ETV Bharat / state

Gaya Minority Schools: گیا کے اقلیتی اسکولز کو مالی بحران کا سامنا

ضلع گیا میں اقلیتی اسکولز Gaya Minority Schools کو مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کیونکہ اقلیتی اسکولوں میں حکومت کی جانب سے صرف اساتذہ کی تنخواہ دی جاتی ہے۔ وہیں اقلیتی اسکولز میں طلبہ سے فیس بھی کم لی جاتی ہے۔ Gaya Minority Schools Facing Financial Crisis

author img

By

Published : Apr 17, 2022, 6:25 PM IST

Gaya Minority Schools: گیا کے اقلیتی اسکولز کو مالی بحران کا سامنا
Gaya Minority Schools: گیا کے اقلیتی اسکولز کو مالی بحران کا سامنا

ریاست بہار میں اقلیتی اسکولوں کو حکومت کی سرپرستی تو حاصل ہے تاہم وسائل اور اخراجات میں مالی امداد دینے کی روایت حکومت نے نہیں رکھی ہے، جس کی وجہ سے اقلیتی اسکولوں میں ہونے والی تعمیراتی کام میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ ان اسکولوں کے لیے سب سے زیادہ میونسپل ٹیکس کے ساتھ بجلی بل اور دوسرے ماہانہ و سالانہ اخراجات سردردی ثابت ہوتے ہیں کیونکہ ان کی آمدنی کا ذریعہ صرف اور صرف ٹیوشن فیس ہوتی ہے لیکن یہ رقم اتنی زیادہ نہیں ہوتی ہے کہ اس سے موٹی رقم جمع ہوجائے کیونکہ اقلیتی اسکولوں میں فیس حکومت نے طے کررکھی ہے، اتنی ہی فیس لی جاتی ہے جتنی کہ دوسرے سرکاری اسکولوں میں بچوں سے لی جاتی ہے۔ Gaya minority schools Facing Financial Crisis

Gaya Minority Schools: گیا کے اقلیتی اسکولز کو مالی بحران کا سامنا

دراصل اسی کی دہائی میں کرپوری ٹھاکر نے اسکولوں میں میٹرک تک غریب بچوں کے لیے مفت تعلیم کا اعلان کیا تھا وہیں اقلیتی اسکولوں کو پریشانیوں کا سامنا ہونے پر کرپوری ٹھاکر نے نئی تعلیمی پالیسی کو جاری رکھنے کا اعلان تو کیا تاہم اقلیتی اسکولوں کو یہ راحت دی کہ وہ بچوں کو مفت پڑھائیں اور اس کے بدلے میں اساتذہ کی تنخواہ حکومت ادا کرے گی۔ اس سے بچوں کو تو راحت ہے تاہم آج کے مہنگائی کے دور میں اسکولوں کو زبردست مالی خسارہ ہے۔ خاص طور پر وہ اقلیتی اسکول جو شہری علاقوں کے پرائم لوکیشن پر واقع ہیں انہی اسکولوں میں ایک اسکول شہر گیا میں واقع ہادی ہاشمی سینیئر سکنڈری اسکول ہے، جہاں دسویں جماعت کے طلبا سے صرف چار سو روپے مختلف چیزوں کے لیے فیس ہی جاتی ہے جبکہ انٹر کے بچوں سے پندرہ سو روپے لیے جاتے ہیں۔ بچوں کی فیس سے ہی معاہدے پر بحال ملازمین کو تنخواہ، صفائی ستھرائی اور مٹننس کا کام ہوتاہے۔ Gaya minority schools Facing Financial Crisis

Gaya Minority Schools: گیا کے اقلیتی اسکولز کو مالی بحران کا سامنا
Gaya Minority Schools: گیا کے اقلیتی اسکولز کو مالی بحران کا سامنا

اسکول کے پرنسپل نفاست کریم کہتے ہیں کہ اسکول کی عمارت خستہ حال ہوچکی ہے کیونکہ عمارت کو بنے ستر برس کے قریب ہوچکے ہیں حکومت کی جانب سے کوئی اضافی مدد نہیں ملتی ہے جس سے تعمیراتی کام ہوں۔ اسکول میں پڑھنے والے طلبہ کی فیس میں اضافہ کیا نہیں جاسکتا ہے حالانکہ اب یہاں طلبہ کی تعداد بھی کم ہوگئی ہے۔ اسکول کو ہر سال ایک لاکھ سات ہزار روپے کا میونسپل کارپوریشن کا ٹیکس آتا ہے۔ بجلی بل بھی ہر ماہ دس بارہ ہزار روپے ہوتی ہے۔ دوسرے سرکاری اسکولوں میں بجلی بل اور ٹیکس کا پیسہ حکومت یعنی کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے ادا کیا جاتا ہے، جبکہ اقلیتی اسکولوں میں یہ نظام نہیں ہے حکومت اگر اس پر توجہ دے تو اقلیتی اسکولوں کو بڑا فائدہ ہوگا۔ Gaya minority schools Facing Financial Crisis

Gaya Minority Schools: گیا کے اقلیتی اسکولز کو مالی بحران کا سامنا
Gaya Minority Schools: گیا کے اقلیتی اسکولز کو مالی بحران کا سامنا

واضح رہے کہ شہر گیا میں واقع ہادی ہاشمی اسکول سمیت چار اقلیتی اسکول ہیں لیکن ان میں سب سے زیادہ پرائم لوکیشن پر ہادی ہاشمی اسکول اور ہری داس سیمینری ہائی اسکول واقع ہے جبکہ قاسمی ہائی اسکول اور قاسمی مڈل اسکول، اردو گرلز اسکول شہر کے اندر محلے میں واقع ہے۔ اقلیتی اسکولوں میں متعدد مسائل کے ساتھ ٹیکس کا اضافی بوجھ بھی ہے۔Gaya minority schools Facing Financial Crisis

ریاست بہار میں اقلیتی اسکولوں کو حکومت کی سرپرستی تو حاصل ہے تاہم وسائل اور اخراجات میں مالی امداد دینے کی روایت حکومت نے نہیں رکھی ہے، جس کی وجہ سے اقلیتی اسکولوں میں ہونے والی تعمیراتی کام میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ ان اسکولوں کے لیے سب سے زیادہ میونسپل ٹیکس کے ساتھ بجلی بل اور دوسرے ماہانہ و سالانہ اخراجات سردردی ثابت ہوتے ہیں کیونکہ ان کی آمدنی کا ذریعہ صرف اور صرف ٹیوشن فیس ہوتی ہے لیکن یہ رقم اتنی زیادہ نہیں ہوتی ہے کہ اس سے موٹی رقم جمع ہوجائے کیونکہ اقلیتی اسکولوں میں فیس حکومت نے طے کررکھی ہے، اتنی ہی فیس لی جاتی ہے جتنی کہ دوسرے سرکاری اسکولوں میں بچوں سے لی جاتی ہے۔ Gaya minority schools Facing Financial Crisis

Gaya Minority Schools: گیا کے اقلیتی اسکولز کو مالی بحران کا سامنا

دراصل اسی کی دہائی میں کرپوری ٹھاکر نے اسکولوں میں میٹرک تک غریب بچوں کے لیے مفت تعلیم کا اعلان کیا تھا وہیں اقلیتی اسکولوں کو پریشانیوں کا سامنا ہونے پر کرپوری ٹھاکر نے نئی تعلیمی پالیسی کو جاری رکھنے کا اعلان تو کیا تاہم اقلیتی اسکولوں کو یہ راحت دی کہ وہ بچوں کو مفت پڑھائیں اور اس کے بدلے میں اساتذہ کی تنخواہ حکومت ادا کرے گی۔ اس سے بچوں کو تو راحت ہے تاہم آج کے مہنگائی کے دور میں اسکولوں کو زبردست مالی خسارہ ہے۔ خاص طور پر وہ اقلیتی اسکول جو شہری علاقوں کے پرائم لوکیشن پر واقع ہیں انہی اسکولوں میں ایک اسکول شہر گیا میں واقع ہادی ہاشمی سینیئر سکنڈری اسکول ہے، جہاں دسویں جماعت کے طلبا سے صرف چار سو روپے مختلف چیزوں کے لیے فیس ہی جاتی ہے جبکہ انٹر کے بچوں سے پندرہ سو روپے لیے جاتے ہیں۔ بچوں کی فیس سے ہی معاہدے پر بحال ملازمین کو تنخواہ، صفائی ستھرائی اور مٹننس کا کام ہوتاہے۔ Gaya minority schools Facing Financial Crisis

Gaya Minority Schools: گیا کے اقلیتی اسکولز کو مالی بحران کا سامنا
Gaya Minority Schools: گیا کے اقلیتی اسکولز کو مالی بحران کا سامنا

اسکول کے پرنسپل نفاست کریم کہتے ہیں کہ اسکول کی عمارت خستہ حال ہوچکی ہے کیونکہ عمارت کو بنے ستر برس کے قریب ہوچکے ہیں حکومت کی جانب سے کوئی اضافی مدد نہیں ملتی ہے جس سے تعمیراتی کام ہوں۔ اسکول میں پڑھنے والے طلبہ کی فیس میں اضافہ کیا نہیں جاسکتا ہے حالانکہ اب یہاں طلبہ کی تعداد بھی کم ہوگئی ہے۔ اسکول کو ہر سال ایک لاکھ سات ہزار روپے کا میونسپل کارپوریشن کا ٹیکس آتا ہے۔ بجلی بل بھی ہر ماہ دس بارہ ہزار روپے ہوتی ہے۔ دوسرے سرکاری اسکولوں میں بجلی بل اور ٹیکس کا پیسہ حکومت یعنی کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے ادا کیا جاتا ہے، جبکہ اقلیتی اسکولوں میں یہ نظام نہیں ہے حکومت اگر اس پر توجہ دے تو اقلیتی اسکولوں کو بڑا فائدہ ہوگا۔ Gaya minority schools Facing Financial Crisis

Gaya Minority Schools: گیا کے اقلیتی اسکولز کو مالی بحران کا سامنا
Gaya Minority Schools: گیا کے اقلیتی اسکولز کو مالی بحران کا سامنا

واضح رہے کہ شہر گیا میں واقع ہادی ہاشمی اسکول سمیت چار اقلیتی اسکول ہیں لیکن ان میں سب سے زیادہ پرائم لوکیشن پر ہادی ہاشمی اسکول اور ہری داس سیمینری ہائی اسکول واقع ہے جبکہ قاسمی ہائی اسکول اور قاسمی مڈل اسکول، اردو گرلز اسکول شہر کے اندر محلے میں واقع ہے۔ اقلیتی اسکولوں میں متعدد مسائل کے ساتھ ٹیکس کا اضافی بوجھ بھی ہے۔Gaya minority schools Facing Financial Crisis

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.