ریاست بہار میں شراب بندی قانون نافذ ہونے کے بعد بھی بڑے پیمانے پر شراب کی تسکری ہورہی ہے۔ کتنے بڑے پیمانے پر شراب کی تسکری ہورہی ہے اس کا اندازہ ضلع گیا میں شراب سمیت دیگر منشیات کے خلاف کی گئی کاروائی سے بھی لگایا جاسکتا ہے۔
ضلع گیا کی پولیس تسکری کوروکنے کے لئے مسلسل مہم چلارہی ہے۔ گزشتہ تین برسوں کے پولیس ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ اب تک ضلع گیا میں 10726 گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ جبکہ 7597 کیس درج ہوئے ہیں۔
ضلع گیا کا بارہ چٹی جی ٹی روڈ شراب تسکری کا پوائنٹ بن چکا ہے۔ بارہ چٹی نکسل متاثر علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے دیہی و جنگلی علاقوں میں بڑے پیمانے پر افیون کی کاشت بھی ہوتی ہے۔ جس کے خلاف ضلع پولیس مرکزی فورسیز کے تعاون سے تباہ بھی کرتی رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اتنی کاروائی کے باوجود منشیات کی تسکری و کاشت میں کمی نہیں آرہی ہے۔
ضلع میں اب تک ہوئی کاروائی کے متعلق سٹی ایس پی راکیش کمار بتاتے ہیں کہ ممنوعہ شراب اور دیگر منشیات کے خلاف کی کاروائی کے تحت 2018 میں 1687 مقدمات درج ہوئے۔ 2252 چھاپے ماری ہوئی، 2317 گرفتاری ہوئی، 43025 دیسی شراب، 19261 کلو مہوا برآمد ہوا، 20295 لیٹر غیر ملکی شراب برآمد کی گئی، 545 گاڑیاں ضبط ہوئیں۔
اسی طرح 2019 میں 1918 مقدمہ درج ہوا ہے۔ 2621 چھاپے ماری ہوئی، 2518 افراد کی گرفتاری ہوئی، 27506 لیٹر دیسی شراب، 34721کلو مہوا، 24094 لیٹر غیر ملکی شراب برآمدہونے کے ساتھ 405 گاڑیاں ضبط ہوئی ہیں۔ جبکہ 2020 میں اگست ماہ تک 760 مقدمہ درج ہواہے 1703 چھاپے ماری ہوئی ہے۔ 953 گرفتاریاں اور 13691 لیٹر دیسی شراب اور 7455 کلومہوا، 8885 لیٹر غیر ملکی شراب برآمد ہوئی۔
رواں برس اب تک 185 گاڑیاں ضبط ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ گانجا، افیون، چرس کے معاملے میں تین سال 78 مقدمہ درج ہوا ہے۔ قریب 4622 ہیکٹر زمین پر لگی افیون کی کھیتی تباہ کی گئی ہے۔ اس طرح سے 2018 سے رواں برس تک کل گرفتاریاں دس ہزار سات سو چھبیس ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ بہار میں رواں برس اسمبلی کے انتخابات ہونے ہیں۔ ایسے میں یہ کہا جارہا ہے کہ شراب کی تسکری پر قابو نہیں پایا گیا تو انتخابات کے وقت آسانی سے شراب بانٹی جاسکتی ہے۔
حالانکہ پولیس کادعوی ہے کہ شراب پر پابندی عائد ہونے کے بعد تسکری کو روکنے میں پولیس کامیاب ہوئی ہے۔ آسانی کے ساتھ شراب کی تسکری ممکن نہیں ہے، پولیس اس کولیکر مزید سخت ہوئی ہے۔ انتخابات کے وقت اور سختی کی جائے گی۔