ارریہ میں گزشتہ دو دنوں سے ہو رہے موسلادھار بارش نے لاکھوں افراد کی بے چینی بڑھا دی ہے، ارریہ کے بیشتر ندیوں میں زبردست طغیانی ہے، کئی علاقوں میں پانی کے پھیلنے کی خبر ہے۔
لگاتار ہو رہی بارش سے بیرگاچھی واقع بھنگیا ڈائیورسن کے اوپر سے پانی بہہ رہا ہے، یہ سڑک ارریہ کے جوکی ہاٹ کے علاوہ پورنیہ، کشن گنج اور بنگال تک کو جوڑتا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق 'اگر بارش کا یہی حال رہا تو کچھ گھنٹوں میں یہ سڑک ٹوٹ جائے گی جس سے ایک بڑی آبادی کا رابطہ ارریہ مرکز سے ختم ہو جائے گا۔'
سیمانچل کے تمام اضلاع بشمول ارریہ میں ہر سال تباہ کن سیلاب آتا ہے، ہزاروں افراد سیلاب کے قہر سے تباہ ہو جاتے ہیں، 2017 میں آئے سیلاب سے سیمانچل میں سینکڑوں افراد کی موت ڈوبنے سے ہو گئی تھی.
برسات کے موسم میں یہاں آمد و رفت کی پریشانی بڑھ جاتی ہے، اس کی وجہ ندی کے اوپر سے گزرنے والے پل کا وقت پر بن کر تیار نہ ہونا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق 'پل کے ٹھیکیدار پورے سال کام کے تئیں بے توجہی برتتے ہیں مگر جیسے ہی سیلاب کا زمانہ آتا ہے تو پل کے کام میں ہاتھ لگاتے ہیں۔'
ارریہ میں سیلاب کے زمانے میں لوگوں کی زندگی عارضی ٹھکانوں پر گزرتی ہے، آمدورفت کے لئے ناؤں ہی سہارا ہوتا ہے، اس کے بعد بھی ضلع انتظامیہ کی جانب سے بروقت کوئی مناسب قدم نہیں اٹھایا جاتا ہے۔
رکن پارلیمان پردیپ کمار سنگھ اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ 'یہ بات صحیح ہے کہ اس بار لاک ڈاؤن کے سبب ضلع انتظامیہ کی پوری تیاری اب تک نہیں ہے، جیسی ہونی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ 'ہماری پوری کوشش ہے کہ جو سیلاب زدہ علاقہ ہے وہاں ہر ممکن کوشش کر لوگوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا جا سکے۔'
بہرحال، ابھی برسات کے پہلی بارش میں ہی ارریہ کا یہ حال ہے، وقت رہتے ضلع انتظامیہ و عوامی نمائندے اس جانب خصوصی توجہ دے تاکہ عوام کو زیادہ نقصانات کا سامان نہ کرنا پڑے۔