ریاست بہار کے ضلع گیا میں بھی بائیں بازو کی پارٹیوں سمیت صوبے کی حزب اختلاف کی پارٹیوں سمیت کئی مذہبی و سماجی جماعتوں کے اعلان پر ہفتہ کو شہریت ترمیمی قانون، قومی آبادی رجسٹر اور قومی رجسٹر برائے شہریت کی مخالفت میں انسانی زنجیر بنائی گئی۔
کٹاری ہل روڈ، ناظرتھ روڈ، مرزا غالب کالج روڈ، گاندھی میدان روڈ، گیوال بیگہ، معروف گنج، پمچائتی اکھاڑا اور دوسرے کئی اہم سڑکوں پر انسانی زنجیر بنائی گئی، جس میں بڑی تعداد میں مرد و خواتین، طلبا و طالبات ہاتھوں میں نو سی اے اے، نو این آرسی اور نو این پی آر کی تختیاں لے کر ہاتھ سے ہاتھ پکڑ کر کھڑی تھیں۔
انسانی زنجیر میں وکلاء، انجنیئر، ڈاکٹرس، تاجر، پروفیسرز، سیاسی وسماجی اور مذہبی رہنماوں سمیت شہر کے معززین کی بڑی تعداد موجود تھی۔
ساتھ ہی مرزا غالب کالج نے بھی سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت میں بننے والی انسانی زنجیر کو حمایت کیا تھا۔ مرزا غالب کالج کے تدریسی و غیر تدریسی اساتذہ سمیت طلبا و طالبات اور منتظمہ کے عہددران بھی شامل ہوئے تھے۔
گیا کی کئی اہم سڑکوں پر لمبی قطار لگی تھیں۔ اس میں بھی خواتین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ خواتین بھی این آر سی، این پی آر اور سی اے اے کو واپس لو کے نعرے بازی کر رہی تھیں، ملک کا نقشہ بھی بنا کر ہاتھوں میں بینر لیے ہوئی تھیں۔
سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کرنے والی گیا کی تنظیموں نے بھی اپنی حمایت کا اظہار کیا تھا اور ان کے اراکین بھی انسانی زنجیر میں شامل تھے۔ سابق ایم پی راجیش رنجن عرف پپو یادو کی پارٹی جن ادھیکار پارٹی کے بھی سیکڑوں رہنماؤں و کارکنان انسانی زنجیر میں شامل تھے۔
شہر کے مشہور آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر فراست حسین نے کہا کہ سازش کے تحت ملک کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔ لوگوں کی شہریت کو مشتبہ بنانے اور ختم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، جو کہ انتہائی خطرناک ہے۔ اس کے لیے تمام شہریوں اور تمام اداروں و سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ پر زور طریقے سے اس کی مخالفت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کیا جائے۔ ڈاکٹر زیڈ احسن نے کہا کہ اس قانون کی مخالفت پورا ملک کر رہا ہے۔ یہ مذہب ذات و علاقے کامسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ معاملہ بھارت کا ہے۔ اس سے سارے بھارتیوں کی شہریت کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔
مرزا غالب کالج کے سکریٹری شبیع عارفین شمسی نے کہا کہ وہ آئین کی حفاظت کے لیے کھڑے ہیں اور جب تک حکومت سی اے اے جیسے قانون سے مذہبی تفریق کرنا بند نہیں کرے گی تب تک احتجاج و مظاہرے ہوتے رہیں گے لیکن اس میں یہی شرط ہونی چاہئے کہ سبھی پرامن ماحول میں ہو۔
انسانی زنجیر میں پروفیسر عین تابش، پروفیسر حفیظ الرحمن خان، پروفیسر بدیع الزماں، صحافی سید عبدالقادر، عمیر احمد خان عرف ٹکا خان، اقبال حسین، تنویر اختر سمیت کئی افراد نظر آئے۔