملک کانقشہ بھی بناکر ہاتھوں میں لڑکیاں لئے ہوئی تھیں ، سی اے اے واین آرسی اوراین پی آر کی مخالفت کرنے والی گیا کی تنظیموں نے بھی اپنی حمایت کااظہار کیا تھا اور انکے اراکین بھی انسانی زنجیر میں شامل تھے ۔سابق ایم پی راجیش رنجن عرف پپویادو کی پارٹی جن ادھیکار پارٹی کے بھی سیکڑوں لیڈران وکارکنان انسانی زنجیرمیں شامل تھے Conclusion:شہر کے مشہور آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر فراست حسین نے کہاکہ سازش کے تحت ملک کوخطرہ میں ڈالاجارہاہے ۔لوگوں کی شہریت کو مشتبہ بنانے اور ختم کرنے کی کوشش ہورہی ہے ۔جوکہ انتہائی خطرناک ہے ۔اسکے لئے تمام شہریوں اور تمام اداروں وسیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ پرزور طریقے سے اسکی مخالفت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کیاجائے ۔ڈاکٹر زیڈاحسن نے کہاکہ اس قانون کی مخالفت پورا ملک کررہاہے . یہ مذہب ذات وعلاقے کامسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ معاملہ ہندوستان کاہے ۔ اس سے سارے ہندوستانیوں کی شہریت کو خطرہ میں ڈالا جارہاہے ۔مرزاغالب کالج کے سکریٹری شبیع عارفین شمسی نے کہاکہ وہ آئین کی حفاظت کے لئے کھڑے ہیں اورجب تک حکومت سی اے اے جیسے قانون سے مذہبی تفریق کرنابند نہیں کریگی تب تک احتجاج ومظاہرے ہوتے رہیں لیکن اس میں یہی شرط ہونی چاہئے کہ سبھی پرامن ماحول میں ہو ۔ انسانی زنجیر میں پروفیسرعین تابش ، پروفیسر حفیظ الرحمن خان ، پروفیسر بدیع الزماں ، صحافی سید عبدالقادر ، عمیر احمد خان عرف ٹکاخان ، اقبال حسین ، تنویراختر سمیت کئی افراد نظرآئے
بائٹ ۔ڈاکٹر فراست حسین
ڈاکٹر زیڈاحسن
شبیع عارفین شمسی
رپورٹ سرتاج احمد ضلع گیابہار
Last Updated : Feb 18, 2020, 10:16 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.